0
Monday 3 Aug 2009 10:12

سوات آپریشن میں 6دہشتگرد ہلاک،27گرفتار،صوفی محمد اور 9ساتھیوں پر بغاوت کا مقدمہ

سوات آپریشن میں 6دہشتگرد ہلاک،27گرفتار،صوفی محمد اور 9ساتھیوں پر بغاوت کا مقدمہ
پشاور،سوات،بنوں:کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے مرکزی امیر مولانا صوفی محمد اور ان کے 9ساتھیوں کیخلاف سیدو شریف پولیس سٹیشن میں بغاوت کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سیدو شریف پولیس سٹیشن میں سرحد حکومت کی جانب سے کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے مرکزی امیر مولانا صوفی محمد اور تحریک کے دیگر 9رہنماؤں نائب امیر مولانا محمد عالم، مرکزی ترجمان امیر عزت خان،ضلع سوات کے امیر مولانا عبدالحق،ضلع بونیر کے امیر مولانا سالار،ضلع دیر بالا کے امیر مولانا بخت شاہ زیب،ضلع دیر پائیں کے امیر مولانا سمیع اﷲ،مرکزی ناظم اعلیٰ مولانا صفی اﷲ،مولانا محمد فیاض شاہ پوری اور مولانا ولی اﷲ کابلگرامی کے خلاف دفعات 120،121،124،506،148،149 اور 7اے ٹی اے کے تحت حکومت کیخلاف بغاوت کرنے،عدالت عظمیٰ کو غیر شرعی ادارہ اور ججوں اور وکلاء کو اسلام کے خلاف قرار دینے پر باقاعدہ مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے۔ ڈی پی او سوات محمد ساجد مہمند نے مقدمہ درج کروایا ۔ پولیس ذرائع کے مطابق مولانا صوفی محمد نے 19اپریل 2009ء  کو گراسی گراؤنڈ مینگورہ میں ڈویژن سطح پر ایک بڑے جلسہ عام میں حکومت کیخلاف اشتعال انگیز تقریر کر کے عدالت عظمیٰ سے سمیت تمام عدالتوں کو غیر شرعی ادارے اور ججوں اور وکلاء کو اسلام کیخلاف قرار دیا تھا ۔ جبکہ لوگوں کو حکومت کیخلاف اکسانے کی کوشش کی تھی۔ اسی طرح دیگر رہنماؤں نے بھی حکومت کیخلاف اشتعال انگیز تقاریر کی تھیں جس پر سرکار نے ان کیخلاف باقاعدہ مقدمات رجسٹرڈ کرائے ہیں۔ واضح رہے کہ مولانا صوفی محمد اس وقت اپنے دو بیٹوں سمیت پابند سلاسل ہیں ۔ مقدمے میں صوفی محمد کے دو ساتھیوں مولانا محمد عالم اور سابق ترجمان امیر عزت خان کے نام بعد از مرگ درج کئے گئے ہیں۔ یہ دونوں رہنما چھ جون کو اس وقت عسکریت پسندوں کے ہاتھوں مارے گئے تھے جب سیکورٹی فورسز کے اہلکار انہیں گرفتار کر کے لوئر دیر سے پشاور لے جا رہے تھے۔ علاوہ ازیں سرکاری ذرائع کے مطابق مولانا ولی اﷲ کابلگرامی نے خود کو فورسز کے حوالے کیا تھا ۔ یاد رہے کہ 2001ء میں بھی مولانا صوفی محمد اور ان کے قریباً 60ساتھیوں کیخلاف 40ایف سی آر کے تحت مقدمات درج کیا گیا تھا۔ جس کے تحت مولانا صوفی محمد سات سال تک ڈیرہ جیل میں رہے، جنہیں بعد ازاں صوبائی حکومت نے دسمبر 2008ء میں ایک معاہدے کے تحت رہا کر دیا تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین اور ڈی پی او ساجد مہمند نے مقدمہ درج کرنے کی تصدیق کر دی ہے ۔ میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ تحقیقات کے بعد صوفی محمد کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے تاہم انہوں نے مقدمہ کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ ادھر وادی سوات کے مختلف علاقوں میں آپریشن راہ است کے دوران سیکورٹی فورسز نے مزید چار دہشت گردوں کو ہلاک اور ایک مقامی کمانڈر سمیت 27 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔ اتوار کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈیرائی اور ڈانڈا میں سرچ آپریشن کے دوران دو انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو ہلاک اور 7 کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ وادی بیہا میں سرچ آپریشن کے دوران 75 میٹر اور 60 میٹر طویل دو سرنگیں ، تازہ کھودی ہوئی چار قبریں اور ایک تربیتی کیمپ تلاش کر لیا ہے ۔ سیکورٹی فورسز نے گلی باغ کے قریب کمرگئی میں سرچ و کلیئرنس آپریشن کے دوران ایک مقامی کمانڈر سمیت 10 مشتبہ شر پسندوں کو حراست میں لے لیا۔ شانگلہ میں ایک مقامی دہشت گرد خیر الرحمن نے رضاکارانہ طور پر خود کو اپنے ہتھیاروں سمیت سیکورٹی فورسز کے حوالے کر دیا۔ سیکورٹی فورسز نے شاہ ڈھیری میں 8 مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کر کے چار رائفلیں اور تین پستول برآمد کر لئے جبکہ املوک درہ میں فورسز نے 80 کلو گرام دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کر لیا۔ اورکزئی ایجنسی کے علاقے چھپر فیروز خیل میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ سے دو شر پسند ہلاک اور چار زخمی ہوئے ۔ باجوڑ ایجنسی کی تحصیل چہارمنگ میں سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں دو عسکریت پسند ہلاک اور تین زخمی ہوئے ۔ لوئر دیر میں آپریشن کے دوران کئی شدت پسند ہلاک کر دیئے گئے ۔ دریں اثناء رنگ روڈ پشاور سے متصل کمبوہ اڈہ پر ناکہ بندی کے دوران نامعلوم افراد نے پولیس پر فائرنگ کر دی جس سے دو اہلکار جاں بحق ہو گئے ۔ پولیس نے مشتبہ گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا جس میں سوار افراد نے گولیاں برسا دیں ۔ ایک اہلکار ہدایت اللہ موقع پر جبکہ اہلکار امتیاز لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں دم توڑ گیا ، ملزم فائرنگ کرتے فرار ہو گئے ۔ واقعہ کے بعد پولیس نے بڈھ بیر، متھرا، چمکنی اور دیگر علاقوں میں سرچ آپریشن کر کے چھپن مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ ادھر سیکورٹی فورسز نے باڑہ کے علاقے سپین قمبر مکان میں چھاپہ مارکر 6 غیر ملکی باشندوں کو بازیاب کرا لیا اور تین اغوا کاروں کو گرفتار کر لیا ۔ بازیاب ہونے والوں میں ایک کا تعلق سرالیون اور 5 کا نائجیریا سے ہے ۔ تینوں اغوا کاروں کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے بتایا جاتا ہے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا حبیب اللہ نے کہا ہے کہ باجوڑ میں چار منگ کے علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف کاروائی جاری ہے جبکہ باقی علاقہ کلیئر کرا لیا گیا ہے ۔ انہوں نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ باجوڑ ایجنسی کے کلیئر کرائے گئے علاقوں میں نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ بنوں میں نامعلوم افراد نے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کو دھماکے سے اڑا دیا ۔ واقعہ تھانہ کینٹ کی حدود میں کوٹکا پیران خان بادشاہ کے علاقے میں پیش آیا ۔ بم ڈسپوزل سکواڈ نے عمارت میں موجود 20 سے 25 کلو وزنی دوسرے بم کو ناکارہ بنا دیا ۔ دوسری جانب ہنگو کے علاقے شنواڑی میں شرپسندوں نے پولیس چیک پوسٹ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ۔ مذید براں بالا کوٹ کی ایک مارکیٹ میں اتوار کو علی الصبح بم دھماکے سے آٹھ دکانیں تباہ ہو گئیں قریب کھڑے تین ٹرکوں کو نقصان پہنچا جبکہ دو افراد زخمی بھی ہو گئے۔ دھماکہ پیراڈائز مارکیٹ میں ایک سابقہ سی ڈیز کی دکان کے باہر ہوا ۔ ڈی پی اور مانسہرہ نے میڈیا کو بتایا کہ یہ ٹائم بم تھا جس میں تقریباً آٹھ کلو بارود استعمال کیا گیا اور بظاہر اس واقعہ میں کالعدم تنظیم کے ارکان ملوث نظر آتے ہیں۔ علاوہ ازیں صوبہ سرحد کے ضلع سوات میں فوجی آپریشن کے بعد کیبل کی نشریات دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔ ایک کیبل نیٹ ورک کے سربراہ نوید خان نے بی بی سی کو بتایا کہ فوجی آپریشن کے دوران زیادہ تر نشریاتی آلات، تاروں، آپٹک فائبر اور بوسٹرز کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک مینگورہ شہر کے علاقے مکان باغ اور سیدو شریف میں نشریات شروع کی جا چکی ہیں جبکہ باقی علاقوں میں بھی تاریں بچھانے اور بوسٹر لگانے کا کام جاری ہے۔

خبر کا کوڈ : 9133
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش