0
Monday 1 Dec 2014 12:37

بم ڈسپوزل اسکواڈ ناکام، کراچی پولیس نے آتشگیر مادے کی جانچ کیلئے ایف بی آئی سے مدد مانگ لی

بم ڈسپوزل اسکواڈ ناکام، کراچی پولیس نے آتشگیر مادے کی جانچ کیلئے ایف بی آئی سے مدد مانگ لی
ترتیب و تدوین: ایس زیڈ ایچ جعفری

شہر قائد کے علاقے نیپا چورنگی گلشن اقبال پر بروز جمعـہ 31 اکتوبر 2014ء کو اور پریڈی تھانے کے حدود میں تبت سینٹر پر پير 10 نومبر 2014ء کو کئے گئے 2 الگ الگ دہشتگردانہ حملوں میں استعمال کئے گئے آتش گیر مادے نے پولیس کے اعلٰی حکام اور تفتیشی اداروں کی نیندیں اڑا دیں، پولیس موبائلوں پر حالیہ حملے میں استعمال کئے گئے آتش گیر مادے کا معمہ حل کرنے کیلئے تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بروز جمعـہ 31 اکتوبر 2014ء کو دہشتگردوں کی جانب سے نیپا چورنگی گلشن اقبال کے قریب مسجد و امام بارگاہ مدینۃ العلم کی سکیورٹی پر مامور پولیس موبائل پر حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے، جبکہ حملے کے نتیجے میں پولیس موبائل بھی تباہ ہوگئی تھی، دوسرے واقعہ میں تبت سینٹر ایم اے جناح روڈ کے قریب موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں کی جانب سے پولیس موبائل پر حملے سے موبائل میں آگ لگ گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری موبائل اس کی لپٹ میں آ گئی جبکہ اس میں موجود کانسٹیبل مبین اور ہیڈ کانسٹیبل صمد کو باہر نکلنے کا موقع ہی نہ ملا اور دونوں بری جھلس کر جاں بحق ہوگئے۔

دہشتگردانہ حملوں میں پولیس موبائل کو نشانہ بنانے کیلئے پھینکے گئے دستی بموں کے ساتھ آتش گیر مادہ بھی استعمال کیا گیا، جس کی وجہ سے نشانہ بننے والی پولیس موبائلوں میں آگ بھڑک اٹھی اور آناً فاناً پولیس موبائلیں جل کر راکھ ہوگئیں، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار جھلس کر جاں بحق اور 4 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ دہشتگردوں کی جانب سے مہلک آتش گیر مادے کا استعمال دہشت گردی سے نبرد آزما کراچی پولیس کیلئے ایک نیا چیلنج بن گیا ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی تحقیقاتی رپورٹ میں اس مہلک آتشگیر مادے کی حتمی شناخت نہ ہو سکی اور رپورٹ میں اندازے کی بنیاد پر کیمیائی اجزا فاسفورس، سلفیٹ کے استعمال کا امکان ظاہر کیا گیا تھا، جس پر پولیس کے اعلیٰ افسران نے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ پر اکتفا کرنے کے بجائے جلی ہوئی پولیس موبائلوں سے حاصل شدہ آتشگیر مادے کے نمونے امریکی ریاست ورجینیا کے علاقے QUANTICO میں قائم تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کی جدید ترین فارنسک لیبارٹری کو ارسال کر دیئے ہیں، جہاں ایف بی آئی کی فارنسک لیب کا ٹیررسٹ ایکسپلوژو ڈیوائس اینالیٹکل سینٹر (ٹی ای ڈی اے سی) پولیس موبائلوں پر حملے میں استعمال کئے گئے آتشگیر مادے کا سراغ لگائے گا۔

پولیس ذرائع کے مطابق کراچی پولیس اور امریکی ماہرین کے اچھے تعلقات ہیں اور جب کراچی میں کوئی دہشت گردی یا تخریب کاری کا افسوسناک واقعہ رونما ہوتا ہے تو امریکی ماہرین سے معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہے، آتشگیر مادے کے نمونے پاکستان میں امریکی سفارتخانے کی وساطت سے ایف بی آئی کو ارسال کئے گئے ہیں، جن کی رپورٹ رواں ماہ پہلے یا دوسرے ہفتے میں پولیس حکام کو موصول ہو جائے گی۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ پر عدم اعتماد اور ایف بی آئی کی خدمات حاصل کرنے پر مقامی ماہرین بالخصوص BDS کے ماہرین میں مایوسی پائی جاتی ہے، تاہم اعلٰی پولیس حکام کا مؤقف ہے کہ پولیس پر حملوں میں روایتی اسلحے اور تکنیک کے استعمال سے ہٹ کر مہلک آتشگیر مادے کا استعمال خطرے کی گھنٹی ہے، جس کی پیش بندی کیلئے ایف بی آئی سے مدد لی گئی ہے۔ اس رپورٹ کی روشنی میں کیمیائی مواد کی نشاندہی کے بعد اس طرح کی وارداتوں کے سدباب کے ساتھ دہشت گردوں کو یہ آتشگیر مادہ فراہم کرنے والے ذرائع کا قلع قمع آسان ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 422433
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش