0
Wednesday 5 Jan 2022 13:13

لاہور کے دانشوروں، صحافیوں، وکلا کا یکساں قومی نصاب پر نظرثانی کا مطالبہ

لاہور کے دانشوروں، صحافیوں، وکلا کا یکساں قومی نصاب پر نظرثانی کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ لاہور کے دانشوروں، صحافیوں، وکلا اور کالم نگاروں نے ملک میں پہلی سے دسویں تک کے یکساں قومی نصاب تعلیم پر فی الفور نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اسے عالمی سطح پر سائنس اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرتے ہوئے اخلاقی اقدار، تحمل اور برداشت کے موضوعات کو بنیادی سطح سے گریجوایشن تک لازمی حصہ بنایا جائے۔ لاہور میں سائوتھ ایشین کونسل آف کالمسٹ، ساک تھنکر فورم اور ادارہ برائے سماجی انصاف کے زیراہتمام یکساں قومی نصاب کے موضوع پر ایک نشست کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب میں پیٹر جیکب ادارہ برائے سماجی انصاف، ضمیر آفاقی سیکرٹری جنرل ساک، ڈاکٹر راشد محمود، حنیف انجم، خلیل الرحمان، افتخار بخاری، ڈاکٹر قیس اسلم، شیر علی خالطی، رقیہ غزل، فضل حسین اعوان، خواجہ منور، مظہر چودھری، عمران یوسف، روشن لال، ناہید نیازی سمیت دیگر نے اظہار خیال کیا۔
 
شرکا نے موجودہ نصاب تعلیم کو پاکستان کے آئین کی دفعات بائیس اے ٹو، فور اور25 کے منافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس نصاب تعلیم پر فی الفور نظر ثانی کی جائے اور اسے موجودہ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے بنیادی طور پر سائنس انفارمیشن ٹیکنالوجی، اخلاقیات، برداشت، دیانتداری، انصاف کے تقاضوں کے مطابق ملکی قومی سلامتی سے ترتیب دیا جائے۔ پیٹر جیکب نے امید ظاہر کی کہ حکومت جلد اس قومی معاملہ اور بالخصوص وزیراعظم عمران خان اعلیٰ سطح پر نظر ثانی کمیٹی تشکیل دیں گے اور تمام سرکاری و پرائیویٹ تعلیمی اداروں کیلئے بھی سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر محیط نصاب ترتیب دیا جائے گا۔ ڈاکٹر راشد محمود نے کہا کہ 200 ملکوں میں سے صرف 4 ممالک میں یکساں نصاب ہے، جبکہ 196 ممالک میں تعلیمی اداروں کو اپنا نصاب ترتیب دینے میں آزادی ہے۔
 
ضمیر آفاقی نے یکساں نصاب تعلیم اور سرکاری و پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں نصاب کے اعتبار سے غیر مستند اور موجودہ ادوار کے تقاضوں سے عاری نصاب تعلیم کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کیا۔ جلیل الرحمان نے اس امر پر تاسف کا اظہار کیا کہ نصابی کتب مرتب کرنیوالے عالمی سطح پر جدید تعلیم اور طریقہ تعلیم سے عاری خلیفہ ہیں جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ نصاب تعلیم صرف قابل اور اہل اساتذہ مرتب کریں۔ مس رقیہ غزل نے کہا کہ حکومت پر جتنا مرضی دبائو ڈال لیں، حکومت اس اہم قومی مسلہ پر ٹس سے مس نہیں ہوگی۔ مس ناہید نیازی نے تعلیمی اداروں کو یکساں نصاب تعلیم کے حوالے سے درپیش مشکلات پر روشنی ڈالی۔ افتخار بخاری نے بیرون پاکستان سماجی تعلقات، سادگی اور پروٹو کول سے عاری طرز زندگی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں پروٹوکول کی لعنت ختم کی جائے اور سائنس اور ٹیکنالوجی اور جدید تقاضوں کے مطابق نصاب کو فروغ دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 972141
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش