0
Monday 17 Jan 2022 20:22

صیہونی خوف؛ ایرانی ڈرون طیارے اسرائیل کی ہوائی دفاعی ڈھال سے گزرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، صیہونی میڈیا

صیہونی خوف؛ ایرانی ڈرون طیارے اسرائیل کی ہوائی دفاعی ڈھال سے گزرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، صیہونی میڈیا
اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ وابستہ ایک مجلے نے ایرانی ڈرون طیاروں اور ان سے غاصب صیہونیوں کو لاحق خوف کے بارے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اپنے جنگی ڈرون طیاروں کے عظیم زرادخانوں کی روزافزوں توسیع کے ذریعے ایران نے مشرق وسطی میں جاری کھیل کو بآسانی بدل دینے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ صیہونی ای مجلے جے این ایس نے لکھا کہ یہ جدید تباہ کن اسلحہ نہ صرف خطے میں واشنگٹن کے تزویراتی اتحادی اسرائیل کے لئے شدید خطرہ ہے بلکہ خطے میں امریکہ کے مفاد کے لئے بھی اہم ترین خطرہ ہے لہذا جیسا کہ امریکہ سمیت متعدد عالمی طاقتیں، ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کی بحالی کے لئے ویانا میں ایران کے ساتھ گفتگو کی میز پر ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ اس اسلحے کو بھی مذاکرات میں شامل کریں۔

صیہونی مجلے کے مطابق ایرانی مسلح ڈرون طیاروں کی توسیع کوئی نیا موضوع نہیں بلکہ ایران نے نہ صرف 80 کی دہائی سے ہی (مسلط کردہ) عراقی جنگ کے دوران ڈرون طیارے بنانا شروع کر دیئے تھے بلکہ ان تمام سالوں کے دوران، ریورس انجینئرنگ یا اپنی علیحدہ محنت کی بدولت، اس نے بغیر پائلٹ کے اڑنے والے ہوائی جہازوں کی صنعت میں انتہائی پیشرفتہ آپریشن انجام دینے کی قابلیت بھی پیدا کر لی ہے۔ ایران نے جوہری معاہدے کے بعد بغیر پائلٹ کے اڑنے والے ہوائی جہازوں کے اپنے پروگرام میں عظیم سرمایہ کاری کی ہے اور یوں کامیکازی (خودکش) ڈرون طیاروں سمیت بارہا استعمال کئے جانے کے قابل ڈرون طیاروں کی متعدد اقسام بھی بنا لی ہیں جن میں ابابیل۔3، مہاجر۔6، شاہد۔129، غزہ، صاعقہ، کرار، رعد۔85 اور دوسرے ماڈل قابل ذکر ہیں جو 45،000 فیٹ کی بلندی پر 24 گھنٹوں سے بھی لمبی پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ ان کا رینج 1500 کلومیٹر سے بھی زیادہ ہے۔ جے این ایس نے لکھا کہ یہ ڈرون طیارے معلومات کی جمع آوری اور میزائل و خودکش حملوں کے ذریعے انواع و اقسام کے آپریشنوں کی انجام دہی کے حوالے سے پیشرفتہ صلاحیتوں کے حامل ہیں جبکہ ان ڈرون طیاروں کے عظیم زرادخانوں کی توسیع نے ایران کو اعلی عملی و تزویراتی بالادستی بھی عطا کی ہے۔ صیہونی مجلے نے لکھا کہ ایرانی ڈرون طیارے نہ صرف بآسانی نقل و حمل و استعمال میں لائے جانے کے قابل ہیں بلکہ انہیں عملہ بھی کم چاہئے اور وہ مختلف قسم کے (عمومی) لانچروں سے بھی اڑائے جا سکتے ہیں جو ایران کو اپنے دشمنوں پر کاری ضرب لگانے اور قابل قبول حد تک ان کا انکار کر دینے کے قابل بنا دیتے ہیں۔
 

اسرائیلی ای مجلے نے لکھا کہ صرف یہی نہیں بلکہ اس سے بھی بڑا دردسر یہ ہے کہ ایسی ایسی رپورٹیں موجود ہیں کہ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران اپنی پراکسی (مزاحمتی) فورسز؛ لبنان میں حزب اللہ، فلسطین میں حماس و جہاد اسلامی، شام میں شیعہ عسکری گروہوں اور یمن میں حوثیوں کو بھی ان ڈرون طیاروں سے لیس کر رہا ہے! صیہونی مجلے نے لکھا کہ ایلما تحقیقاتی مرکز کے اعداد و شمار کے مطابق ایران نے اپنی ڈرون ٹیکنالوجی حزب اللہ لبنان کو بھی منتقل کر دی ہے کہ جو اس وقت 2000 سے زائد مہاجر، شاہد، کرار اور صائقہ سمیت متعدد پیشرفتہ ڈرون طیاروں پر مشتمل ایک عظیم زرادخانے کی مالک بن چکی ہے اور ان ڈرون طیاروں کو اسرائیلی انفراسٹرکچر و تزویراتی بیسز پر کامیکازی حملوں میں استعمال کرنے کا بھرپور ارادہ رکھتی ہے۔ صہیونی مجلے نے لکھا کہ مزیدبرآں یہ کہ ایران نے ڈرون طیاروں کی تیاری کے لئے ضروری ٹیکنالوجی و معلومات کو غزہ تک بھی پہنچا ہے کہ جو کہ (اسرائیلی جوہری تنصیبات) ڈیمونا سے صرف 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جبکہ ماہ مئی میں ہی حماس نے 11 پاؤنڈ دھماکہ خیز مواد سے لیس کامیکازی ڈرون طیارے کے ذریعے بالکل ایرانی طرز پر حملہ بھی کیا تھا۔ اس رپورٹ کے آخر میں لکھا گیا ہے کہ اسرائیل، ایرانی ڈرون طیاروں کے حوالے سے شدید پریشان ہے کیونکہ نہ صرف یہ کہ ایرانیوں نے ہوائی دفاعی نظاموں کے خلاف "کھیل کو بدل کر رکھ دینے والے رستے" ڈھونڈ نکالے ہیں بلکہ اس وقت یہ بھی معلوم نہیں کہ کیا "آئرن ڈوم" ایرانی ڈرون طیاروں کو ٹریک بھی کر سکتا ہے یا نہیں!
خبر کا کوڈ : 974119
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش