0
Friday 25 Sep 2020 18:37
سب سے بڑا فرقہ حسینیت ہے، حسینی ایک آواز ہی اٹھا دیں دہشتگرد خاموش ہو جائینگے

حسینؑ زندہ باد کا مطلب فرقہ واریت مردہ باد ہے، علامہ سید جواد نقوی

مفتی سنیں انڈیا کا میجر تمھیں بکاو مال کہہ رہا ہے، جمعہ کے اجتماع سے خطاب
حسینؑ زندہ باد کا مطلب فرقہ واریت مردہ باد ہے، علامہ سید جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداریِ اُمت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ اسلام آباد میں تکفیریوں کو ریلی کی اجازت دی گئی اور اس ریلی کی اجازت خود ڈی سی اسلام آباد نے دی۔ اس ریلی میں شیعہ کیخلاف نعرے لگائے گئے، صورتحال یہ ہے کہ کوئی بھی ریلی نکالے، شیعوں کیخلاف نعرے لگائے، کوئی نہیں پوچھے گا، آپ اگر ریلی نکالیں گے تو مقدمات ہو جائیں گے، ایسا حکومتی پالیسی کے تحت ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر نے ایوان صدر میں کانفرنس کی، صدر تو مملکت کا سربراہ ہوتا ہے، وزیراعظم حکومت کا سربراہ ہوتا ہے، مملکت میں پورا ملک اور پورا نظام ہوتا ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ فوج صدر مملکت کے اختیار میں ہے، سب سے اعلیٰ عہدہ صدر مملکت کا ہے، لیکن صدر مملکت کئی دہائیوں سے پاکستان میں ایک علامت کے طور پر ہوتا ہے، جیسے دربار پر متولی ہوتا ہے، یہ حیثیت نہیں ہے صدر  کی، ابھی علماء کو بلوایا اور بیانیہ دلوا کر بھیج دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح ایک سکیورٹی ادارے نے بھی علماء کو بلوا کر ہدایت کی ہے کہ وہ امن سے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ مفتی جب پریس کانفرنس کرتے ہیں تو وحدت اور اتحاد کی بات کرتے ہیں، یہ مفتی وہی ہیں جنہوں نے پیغام پاکستان پر دستخط کئے ہوئے ہیں، ریلیوں میں شیعہ کافر کہنے والے جانتے ہیں کہ کسی کو کافر نہیں کہہ سکتے، لیکن یہ مفتی کافر کہتے بھی ہیں اور کہلواتے بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارے سارے مفتیوں کو بلا کر انڈین میجر کا کلپ سنائیں، میجر آریہ نے پاکستان کے مذہبی لوگوں کے بارے میں کلپ میں انڈیا حکومت کو نصیحت کر رہا ہے، ان مفتیوں کو وہ کلپ سنوایا جائے، انڈین میجر نے کہا ہے کہ پاکستان کو ختم کرنا بہت آسان ہے، اس کیلئے صرف پانچ کروڑ روپے چاہیئے، مولوی، مفتی 5، 5 ہزار روپے پر نماز پڑھاتے ہیں، انہیں یوٹیوب چینل اور فیس بک آئی ڈی بنا دو، ہر مفتی کو دو لاکھ روپے دو، یہ سارے بکاو مال ہیں، ان کو خرید کرکے ایک دوسرے کیخلاف لڑاو۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ انڈین میجر نے کہا کہ مسلمانوں کے نزدیک ہر دوسرا فرقہ واجب القتل ہے، اس میجر نے ریلیوں کا حوالہ بھی دیا ہے اور انڈین حکومت کو کہہ رہا ہے کہ جس قوم کے مفتی اپنی ساری قوم کو واجب القتل سمجھتے ہیں، تو انڈیا اس سے فائدہ کیوں نہیں اُٹھاتا، یہ مہینے کا کام ہے، اس نے یہ بھی تجویز دی کہ کسی عرب ملک یا کسی اور ملک سے پیسے بھجوائیں اور ساری قوم زبح کروا دیں۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اتنے کافروں نے مسلمان نہیں مارے، جتنے مسلمانوں نے خود مارے ہیں، یہ کام مفتیوں نے مفت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفتیوں کو سرکار بلائے اور انہیں بتائے کہ تم مفت میں دشمن کے آلہ کار بنے ہوئے ہو، جو انڈین میجر سوچ رہا ہے یہ کام عرب پہلے کر چکے ہیں، یہ قتل عام کروا چکے ہیں اور ابھی بھی انہی کا ہاتھ ہے اس میں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا بھی اس کو روکنا نہیں چاہتا بلکہ میڈیا انہیںٰ کوریج دیتا ہے، سوشل میڈیا پر لائیو نشر کیا جا رہا ہے، ڈی سی لیول کا افسر خود ان ریلیوں کی اجازت دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے اپنے آپ کو نیب سے بچانے کیلئے مصروف ہیں، انہیں اس فرقہ واریت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگ صرف ایک مطالبہ رکھیں کہ فرقہ واریت کا خاتمہ کریں تو ووٹ دیں گے، یہ سیاسی جماعتیں فرقہ واریت کیخلاف آواز کیوں نہیں اٹھاتی، نواز شریف نے ہر بات کی، فرقہ واریت کا ذکر تک نہیں کیا، مولانا فضل الرحمان بھی نہیں بولے، کیوں، کیونکہ وہ اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے فرقہ واریت کا خاتمہ ممکن ہے، گلگت بلتستان کے لوگ ڈٹ جائیں اور کہیں جب تک شیعہ کافر کا نعرہ بند نہیں ہوتا وہ ووٹ نہیں دے گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جو یزید زندہ باد کہتے ہیں ان کا بھی یہ عقیدہ نہیں، انکو یزید کا بچہ کہو، یہ پسند نہیں کریں گے، یزید پلیدی اور کثافت کا نام ہے، لیکن یہ صرف پیسے لے کر یزید زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک حسینی طبقہ بھی اس یزیدیت کو روک سکتا ہے، یہ قیام کر سکتے ہیں، یہ ہر مفتی کا منہ بند کر سکتے ہیں، یہی وقت ہے علماء اور مومنین و مسلمین کا، کہ اس فتنے کو روکیں۔ انہوں نے کہا کہ جو شیعہ کا پلیٹ فارم استعمال کرکے مقدسات کی توہین کرتے ہیں، شیعہ ان سے لاتعلقی کریں، یا یہ معافی مانگیں، اور عدالتوں میں لکھ کر دیں کہ آئندہ ایسا نہیں کریں گے، اگر یہ لکھ کر نہیں دیتے تو تشیع کو ان سے علیحدہ کر دیں، ورنہ یہ تشیع کو ذبح کروا دیں گے، یہ ایم آئی سکس کے ایجنٹ ہیں، ایم آئی سکس نے مکمل حکمت عملی بنائی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایجنٹ متنازع بات کرکے فرار ہو جاتا ہے اور پھر پورا تشیع ان کے نشانے پر آ جاتا ہے، آج شیعہ نوجوان صحابہ کی توہین کو بھی اچھا نہیں سمھتا اور شیعہ کو تکفیر کو بھی پسند نہیں کرتا، کل اگر اسی نوجوان کے گھر لاش آ گئی تو یہ اپنی سوچ بدلنے پر مجبور ہو جائے گا۔ اگر خدانخواستہ کوئی شہید ہوتا ہے تو اس کی لاش اسی ذاکر کے گھر لے جائیں، اسے کہیں یہ تیرے خطاب کی وجہ سے شہید ہوا ہے، اس کے خون کا حساب دیں، آپ نے آگ لگائی تھی، آپ ہی اس کا حساب دیں۔

انہوں نے کہا کہ علماء جرات کا مظاہرہ کریں، اگر یزید زندہ باد کہنے والوں کو جرات ہو گئی ہے تو آپ کو حسین زندہ باد کہنے کی ہمت کیوں نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ 23 صفر کو جامعہ عروۃ الوثقیٰ میں ’’حسینؑ زندہ باد‘‘ کانفرنس ہو رہی ہے جس میں یہی کہا جائے گا کہ ہم حسینؑ کیساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’حسین زندہ باد کا مطلب فرقہ واریت مردہ باد، حسین زندہ باد کا مطلب وحدت مسلمین زندہ باد، حسین زندہ باد کا مطلب اسلام زندہ باد ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحابہ کی حرمت حسینؑ ابن علیؑ نے بچائی ہے، امہات کی حرمت، کعبہ کی حرمت، اسلام کی حرمت امام حسینؑ نے بچائی ہے، اس لئے علماء خوف سے باہر آئیں اور اظہار وجود کریں، کچھ علماء کر رہے ہیں، زیادہ خاموش ہیں، کراچی کے مفتی نے دہشتگردوں کے دباو میں آ کر اپنا بیان بدل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے رعب میں آنا مفتیوں کو توہین ہے، یہ تو دہشتگردوں کی ہمت بڑھانے والی بات ہے، تشیع کو اپنی صفیں پاک کرنے کی ضرورست ہے، تشیع کے اندر مشرک اور غالی آ گئے ہیں، اللہ کے توحید کے منکر آ گئے ہیں، انہیں نکالو اپنی صفوں سے تاکہ تکفیریوں کو بہانہ نہ ملے۔
خبر کا کوڈ : 888268
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش