0
Thursday 11 Aug 2011 03:13

اسامہ کو آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے سعودی عرب کی امداد کے عوض پناہ دے رکھی تھی، امریکی دفاعی تجزیہ نگار کا الزام

اسامہ کو آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے سعودی عرب کی امداد کے عوض پناہ دے رکھی تھی، امریکی دفاعی تجزیہ نگار کا الزام
لاہور:اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی ایک دفاعی تجزیہ نگار ریلن ہل ہاؤس نے الزام عائد کیا ہے کہ دنیا کے مطلوب ترین شخص اسامہ بن لادن کو آئی ایس آئی کے بعض اہلکاروں نے سعودی عرب سے ملنے والے لاکھوں ڈالروں کے عوض پناہ دے رکھی تھی۔ امریکی تجزیہ نگار نے اپنے ذرائع سے دعویٰ کیا ہے پاکستانی حکومت نے ایبٹ آباد آپریشن کو خفیہ طور پر انجام دینے کی اجازت دی تھی اور بعد میں عوام کو یہ بتایا جانا تھا کہ اسامہ بن لادن ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ریلن ہل ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسامہ کی موجودگی کا حقیقی علم اس وقت ہوا، جب ایک پاکستانی اینٹیلی جنس افسر نے القاعدہ کے سربراہ کے سر کی قیمت وصول کرنے کے لیے خود کو پیش کیا۔
یاد رہے کہ اسامہ بن لادن کے سر کی قیمت پچیس ملین ڈالر مقرر کی گئی تھی۔ امریکی تجزیہ نگار نے اپنے ایک خصوصی مضمون میں لکھا ہے کہ آئی ایس آئی کے اس افسر نے اسامہ بن لادن کے سر کی قیمت وصول کرنے کے علاوہ اپنے خاندان کے لیے امریکی شہریت کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ ریلن ہل ہاؤس سی آئی اے کے لیے کام کرنے والے نجی کنٹریکٹر کے ساتھ رابطوں کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ الزام ان ذرائع کی بنیاد پر عائد کیا ہے جو خفیہ ایجنسیوں ہی سے متعلق ہیں۔ تاہم ان کا یہ الزام امریکی انتظامیہ کے اس موقف کے برعکس ہے، جس کے مطابق اسامہ بن لادن کی موجودگی کا علم اس کے بااعتماد پیغام رساں کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھنے سے ممکن ہوا۔
پاکستانی حکام نے ہمیشہ اس تاثر کی نفی کی ہے کہ اسامہ بن لادن کو پاکستان میں سرکاری سطح پر تحفظ فراہم کیا گیا تھا اور نہ حکومت کو ایبٹ آباد آپریشن کی پیشگی اطلاع تھی۔ ہِل ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی حکام اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد میں گھر کے اندر قید رکھنے کے لیے آئی ایس آئی کو پیسے فراہم کرتے رہے۔ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں  موجودگی کا پتہ چلنے کے بعد امریکی انتظامیہ نے پاک فوج سے رابطہ کیا،تاکہ اسامہ کو سعودی پیسوں کے عوض پناہ دینے کا معاملہ دبا رہے۔
یہ مفروضہ اگر درست ہے تو اس سے یہ سمجھنا آسان ہو جاتا ہے کہ مئی میں امریکن ہیلی کاپٹر کس طرح پاکستان کی حدود میں اڑتا رہا اور اسے کسی مدافعت کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑنا۔ یہ خفیہ پلان اس وقت ظاہر ہو گیا جب ایک ہیلی کاپٹر کو فنی خرابی کے باعث ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی اور وہ تباہ ہو گیا۔ تب یہ خفیہ آپریشن میڈیا والوں کے ہاتھ لگ گیا تھا۔
ہِل ہاؤس نے اپنے مضمون میں یہ استدال بھی کیا ہے کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کس طرح ایک ہیلی کاپٹر کریش ہوتا ہے اور اسے بعد میں تباہ کر دیا جاتا ہے، وہ بھی ایک ایسے علاقے میں جو عسکری حوالے سے انتہائی اہم ہے اور کسی کو پتہ نہ چلے۔ ایبٹ آباد آپریشن کے بعد مقامی لوگوں نے میڈیا کو بتایا تھا کہ آپریشن سے ایک رات قبل سکیورٹی اہلکاروں نے گھروں میں رہنے اور روشنیاں مدہم رکھنے کی ہدایت کی تھی۔ پاکستان اس آپریشن سے بظاہر لاعلم تھا، حقیقت میں نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ علاقے میں پاکستان کے سکیورٹی اہلکار بھی موجود نہیں تھے۔ مضمون نگار کے مطابق ایک سینئر پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے کہ آئی ایس آئی نے اسامہ بن لادن کو پناہ دی تھی۔
خبر کا کوڈ : 90937
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش