0
Tuesday 1 Nov 2022 02:10

ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے نائب صدر علامہ ارشاد علی کا خصوصی انٹرویو

ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے نائب صدر علامہ ارشاد علی کا خصوصی انٹرویو
علامہ ارشاد علی کا بنیادی تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو سے ہے، انکا شمار مجلس وحدت مسلمین کے دیرینہ رہنماوں میں ہوتا ہے، علامہ صاحب کو چند روز قبل ہی ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے نائب صدر کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس سے قبل وہ ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے بھی ملی و قومی ذمہ داری نبھا چکے ہیں، جبکہ اس سے پہلے ایم ڈبلیو ایم ضلع ہنگو کے سیکرٹری جنرل اور صوبائی سیکرٹری تربیت کی مسئولیت پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے صوبہ کے مختلف امور پر علامہ ارشاد علی کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کی کابینہ میں ایک مرتبہ پھر آپکو شامل کیا گیا ہے، تنظیم کے قیام سے لیکر اب تک کے حالات کا ملت تشیع کو درپیش مسائل کے حوالے سے کیسے موازنہ کرتے ہیں۔؟
علامہ ارشاد علی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ بہت شکریہ آپ نے ہمیں اپنا موقف بیان کرنے کا موقع دیا، جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے تو آپ کے علم میں ہوگا کہ آج سے بارہ، پندرہ سال قبل ملک کی کیا صورتحال تھی، خاص طور پر دہشتگردی کے حوالے سے۔ ملت تشیع صرف دہشتگردی ہی نہیں بلکہ بری طرح مظالم کا شکار تھی، ہمارے لوگوں کو آئے روز قتل کیا جا رہا تھا، بم دھماکے اور خودکش حملے عام تھے، کالعدم تنظیمیں تشیع کیخلاف اپنی غلیظ سوچ کا سرعام اظہار کرتی رہتی تھیں، ہمارے عقائد پر حملے ہو رہے تھے، ہمیں تیسرے درجے کا شہری بنانے اور مکمل طور پر دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی تھی، پاراچنار محاصرے میں تھا، کوئٹہ، ڈیرہ اسماعیل خان، پشاور، کراچی حتیٰ کہ پنجاب میں بھی ہمارے لوگوں کو مارا جا رہا تھا، ایسے میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری حفظہ اللہ سمیت چند نوجوان علماء اٹھے اور اپنا شرعی وظیفہ سمجھتے ہوئے میدان عمل میں اترے۔ عوامی و سیاسی جدوجہد کا راستہ اختیار کیا اور ایم ڈبلیو ایم وجود میں آئی۔ ہم نے سب کچھ عوام کی حمایت، خدا کے کرم اور محمد (ص) و آل محمدؑ کی نصرت سے حاصل کیا، سیاسی جدوجہد کی اور آج ایم ڈبلیو ایم جس جگہ پر موجود ہے، وہ آپ کے سامنے اور ملت تشیع کو درپیش مسائل و مشکلات میں کمی بھی آپ کے سامنے ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے سیاسی کامیابی کا ذکر کیا، لیکن ابھی تک ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا، سندھ، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوئی، کیا ملک گیر سطح کی حیثیت رکھنے والی جماعت کی یہ ناکامی نہیں۔؟
علامہ ارشاد علی:
ان شاء اللہ، آپ دیکھیں گے کہ جلد وہ دن بھی آئے گا کہ جب ملک کی تمام اسمبلیوں میں ہماری نمائندگی ہوگی، کیا آج سے ایک دہائی قبل کوئی یہ سوچ سکتا تھا کہ ایک وہ جماعت جو ایک خاص مکتب فکر کی نمائندگی کر رہی ہے، وہ پنجاب، بلوچستان اور گلگت بلتستان کی اسمبلیوں میں نہ صرف اپنے نمائندوں کو بھیج سکتی ہے بلکہ ملکی سیاست میں اس کا اہم رول ہوسکتا ہے۔؟ ہمارے دشمن زیادہ نہیں، یہاں تعصب کا بھی مسئلہ ہے، حکومتیں نہیں چاہتیں کہ ہم آزادی کیساتھ سیاست کریں، ان سب کے باوجود ہمارا اس ملک میں اس وقت ایک اہم سیاسی رول ہے، جو ہمارے قائدین ملک، ملت اور قوم کے وسیع تر مفاد میں نبھا رہے ہیں۔ ہم گلگت بلتستان میں حکومت میں شامل ہیں، پنجاب میں ہماری نمائندگی ہے، ان شاء اللہ جلد قائد شہید کے اس خواب کی تعبیر کرتے ہوئے ہم ملت کو سیاسی طور پر مزید قدرت مند کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکام کا ذمہ دار کسے سمجھتے ہیں اور حالات کیسے ٹھیک ہونگے۔؟
علامہ ارشاد علی:
امام خمینی (رہ) نے فرمایا تھا کہ امریکہ شیطان بزرگ ہے، یہ دنیا میں دہشتگردی، بدامنی اور افراتفری کا باعث ہے، پاکستان میں بھی یہی ہوا ہے۔ رجیم چینج کے بعد سے ملک اب تک سیاسی طور پر عدم استحکام کا شکار ہے۔ پی ڈی ایم کی شکل میں ایمپورٹڈ حکومت امریکہ نے مسلط کروائی، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں جاری اس سب فساد کا ذمہ دار امریکہ اور پاکستان میں موجود اس کے آلہ کار ہیں۔ لیکن آپ نے دیکھ لیا کہ کس طرح پاکستان کے عوام نے اس ایمپورٹڈ حکومت کو مسترد کیا اور اس کے بعد ہونے والے انتخابات میں پی ڈی ایم کی شکست دراصل امریکہ عزائم کی شکست ہے۔

اسلام ٹائمز: ایران میں مھسا امینی کی موت کے بعد حالات جس طرح خراب کرنے کی کوشش کی گئی، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ امریکہ ہر لحاظ سے شکست کھانے کے بعد اب جمہوری اسلامی ایران کو اندر سے کھوکھلا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔؟
علامہ ارشاد علی:
بالکل ایسا ہی ہے، امریکہ، اسرائیل اور ان کے حامی ممالک نے لاکھ کوششیں کیں کہ کسی طرح ایران اور انقلاب اسلامی کو کمزور کیا جائے، ان کی ہر کوشش رہبر عزیز آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے خاک میں ملا دی۔ انہوں نے اب یہ حربہ نکالا کہ ایک خاتون کی موت پر ماتم کیا جائے اور اس سے بغاوت کو جنم دیا جائے، میں اس انسانیت کے ہمدرد امریکہ سے پوچھتا ہوں کہ تم نے تو ایک، ایک دن میں سینکڑوں انسانوں کو بیدری سے قتل کیا، پاکستان ہو، ایران ہو، عراق ہو، افغانستان ہو، لبنان ہو، فلسطین ہو یا دیگر اسلامی ممالک۔ تم تو خود دنیا کے سب سے بڑے دہشتگرد ہو، تمہارے منہ سے اس قسم کی جھوٹی ہمدردیاں اچھی نہیں لگتیں۔ تمہارا اصل چہرہ دنیا پہجان چکی ہے، اب تم کسی صورت دنیا کو دھوکہ نہیں دے سکتے۔
خبر کا کوڈ : 1022083
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش