0
Sunday 17 Apr 2011 20:16

امت مسلمہ کو شیعہ اور سنی کی بنیاد پر لڑانے کیلئے پوری تیاری کرلی گئی ہے،امریکی اتحاد سے الگ ہوئے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا، قاضی حسین احمد

امت مسلمہ کو شیعہ اور سنی کی بنیاد پر لڑانے کیلئے پوری تیاری کرلی گئی ہے،امریکی اتحاد سے  الگ ہوئے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا، قاضی حسین احمد
پشاور:اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کو شیعہ اور سنی کی بنیاد پر لڑانے کے لئے پوری تیاری کر لی گئی ہے۔ علماء کرام اغیار کی سازشوں کو سمجھیں۔ ملک میں افراتقری اور انتشار ہو گا تو اسلامی قوتیں کمزور ہوں گی۔ خواتین بازار جا سکتی ہیں اور دیگر تقریبات میں شریک ہو سکتی ہیں، تو مسجد میں نماز کیوں نہیں پڑ سکتیں۔ علماء کرام کم از کم جمعہ کے روز ایسا انتظام کریں کہ خواتین خطبہ جمعہ سن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ حکومت افغان عوام کی نمائندہ نہیں، اس سے مذاکرات یا معاہدوں کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ افغان مسئلہ کا حقیقی حل یہ ہے کہ امریکی فوجیں فوری طور پرافغانستان سے نکل جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈ کوارٹر المرکز اسلامی پشاور میں جمعیت اتحاد العلماء خیبرپختونخوا کے زیر اہتمام علماء مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 
کنونشن کی صدارت جمعیت اتحاد العلماء پاکستان کے مرکزی صدر اور سابق ایم این اے مولانا عبدالمالک نے کی جبکہ جماعت اسلامی کے صوبائی امیر سینٹر پروفیسر محمد ابراہیم خان، جمعیت اتحاد کے صوبائی صدر مولانا عبد الاکبر چترالی، شیخ الحدیث مولانا عبدالبر، سابق ایم این اے ڈاکٹر عطاء الرحمن، مولانا عبدالجلیل، علامہ غلام رسول راشدی کے علاوہ علماء کرام اور مشائخ عظام کی ایک بڑی تعداد نے کنونشن میں شرکت کی۔ قاضی حسین احمد نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے ملک میں ایسا مثالی امن قائم کرنا چاہیے کہ صرف مسلمان نہیں بلکہ ہندو، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کو ماننے والے لوگ بھی خود کو محفوظ سمجھیں۔ 
سابق امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر کے درمیان اخوت و ہم آہنگی پیدا کرنے میں علماء کرام بنیادی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ جوشیلی تقاریر کر کے اور لوگوں کے جذبات اُبھار کر مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر میں دوری اور اُنہیں فساد پر آمادہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مسلمانوں کو ان سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان کی موجودہ حکومت کی اپنی کوئی حیثیت نہیں، ان سے بات چیت کرنے یا ان سے معاہد ے کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ امریکی اور اتحاد افواج افغانستان سے نکل جائیں۔ ایم ایم اے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ان کے پاس کوئی اختیارات نہیں، تاہم ان کی خواہش ہے کہ کسی نہ کسی شکل میں دینی جماعتوں کو ایک دوسرے کے قریب آنا چاہیے۔ ہم نے ہمیشہ علماء کرام کے درمیان ہم آہنگی اور قریبی روابط پر زور دیا ہے۔
جماعت اسلامی کے سابق امیر نے کہا ہے کہ امریکی اتحاد سے علیحدگی ہی خطے میں مستقل امن کی ضمانت بن سکتی ہے۔ پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات سے امریکہ فائدہ اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اتحاد سے نکل کر ہی خطے میں امن قائم کیا جاسکتا ہے۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاہدوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ افغانستان میں قائم حکومت عوام کی نمائندہ نہیں بلکہ امریکہ کی کٹھ پتلی حکومت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے کا اتحاد پیش نظر ہے  اور موجودہ  صورتحال میں تمام مسلم امہ کو یکجا ہونا ہو گا۔


خبر کا کوڈ : 65936
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش