0
Thursday 5 Dec 2019 10:42

پاک چین اقتصادی راہداری اتھارٹی آرڈیننس 2019ء قومی اسمبلی میں پیش

پاک چین اقتصادی راہداری اتھارٹی آرڈیننس 2019ء قومی اسمبلی میں پیش
اسلام ٹائمز۔ حکومت نے اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود متنازعہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی آرڈیننس 2019ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے سی پیک منصوبوں کی جلد تکمیل کے لیے اتھارٹی کے قیام کا آرڈیننس اسمبلی میں پیش کیا۔ جیسے ہی اعظم سواتی نے آرڈیننس پیش کیا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال اور پاکستان پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے آرڈیننس کے ذریعے حکومت چلانے پر پاکستان تحریک انصاف حکومت کا سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ مسلم لیگ (ن) کے سابقہ دورِ حکومت میں بحیثیت وزیر منصوبہ بندی سی پیک منصوبوں کی نگرانی کرنے والے احسن اقبال نے آرڈیننس پیش کرنے کو پارلیمانی کمیٹی کی توہین قرار دیا جس نے آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی کے قیام کی مخالفت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے اراکین نے سمجھتے ہیں کہ اتھارٹی کا قیام سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچائے گا اس لیے حکومت کو تجویز دی گئی تھی کہ بات چیت کے ذریعے معمول کی قانون سازی کی جائے۔ احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن پارلیمانی کمیٹی کی تجویز کے برخلاف آرڈیننس پیش کرنے کے اقدام کی مذمت کرتی ہے۔ اس ضمن میں نوید قمر کا کہنا تھا آئین میں صرف مخصوص صورتحال کے تحت آرڈیننس پیش کیے جانے کی اجازت دی گئی تھی لیکن موجودہ حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کو معمول کی کارروائی بنادیا ہے۔ اس پر قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ مذکورہ آرڈیننس بل کی شکل میں پیش کیا گیا ہے جسے کمیٹی کو ارسال کیا جائے گا جہاں اپوزیشن اپنے تحفظات کا اظہار کرسکتی ہے۔

خیال رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین سے قبل اکتوبر میں آرڈیننس پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کو سی پیک اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا تھا۔ نوید قمر کا کہنا تھا کہ حکومت یہ سب کر کے توہین عدالت کی مرتکب ہوسکتی ہے کیوں کہ سپریم کورٹ نے حال ہی میں ایک فیصلے میں لفظ وفاقی کابینہ کو پوری کابینہ کی نمائندگی قرار دیا تھا۔ مذکورہ اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہے کہ جو قانون سازی چاہے کرے اور یہ اختیار کسی اور ادارے کو نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی پیک اتھارٹی کا بل عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں پیش کیا گیا۔ قبل ازیں ایوان میں مسئلہ کشمیر پر وزیرقانون فروغ نسیم، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور اپوزیشن کے مابین گرما گرمی دیکھنے میں آئی۔
 
خبر کا کوڈ : 830877
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش