0
Wednesday 11 Dec 2019 18:00

کے پی کے، گذشتہ 11 برس کے دوران 4 ہزار 504 خواتین اور لڑکیاں کو قتل کیا گیا

کے پی کے، گذشتہ 11 برس کے دوران 4 ہزار 504 خواتین اور لڑکیاں کو قتل کیا گیا
اسلام ٹائمز۔ خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کی سالانہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صوبے میں گذشتہ 11 برس کے دوران خواتین اور لڑکیوں کے قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ عورت فاؤنڈیشن کی افسر صائمہ منیر نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گذشتہ 11 برس کے دوران مبینہ طور پر 4 ہزار 504 خواتین اور لڑکیوں کو قتل کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین پر تشدد کے واقعات میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ واقعات میں قتل کی واردات سرفہرست رہی، جبکہ خودکشی اور غیرت کے نام پر قتل کے واقعات بھی شامل ہیں جو اخبارات میں رپورٹ ہوئے۔ خواتین پر تشدد کے بارے میں عورت فاؤنڈیشن کی رپورٹ میں 2009ء سے 2019ء کے عرصے کو (ملزمان کےخلاف کارروائی کی مد میں) ریاستی استثنٰی قرار دیا۔ اس ضمن میں بتایا گیا کہ 2019ء میں کم از کم 778 خواتین، 2018 میں 646، 2017ء میں 777، 2016ء میں 663، 2015ء میں 425، 2014ء میں 736، 2013ء میں 597، 2012ء میں 674، 2011ء میں 694، 2010ء میں 650 اور 2009ء میں 615 خواتین اور لڑکیوں کو قتل کیا گیا۔ عورت فاؤنڈیشن کا کہنا تھا کہ 2019ء میں 778 خواتین جاں بحق ہوچکی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والی خواتین اور لڑکیاں تھیں اور وہ صرف اپنی صنف کی وجہ سے ماری گئیں۔

صائمہ منیر نے کہا کہ اعداد و شمار تشویشناک رہے لیکن زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ متاثرہ خواتین کو انصاف نہیں مل سکا کیونکہ اخبارات میں ایسی اطلاعات ملتی ہیں جس ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر مقدمات میں مبینہ قاتل متاثرین کے قریبی رشتے دار تھے۔ عورت فاؤنڈیشن کے مطابق مبینہ قاتلوں کو بیشتر مقدمات میں ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے ضمانت پر رہا کیا گیا۔ صائمہ منیر کا کہنا تھا کہ یہ خطرناک رجحان ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے مبینہ قاتلوں کو ضمانت مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے گھریلو تشدد کی روک تھام سے متعلق قانون سازی پر سنجیدگی نہیں دکھائی لیکن بہت سے دوسرے بلوں کو تیزی سے منظور کرلیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نئے قوانین نافذ نہیں کرتی تو وہ موجودہ قوانین پر عمل درآمد کرے۔ صائمہ منیر نے کہا کہ یہ تشویشناک ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کو قتل کیا گیا اور کسی کو سزا نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین حقوق کی تنظیمیں اپنی آواز بلند کررہی ہیں لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کی آواز پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔ عورت فاؤنڈیشن کی عہدیدار نے کہا کہ بعض معاملات میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خواتین اور لڑکیوں کو انصاف کی ضرورت ہے اور متعلقہ سرکاری اداروں کو معلوم کرنا چاہیئے کہ اس طرح کے گھناؤنے جرائم کیوں بڑھ رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 832111
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش