0
Wednesday 17 Feb 2016 23:59

نہیں جانتے کہ اسلامی فوجی اتحاد میں پاکستان کا کردار کیا ہوگا

نہیں جانتے کہ اسلامی فوجی اتحاد میں پاکستان کا کردار کیا ہوگا
تحریر: سید اسد عباس

سیانے کہتے ہیں کہ ایسا کام نہیں کرنا چاہیے، جس کے بارے میں پتہ نہ ہو اور یہ کہنا پڑے کہ میرا کام کیا ہوگا۔ درج بالا عنوان جن صاحب کا بیان ہے وہ بھی ہمارے ملک کے سیانے ہی شمار ہوتے ہیں۔ پاکستان کے امور خارجہ میں وزیراعظم کے مشیر خاص جناب سرتاج عزیز نے بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران، وقفہ سوالات میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ابھی تک اس اتحاد کے معاہدے پر دستخط نہیں کئے اور نہ ہی اسے اس اتحاد میں اپنے کردار کے بارے میں علم ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس اتحاد سے متعلق معاہدہ طے پانے کے بعد ہی اس بات کا تعین ہوسکے گا کہ اس میں پاکستان کا کیا کردار ہے۔ اْنھوں نے کہا کہ اس اسلامی اتحاد سے متعلق ہونے والی پیش رفت کے بارے میں پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ اْن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بارے میں اعلٰی قیادت کی سطح پر مشاورت جاری ہے جبکہ اس اتحاد کے بارے میں سعودی عرب سے مزید تفصیلات کا بھی انتظار ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس اسلامی اتحاد کے بارے میں کہا تھا کہ پاکستان اس اتحاد کا حصہ ہے۔

جناب سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ 34 اسلامی ملکوں کا یہ اتحاد دہشت گردی کے خلاف ہے اور اس کا فرقہ واریت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ آج وہ کہتے ہیں کہ پاکستان ایسی تمام کاوشوں کی حمایت کرتا ہے، جو دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہوں۔ محترم سرتاج عزیز نے کہا کہ اگلے ماہ اسلامی ممالک کے اس اتحاد کے اجلاس کے دوران ایران اور عراق کو شامل نہ کئے جانے کے معاملے پر بھی غور کیا جائے گا۔ سعودی عرب میں 20 اسلامی ملکوں کی جنگی مشقوں میں پاکستان کی شمولیت کے بارے میں اْنھوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے نتیجے میں سعودی عرب میں موجود ہیں۔ اْنھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی مسلح افواج کے 1200 سے زائد اہلکار سعودی عرب میں موجود ہیں، جو سعودی افواج کی استعداد کار بڑھانے کے لئے اْن کو تربیت دے رہے ہیں۔ اس اتحاد کی غرض و غایت سرتاج عزیز صاحب سے لے کر اس اتحاد میں شامل کسی بھی دوسرے اتحادی کو معلوم نہیں ہے۔ ہر مجوزہ اتحادی صاحب اتحاد حضرت سعودیہ کے شاہی فرمان کا منتظر ہے۔ اس سے زیادہ مضحکہ خیز اتحاد تشکیل پانا ممکن نہیں ہے۔ نام ہے اس کا اسلامی اتحاد، یہ اس اتحاد کے ساتھ ایک اور مذاق ہے۔ اس اسلامی اتحاد میں مصدقہ مسلمان ریاستیں منجملہ عراق، شام اور ایران شامل ہی نہیں ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ اتحاد دہشت گردوں کے خلاف بنا ہے، فرقہ وارانہ نہیں ہے۔ آپ کہتے جایئے ہم سن رہے ہیں، ماننا نہ ماننا ہماری مرضی۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی اور حکمت عملی اس قدر مخمصے کا شکار ہوگی، سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ پاکستان کو اسلامی اتحاد میں شامل کئے جانے والے بیانیے جیسے نعرے ہم اکثر اپنے محلوں کی سطح پر سنتے ہیں، جہاں جب دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو وہ خاموش رہ جانے والوں کو زبردستی پکڑ پکڑ کر اپنا ہمنوا اور حامی ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ پکڑا جانے والا بھی مروت کے مارے بالکل اسی طرح کے بیانات دیتا ہے، جیسے کہ آج کل محترم سرتاج عزیز سے صادر ہو رہے ہیں۔ بھائی جی مسئلہ کیا ہے، مجھے کیوں لے جا رہے ہو، کدھر جانا ہے، کرنا کیا ہے۔؟ دوسری جانب سے ایک ہی بات سنائی دیتی ہے یار تو چل تے سہی، تجھ سے اس بے وفائی کی توقع نہ تھی۔ ویسے تو بڑی دوستی کی باتیں کرتا تھا، اب کیا ہوا ہے۔ ملکی سطح پر اس طرح کی صورتحال پہلی مرتبہ دیکھنے میں آئی ہے۔ سعودی اور اتحاد کے دیگر اہم اراکین پلٹ پلٹ کر طعنے دے رہے ہیں اور ہم ہیں کہ مروت میں کچھ کہنے جوگے بھی نہیں۔ آجا کر یہی بات ہوتی ہے کہ بھائی کرنا کیا ہے، میرا کیا کام ہوگا۔؟

خدا را ملک کو مخمصے کی اس صورتحال سے نکالیں، اس اتحاد کو اسلامی کہنا ہمارے مخمصے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ کوئی بھی اتحاد کیسے اسلامی اتحاد ہوسکتا ہے، جب تک اس میں امت مسلمہ کے تمام ممالک شامل نہ ہوں۔ اس اتحاد کی بنیاد مفادات پر ہے، یہ ایک گروہ کے خلاف قائم کیا جانے والا دوسرا گروہ ہے، جس سے امت میں موجود تقسیم مزید گہری ہوگی اور پاکستان جیسی ذمہ دار ریاست سے اس بات کی ہرگز توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ کسی ایسی تقسیم کو کسی بھی وجہ سے گہرا کرنے کا باعث بنے گی۔ جناب سرتاج عزیز محترم مشیر امور خارجہ فرماتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف قائم ہونے والے ہر اتحاد کا حصہ ہے، ایسا ہونا بھی چاہیے، تاہم سوال یہ ہے کہ مشرق وسطٰی کے میدان عمل میں مصدقہ دہشت گردوں کے خلاف کون سی قوت برسرپیکار ہے۔ کیا پاکستان کو اس اتحاد کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ درج بالا بیانیہ کی روشنی میں تو پاکستان کو سب سے پہلے اس اتحاد کا حصہ بننا چاہیے تھا، تاہم ہم خاموش رہے، اب بھی بہتری اسی میں ہے کہ ہم خاموش رہیں اور اگر معاملات کو سدھار نہیں سکتے تو انہیں بگاڑنے میں اپنا کردار نہ ادا کریں۔ خدا رزق دینے والا اور مسائل کو حل کرنے والا ہے۔
خبر کا کوڈ : 521742
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش