0
Wednesday 8 Jun 2011 22:19

پنجاب کا آئندہ 2011-12 کا سالانہ بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا

پنجاب کا آئندہ 2011-12 کا سالانہ بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا
لاہور:اسلام ٹائمز۔ صوبہ پنجاب کا آئندہ 2011-12 کا سالانہ بجٹ 10 جون جمعة المبارک کی سہ پہر تین بجے پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، اس ضمن میں اجلاس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان بجٹ اجلاس کی صدارت کریں گے، صوبائی محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن و تعلیم کے صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن کی جانب سے صوبائی بجٹ کے پیش کئے جانے کا امکان ہے، اس بجٹ کا کل تخمینہ 652 ارب روپے سے زائد ہے، بتایا جا رہا ہے کہ یہ بجٹ ٹیکس فری ہو گا، مگر پوش علاقوں میں 5 مرلے کے گھروں پر ٹیکس کی چھوٹ ختم کی جا رہی ہے، چار کنال سے بڑے فارم ہاﺅسز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سمیت پراپرٹی ٹیکس کی مد میں اضافے کی تجاویز شامل کی گئی ہیں، بجٹ کے ترقیاتی پروگرام کیلئے 222 ارب روپے کے لگ بھگ، جس میں جنوبی پنجاب کیلئے خصوصی پیکج بھی شامل ہے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
صوبائی وزارت پنجاب کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے پنجاب بجٹ میں سوشل سیکٹر کے لئے 77 ارب 12 کروڑ 10 لاکھ روپے، انفراسٹرکچر سیکٹر کے لئے 64 ارب 8 کروڑ 10 لاکھ روپے، پیداواری سیکٹر کے لئے 8 ارب 31 کروڑ 30 لاکھ روپے، سروسز سیکٹر کے لئے 8 ارب 15 کروڑ روپے، دیگر شعبوں کے لئے 7 ارب 33 کروڑ 50 لاکھ روپے خصوصی پروگرام کے لئے 33 ارب روپے کا تخمینہ ہے، سوشل سیکٹر میں تعلیم کے لئے 26 ارب 24 کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کئے جا رہے ہیں، جس میں سکول ایجوکیشن کے لئے 15 ارب 64 کروڑ 80 لاکھ روپے، ہائر ایجوکیشن کے لئے 7 ارب 17 کروڑ 20 لاکھ روپے، سپیشل ایجوکیشن کے لئے 65 کروڑ 20 لاکھ روپے، لٹریسی کے لئے 97 کروڑ 80 لاکھ روپے، سپورٹس کے لئے 1ارب 79 کروڑ 30 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے لئے صحت کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 16 ارب 13 کروڑ 70 لاکھ وپے، واٹر سپلائی اینڈ سینٹی ٹیشن کے لئے 10 ارب 59 کروڑ 50 لاکھ ر وپے، سوشل پروٹیکشن کے لئے 1ارب 14 کروڑ 10 لاکھ روپے، ریجنل پلاننگ کےلئے 15 ارب 64 کروڑ 80 لاکھ روپے اور لوکل گورنمنٹ و کمیونٹی ترقی کے لئے 6 ارب 35 کروڑ 70 لاکھ روپے کا تخمینہ ہے جس میں ایل جی اینڈ سی سی کے لئے 2ارب 11 کروڑ 90 لاکھ روپے تعمیر پنجاب پروگرام کے لئے 3 ارب 9 کروڑ 70 لاکھ روپے، لوکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے لئے 1 ارب 14 کروڑ 10 لاکھ روپے کا تخمینہ ہے۔
انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ میں سڑکوں کے لئے 34 ارب 23 کروڑ روپے، آبپاشی کے لئے 11 ارب 73 کروڑ 60 لاکھ روپے، پبلک بلڈنگ آفس کے لئے 6 ارب 84 کروڑ 60 لاکھ روپے اور اربن ڈویلپمنٹ کے لئے 26 کروڑ 90 لاکھ روپے کا تخمینہ ہے، پیداواری سیکٹر میں زراعت کے لئے 3 ارب 58 کروڑ 69 لاکھ روپے، جنگلات وائلڈ لائف اور فشریز کے لئے 1 ارب 30 کروڑ 40 لاکھ روپے، خوراک کے لئے 32 کروڑ 60 لاکھ روپے، لائف سٹاک کے لئے 2 ارب 44 کروڑ 50 لاکھ انڈسٹریز کے لئے 32 کروڑ 60 لاکھ روپے اور مائنر اینڈ منریز کے لئے 32 کروڑ 60 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
جنگلات کے لئے 48 کروڑ 90 لاکھ روپے، وائلڈ لائف کے لئے 48 کروڑ 90 لاکھ روپے اور فشریز کے لئے 32کروڑ 60 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا ہے، سروسز سیکٹر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لئے 2 ارب 12 کروڑ روپے کے لگ بھگ، کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کے لئے 16 کروڑ 30 لاکھ روپے، لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کے لئے 16 کروڑ 30 لاکھ روپے ٹرانسپورٹ کے لئے 1 ارب 46 کروڑ 70 لاکھ روپے ایمرجنسی سروسز کے لئے 2 ارب 28 کروڑ 20 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے دیگر شعبوں میں ماحولیات کےلئے 48 کروڑ 90 لاکھ روپے انفارمیشن کلچر اینڈ یوتھ کے لئے 32 کروڑ 60 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ خصوصی پروگرام کے تحت ضلعی اور ٹی ایم اے ڈویلپمنٹ پروگرام کے لئے 12 ارب روپے اور خصوصی انفراسٹرکچر کے لئے 20 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 77607
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش