0
Wednesday 7 Jul 2021 18:13
دہلی جانیوالی کشمیری قیادت کا واحد ہدف کرسی کا حصول ہے

سجاد کرگلی کا کشمیر کے حوالے سے مودی حکومت کے منصوبوں پر خصوصی انٹرویو

ریاست جموں و کشمیر کی کوئی بھی تقسیم ہمیں قبول نہیں ہے
متعلقہ فائیلیںسجاد حُسین کرگلی کا تعلق ریاست جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع کرگل سے ہے۔ مختلف محاذوں پر سرگرم عمل رہنے کے ساتھ ساتھ صحافت کے میدان میں اپنی ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ سجاد حسین متعدد سماجی و سیاسی فعالیت انجام دے رہے ہیں۔ کرگل کی سیاست میں ان کا کلیدی کردار ہے۔ وہ سارک یوتھ کانفرنس میں ہندوستان کی نمائندگی بھی کرچکے ہیں اور متعدد بین الاقوامی اور ملکی سطح کی کانفرنسز میں بھی شرکت کرچکے ہیں۔ نئی دہلی سے لیکر کشمیر تک ظالم کیخلاف اور مظلومین عالم کی حمایت میں ہونیوالے مظاہروں میں وہ پیش پیش رہتے ہیں۔ سجاد حسین کرگلی دو برس قبل کشمیر میں ہونیوالے پارلیمانی انتخابات میں ممبر آف پارلیمنٹ کے طور پر بھی الیکشن میں قسمت آزمائی کرچکے ہیں۔ سجاد کرگلی نے یکم جولائی کرگل ڈیموکریٹک الائنس کا حصہ بن کر دہلی میں دفعہ 370 کی بحالی کے علاوہ دیگر اہم مسائل کو لیکر داخلی امور کے وزیر مملکت جی کشن ریڈی سے بھی ملاقات کی۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے اس ملاقات کے ساتھ ساتھ ریاست جموں و کشمیر کے دیگر اہم مسائل پر سجاد کرگلی سے خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا۔ جس دوران انہوں نے کہا کہ کرگل کے لوگوں نے کبھی بھی ریاست کی تقسیم کاری کی حمایت نہیں کی ہے اور ہمیشہ وحدت کی بات کی ہے۔

ہم نے ہمیشہ لسانیت، مذہب، علاقائیت کی بنیاد پر ریاست جموں و کشمیر کی تقسیم کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تقسیم کے نیتجے میں ہمارے بھائی ہماری بہنیں ہم سے جدا ہوگئیں اور ہمارا ایک بڑا حصہ گلگت بلتستان کی شکل میں ہم سے الگ ہوگیا، ہم اب کسی اور تقسیم کے حامی ہرگز نہیں ہیں، لیکن ایک سازش کے تحت دونوں ممالک نے ہمیں تقسیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن "کل جماعتی میٹنگ" کیلئے کوئی ٹھوس ایجنڈا لیکر دہلی نہیں گئے تھے، بلکہ انکا واحد ہدف کرسی کا حصول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر، جموں، لداخ، گلگت بلتستان، مظفرآباد اور میرپور یہ پورا علاقہ متحدہ ریاست جموں و کشمیر کی اکائی ہے، ہم اس ریاست میں کسی ایک بھی حصہ کو اپنے سے ہرگز الگ نہیں مانتے ہیں اور اس ریاست کی کوئی بھی تقسیم ہمیں قبول نہیں ہے۔ مکمل انٹرویو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial/videos
خبر کا کوڈ : 942053
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش