0
Wednesday 23 Sep 2020 21:51
کالعدم جماعتیں کل پاور شو کرینگی

مفتی منیب الرحمن تحفط ناموس صحابہ ریلی میں شرکت کیلئے ملتان پہنچ گئے

مفتی منیب الرحمن تحفط ناموس صحابہ ریلی میں شرکت کیلئے ملتان پہنچ گئے
اسلام ٹائمز۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے چیئرمین و ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ کل منعقد ہونے والی تحفظ ناموس رسالت، صحابہ و اہلبیت ریلی تاریخی اہمیت کی حامل ہوگی۔ یہ پرامن ریلی مقدسات کی توہین کرنے والوں کا نہ صرف راستہ روکے گی بلکہ ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت کے راستے میں دیوار ثابت ہوگی۔ حکومت کو فرقہ واریت پھیلانے کے خلاف موثر کارروائی کرنا چاہیئے، ہم امن کی بات کرنے والوں سے مذکرات کے لئے تیار ہیں، جس کے اہل اقتدار کو آگے بڑھنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان ایئرپورٹ کے قریب میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی سابق وفاقی وزیر مذہبی امور، قاری محمد حنیف جالندھری، علامہ حافظ فاروق خان سعیدی، قاری عبد العزیز سعیدی، مفتی محمد عثمان پسروری، محمد ایوب مغل سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر مفتی منیب الرحمن نے مزید کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ گذشتہ 73 سالوں سے ہم ہمیشہ پرامن رہے ہیں، اب جب اہل سنت کے مقدسات کی توہین کی گئی تو ریاست اس سے نہ صرف لاتعلق بلکہ خاموش رہی، اگر پہلے مرحلے میں حکومت اقدامات کرتی تو آج حالات مختلف ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے علامہ سید حامد سعید کاظمی، علامہ قاری محمد حنیف جالندھری اور علامہ فاروق خان سعیدی جیسے اکابر کی قیادت پر فخر ہے، ان شاء اللہ ملتان کی ریلی تاریخی اور پرامن ہوگی، اگر حکومت وقت اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتی تو آج انہیں گھبرانے کی ضرورت نہ پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پرامن آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، اگر حکومت نے آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا نہ کیا تو لوگوں کے جذبات مزید مجروح ہوسکتے ہیں اور ان میں اشتعال بھی پیدا ہوسکتا ہے۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ہم مذاکرات کے لئے تیار ہیں، لیکن مذاکرات انہیں لوگوں کے ساتھ ہوسکتے ہیں، جو صحابہ کرام اور اہلبیت کے حوالے سے ذمہ دارانہ گفتگو کریں اور گارنٹی دیں کہ نچلی سطح پر بھی عمل درآمد ہوگا، اس وقت نئی جامع قانون سازی کی ضرورت ہے، اگر ریاست چاہے تو ریاست رات ہی رات قانون منظور ہوکر بل کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ کراچی کی طرز پر ملتان میں بھی تکفیری اور کالعدم جماعتوں کے ساتھ ساتھ بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث اتحاد کے زیراہتمام 24 ستمبر کو تحفظ ناموس صحابہ ریلی نکالی جا رہی ہے، جس میں ایک بار پھر شیعہ تکفیر کے نعروں کا خدشہ ہے، اس حوالے اہل تشیع علمائے اور عمائدین اپنے تحفطات کا اظہار کرچکے ہیں، لیکن حکومت کی جانب سے اس مارچ کی نہ صرف اجازت دی گئی ہے بلکہ خصوصی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 888018
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش