0
Thursday 2 Feb 2017 20:56

تحفظ ناموس رسالت کانفرنس (احوال)

تحفظ ناموس رسالت کانفرنس (احوال)
اسلام ٹائمز۔ آل پارٹیز تحفظ ناموس رسالت کانفرنس کا انعقاد اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔ آل پارٹیز تحفظ ناموس رسالت کانفرنس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فصل الرحمان، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، راجہ ظفر الحق، جمیعت علماء اسلام (س) کے امیر مولانا سمیع الحق، شیعہ علماء کونسل کے علامہ عارف واحدی سمیت دیگر علماء کرام اور اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ دوال میال کے مجرم قادیانی گروہ کو فوری گرفتار اور مسلمانوں کو رہا کرے، دو سو پچانوے سی کے خلاف سرگرمیوں کا نوٹس لے اور قانون کے تحفظ کا حکومت دو ٹوک اعلان کرے۔ جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فصل الرحمان نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ختم نبوت کو بنیادی حیثیت حاصل رہی۔ قیام پاکستان کے بعد ختم نبوت کے تحفظ کے لئے قربانیاں دی گئیں۔ 1974ء میں مشاورت کے بعد مسئلہ حل ہوا۔ موقع بموقع صورتحال بنتی رہی کہ منکرین اسلام کسی نہ کسی طریقے سے دائرہ اسلام میں داخل ہوں۔ قادیانیت نے پاکستان کے آئین سے انحراف کیا اور پاکستان سے باہر جا کر ملک کے خلاف مورچہ بند ہیں۔ کبھی بھی قادیانیوں کے بنیادی حقوق کو سلب نہیں کیا گیا۔

سینیٹ میں ایک بار پھر توہین رسالت کا مسئلہ اٹھایا گیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر ایجنڈا یے کہ پاکستان میں توہین رسالت کا قانون اور قادیانیت کی ترمیم ختم ہو۔ یورپی یونین سمیت کئی بین الاقوامی فورمز پر ہمارے سامنے مسئلہ اٹھایا گیا کہ یہ قانون اقلیتوں کے خلاف استعمال ہوا۔ کسی کو زبردستی مذہب تبدیل کرانے کی اسلام اجازت نہیں دیتا، اسلام قبول کرنے کے لئے عمر کی کوئی قید نہیں۔ کانفرنس کے شرکاء سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق خطاب میں کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو دہشت گردی کے خلاف استعمال کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، علماء اور مدارس کے خلاف استعمال کرنے کے لئے نہیں، ناموس رسالت پارٹی یا سیاست کا مسئلہ نہیں، پیپلز پارٹی نے ایک بہت بڑا کارنامہ مسلمانوں کی آواز کے مطابق قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیکر کیا۔ اگر ایک شخص کی توہین اہم ہے تو امام انبیاء کی توہین کو رونا اپنے جان و مال سے زیادہ اہم ہے۔ ٹرمپ کو اپنی حدود میں رہنا ہوگا۔ حرمین کی حفاظت پر جان و مال قربان کریں گے۔

راجہ ظفر الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قادیانیوں کو 1974ء میں غیر مسلم قرار دیا گیا، لیکن اسکے مطابق قانون نہیں بنایا گیا۔ قادیانی اگر سمجھتے ہیں کہ ان کو میری وجہ سے زک پہنچی ہے تو مجھے کوئی فرق نہیں۔ منظم انداز میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، جنھیں بیرونی مدد حاصل ہے۔ بیرونی طاقتیں نصاب بدلنے کی کوشش کرتی رہیں۔ ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس موقع پر مولانا سمیع الحق نے کہا کہ دہشت گردی کو جب مذہب سے جوڑا گیا تو میں نے آواز بلند کی، اب ٹرمپ بھی اسلامی دہشت گردی کا نام لے رہا ہے۔ تحریک نظام مصطفٰی کی طرز پر تحریک شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیے میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ دوالمیال کے مجرم قادیانی گروہ کو فوری گرفتار اور مسلمانوں کو رہا کیا جائے۔ دو سو پچانوے سی کے خلاف سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے اور قانون کے تحفظ کا حکومت دو ٹوک اعلان کرے۔ قادیانی چینلز کی نشریات کا فوری نوٹس لیا جائے اور ان پر پابندی لگائی جائے۔ چناب نگر میں قادیانیوں کی عدالتوں کا نوٹس لیا جائے اور کارروائی عمل میں لائی جائے۔ تعلیمی اداروں کو قادیانیوں کے حوالے ہرگز نہ کیا جائے اور ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر فزکس سنٹر کے قیام کا اعلان واپس لیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 605691
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش