0
Sunday 7 Feb 2016 19:39

شام ميں صہیونی، تکفیری دہشتگردوں کیخلاف اہم فتوحات پر ایک نظر

شام ميں صہیونی، تکفیری دہشتگردوں کیخلاف اہم فتوحات پر ایک نظر
تحریر: حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت شیرازی
 
صہيونی و تكفيری بلاک کی ملک شام ميں پسپائی كا آغاز اس وقت ہوا جب 24 مئى 2015ء كو مقاومت کی اسرائيل كيخلاف فتح مبین  25/5/2000 كے عوامی جشن سے خطاب کرتے ہوئے سيد مقاومت علامہ سيد حسن نصرالله نے اعلان كيا کہ اب شام ميں جهاں کہیں بھی تكفيری مسلح دہشت گرد ہونگے، حزب الله کے مجاہدین ان کے خلاف دفاع کیلے حاضر ہونگے۔ اسکے چند ہی دن بعد بين الاقوامی میڈیا میں یہ خبر گردش کرنے لگی کہ سپاہ پاسدار انقلاب اسلامی، القدس بریگیڈ كے سربراه جنرل قاسم سليمانی نے لاذقيہ كے ايک علاقہ جورين كا وزٹ كيا اور ميڈيا پر یہی قياس آرائيان شروع ہوئیں کہ اب سوريہ ميں بڑی تبديلی آئے گی۔ شام کی آرمی ملک کے متعدد محاذوں پر صہیونی تکفیری دہشت گردوں کے خلاف 2011ء سے برسر پیکار تھی اور بعض جگہوں پر انکے ہمراہ اتحادی بھی دشمنوں کے خلاف محو جھاد تھے، ليكن ان آخری فتوحات كا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب 17 ستمبر 2015ء كو میڈیا میں يہ خبر نشر ہوئی کہ داعش كے مقابلہ کے لئے عراق، شام، روس اور ايران كے مابين تعاون پر اتفاق ہوچكا ہے۔ امريکی ميڈيا نے بتايا کہ 28 جنگی روسی طيارے اور 50 سے زياده ہیلی کاپٹر، ديگر بری و بحری اور فضائی فوجی امداد کے لئے لادقيہ كے قريب حميم اڈہ قائم كر ديا گیا ہے۔ ان واقعات کے بعد شام کی سرزمین میں تکفیری صہیونی دہشت گردوں کی پسپائی اور مقاومت بلاک کی کامیابی کا آغاز ہوا۔

سات اہم کامیاب فتوحات:
كويرس ائیرپورٹ حلب:
نومبر 2015ء كو سيرين آرمی نے كويرس ائیر پورٹ كا اڑھائی سالہ لمبا محاصره توڑا، سوريہ کے دوسرے بڑے شہر حلب كے قريب كويرس ائیرپورٹ كو آزاد کرا لیا اور وسيع و عريض علاقے كو آزاد كرانے كے بعد شامی فوج دمشق حلب انٹرنيشنل ہائی وے كے قريب پہنچ گئی۔

زهران علوش كا قتل:
جيش الاسلام كے قائد اور سعودی حكومت كے تربيت و حمايت يافتہ پہلے درجے کی شخصیت زهران علوش كو 25 دسمبر 2015ء اطراف دمشق الغوطہ نامی علاقہ ميں سيرين اتحادی فضائيہ نے نشانہ بنايا اور اس حملہ ميں دسيوں صہيونی تكفيری ليڈر اور جنگجو مارے گئے۔

زبدانی شهر کی مكمل آزادی:
28 دسمبر كو دارالحكومت دمشق سے 45 کلومیٹر شمال مغرب اور لبنانی سرحد كے قريب واقع شهر زبدانی كو مكمل طور پر تكفيريوں سے آزاد كروا ليا گیا۔ تقريباً 75 ہزار کی آبادی پر مشتمل شهر زبدانی خوبصورت قدرتی مناظر كا معروف سياحتی مقام ہے، یہاں سے پھوٹنے والے چشمے الفيجا اور البقين پورے شهر دمشق كو سيراب کرتے ہیں اور البقين منرل واٹر پورے ملک میں استعمال ہوتا ہے۔ جب دہشت گردوں كا مكمل محاصره ہوگيا اور 75% شهر آزاد ہوا تو باقی افراد سے معاہده ہوا کہ وه لبنان کے ذريعے  فضائی راستے سے ترکی جائینگے اور اس كے مقابل میں الفوعہ اور كفريا نامی دو شيعہ محاصره شده علاقوں کے زخمیوں کو دمشق لایا جائے گا۔

سلمى شهر کی آزادی:
12 جنوری 2016ء كو لاذقيہ سے 48 کلومیٹر دور شمال ميں واقع اسٹرٹيجک سلمى نامی علاقہ كو تكفيريوں سے آزاد كروا ليا گيا۔ 3000 کی آبادی كا يه قصبہ ايک بلند چوٹی پر تين اہم دوينز لاذقيہ، ادلب اور حماه کے سنگم پر  واقع ہے اور اطراف ميں چاروں طرف دور دور تک علاقوں كو يہاں سے كنٹرول كيا جاسكتا ہے۔ اسکی آزادی كے ساتھ ہی تقريباً 250 کلومیٹر مربع ميں دسيوں گاوں آزاد ہوئے۔

5 تحصيل ہيڈ كواٹر الربيعہ کی آزادی:
26 جنوری 2016ء کو ترکی سرحد کے بالكل قريب لاذقيہ كے شمال مغرب  60 کلومیٹر پر واقع شهر ربيعہ جو كہ تقريباً 12 ہزار کی آبادی كا تحصيل ہيڈ كواٹر ہے، اسے آزاد كروا ليا گيا اور اس کے ارد گرد 18 علاقے اور بهی آزاد ہوئے۔ اب لاذقيہ سے تكفيريوں کے قدم اکھڑ چکے ہیں، انکی بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں، ایک بڑی تعداد ترکی کی طرف بھاگ گئی ہے اور ادلب کا علاقہ بھی آزاد ہونے جا رہا ہے۔

شيخ مسكين شهر کی آزادی:
27 جنوری 2015ء كو جنوب سوريہ درعا ڈویژن کے دوسرے بڑے شهر شيخ مسكين كو آزاد كروا ليا گيا۔ جس سے جنوبى محاذ پر صہیونی، تکفیری دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی۔ شيخ مسكين ایک انتہائی اسٹرٹيجک پوائنٹ پر واقع ہے۔ يہ دمشق سے 80 کلومیٹر جنوب اور درعا شهر سے 20 کلومیٹر شمال ميں درعا ڈویژن كا سنگم ہے۔ اسکی آبادی بهی ايک لاکھ سے زياده ہے۔ مغرب ميں قنيطره شهر اور مقبوضہ فلسطين كے سرحدی علاقوں سے ليكر درعا ڈویژن كے مشرقی علاقوں تک كی سپلائی لائن كا سنٹر يہى علاقہ ہے۔

نبل و الزهراء کی عظيم الشان فتح:
3 فروری 2016ء كو سيرين آرمی اور مقاومت بلاک کے بہادر و شجاع مجاہدین نے صہیونی تکفیری دہشت گردوں پر کاری ضرب لگائی اور انکے ناپاک منصوبوں پر پانی پھیرتے ہوئے تقريباً چار سال سے محصور علاقوں نبل اور الزھراء کا محاصرہ توڑا اور ان دو شیعہ نشین علاقوں کو آزاد کروايا۔ اہل نبل و الزهراء کی دوران محاصره صبر و مقامت کی تاریخ سنہرے الفاظ میں لکھی جائے گی اور یہ مقاومت آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے اسوہ اور نمونہ قرار پائے گی۔ اس وقت رياض، دوحہ، استنبول اور تل ابيب سے واشنگٹن تک تمام دہشت گرد حامی مراکز میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے، کیونکہ نبل و الزهراء کی کامیابی نے شام کے دوسرے بڑے شہر حلب کی فتح كا دروازه كهول ديا ہے۔ تكفيريوں کی امداد کے راستے بند ہوئے ہیں اور فتوحات کا یہ سلسلہ تیزی سے جاری و ساری ہے۔ انشاءالله عنقریب ادلب بهی آزاد ہوگا اور 35 ہزار كی آبادی پر مشتمل دو شهر الفوعہ اور كفريا كے صابر، غيرتمند اور بهادر مجاہد مؤمنين و مؤمنات جنهوں نے نبل اور زهراء سے بهی شديد حصار كا حسينی و زينبی روح كے ساتھ مقابلہ كيا انشاءالله آزاد ہونگے۔
خبر کا کوڈ : 519104
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش