2
0
Tuesday 14 Jun 2016 03:56

راہ کربلا کے گمنام مسافر

راہ کربلا کے گمنام مسافر
رپورٹ: مہدی خان

مکتب اہل بیت ؑ سے تعلق رکھنے والے تقریباً 20 ایسے افراد ہیں، جو گمنام راہوں پر مار دئیے گئے، کئی لاپتہ ہوئے تو کئیوں کو پولیس نے تشدد کرکے مار دیا، کئیوں کو جعلی پولیس مقابلہ کرا کر ہمیشہ کیلئے ان سے زندگی کا حق چھین لیا گیا، ان میں سے کئی ایسے افراد بھی ہیں جنہیں پھانسی کے پھندے پر چڑھا دیا گیا۔ دو افراد تو ایسے بھی ہیں جنہیں ایک سال لاپتہ رکھنے کے بعد انکی تشدد زدہ لاشیں ڈیرہ اسماعیل خان کے ویرانے میں پھینک دی گئیں، دو باپ بیٹا تو جیل میں اس لئے زندگی کی بازی ہار گئے کہ انہیں طبی سہولیات ہی نہ دی گئیں، لیکن آج تک کسی نے نوٹس تک نہ لیا، ابتک شہید ہونے والے ان 20 افراد کی تفصیل کچھ یوں ہے۔

1۔ شہید فیاض حیدر
لاہور سے تعلق رکھنے والے شہید فیاض حیدری کو 1994ء میں پولیس نے اٹھا لیا اور بعد میں تشدد کرکے انہیں شہید کر دیا گیا۔

2۔ مختار حسین سیال
جھنگ شہر سے تعلق رکھنے والے مختار حسین سیال شہید کے بارے میں ہے کہ ان کو 1994ء میں ایک قتل کے مقدمے میں اٹھا لیا گیا اور پھر عمر قید کی سزا سنا دی گئی، اس دوران جھنگ میں فرقہ وارنہ کشیدگی عروج پر تھی، کالعدم جماعت کے دباو پر بیلنس پالیسی کے تحت شیعہ نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا لیا جاتا تھا، شہید مختار حسین سیال بھی ان میں سے ایک ہیں، جنہیں عدالت نے عمر قید کی سزا سنا دی تھی اور بعد میں جیل میں ایک مرض میں متبلا ہوئے، تاہم میڈیکل سہولت نہ ملنے کے باعث دار فانی سے چل بسے۔

3۔ شہید محرم علی
پنجاب کے شہر لاہور سے تعلق رکھنے والے محرم علی کو کالعدم جماعت کے سربراہ ضیاءالرحمان فاروقی کے قتل کے مقدمے میں 11 اگست 1998ء میں پھانسی کی پھندے پر چڑھا دیا گیا۔

4۔ علی ناصر صفوی
جھنگ کے شجاع اور بہادر سبوت علی ناصر صفوی، جنہوں نے نواب صفوی شہید سے متاثر ہوکر صفوی اپنے نام کا حصہ بنایا، انہیں 25 نومبر 2000ء کو جوہر آباد میں جعلی پولیس مقابلہ کرا کر شہید کرا دیا گیا۔

5۔ شہزاد علی حیدری
پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے تعلق رکھنے والے شہزاد علی حیدر کو 12 دسمبر 2003ء میں ندیم اقبال اعوان کے قتل کے مقدمے میں پھانسی دیدی گئی۔ شہید شہزاد لاہور کے علاقے موچی دروازے سے تعلق رکھتے تھے، انہیں بھاولپور کی سنٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔

6۔ لائق حسین شہید
کرم ایجنسی پاراچنار سے تعلق رکھنے والے لائق حسین کو 14 اگست 2007ء میں طالبان نے دوران حراست ذبح  کر کے شہید کردیا تھا۔ لائق حسین کا قصور اتنا تھا کہ ان کے بیگ سے پیام زینب رسالہ اور کتابیں ملی تھی، جس پر طالبان نے انہیں گلے پر چھری پھیر کر شہید کردیا۔

7۔ سید تابش حسین زیدی
شہر قائد کراچی سے تعلق رکھنے والے سید تابش حسین زیدی کو 12 مئی 2011ء میں سعودی قونصلیٹ حملہ کیس میں پولیس نے تشدد کرکے شہید کر دیا تھا۔

8۔ یونس کاظمی شہید
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے یونس کاظمی کو ایک سال کیلئے لاپتہ گیا، بعد میں یونس کاظمی کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی۔

9۔ نوید علی شہید
ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے بستی استرانہ سے تعلق رکھنے والے نوید علی شہید کو بھی 2012ء میں یونس کاظمی کے ہمراہ ایک سال کیلئے لاپتہ کیا گیا اور بعد میں تشدد زدہ لاش ویرانہ سے موصول ہوئی۔

10۔ قاری ظفر شہید
پہاڑ پور ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے قاری ظفر شہید کو بھی 2012ء لاپتہ کیا گیا اور بعد میں تشدد کرکے لاش ویرانے میں پھینک دی گئی۔

11۔ ناصر کاظمی
کوٹلہ سیدان ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے ناصر کاظمی 2012ء سے لاپتہ ہیں، ورثاء کا خیال ہے کہ انہیں بھی شہید کر دیا گیا ہے۔

12۔ قلندر بخش جاگیرانی شہید
شہر قائد کراچی سے تعلق رکھنے والے قلندر بخش جاگیرانی کو 12 مارچ 2012ء کو کالعدم جماعت سپاہ صحابہ کے رہنما علی شیر حیدری کے قتل میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا اور جیل میں حملہ کرا کے شہید کر دیا گیا۔

13۔ بشارت زیدی شہید
ڈپٹی ڈائریکٹر ملیر ڈویلمنٹ اتھارٹی بشارت زیدی شہید کا تعلق بھی کراچی سے تھا، ذاتی مقدمہ میں گرفتار ہوئے، تاہم مذہبی بنیاد پر حملے میں شہید کر دئیے گئے۔

14۔ حسن رضا شمسی
ملتان سے تعلق رکھنے والے حسن رضا شمسی کو 26 ستمبر 2012ء میں جیل میں زہر دیکر شہید کردیا گیا، حسن رضا شمسی 1996ء سے جیل میں بند تھے۔

15۔ اختر عباس شہید
حاجی مورہ ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے اختر عباس کو افتخار سلیم قتل کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ طالبان کی جانب سے 30 جولائی 2013ء کو ڈیرہ اسماعیل خان جیل پر حملہ کیا گیا اور اس دوران اخترعباس کو شیعہ ہونے پر شہید کر دیا گیا۔ جیل میں اختر عباس کے علاوہ تمام قیدیوں کو طالبان رہا کرا کر ساتھ لے گئے تھے۔

16۔ قیصر عباس بلوچ
ڈیرہ اسماعیل خان سے ہی تعلق رکھنے والے قیصر عباس بلوچ فیصل آباد کی جیل میں سنوکر کلب دریا خان قتل کیس سزائے موت کاٹ رہے تھے۔ دسمبر 2014ء میں قیصر عباس بلوچ کی طبعیت بگڑ گی، جیل میں عدم علاج کے باعث جہان فانی سے کوچ گئے۔

17۔ محمد حسین حسینی
پشاور سے تعلق رکھنے والے محمد حسین حسینی امام بارگاہ حسین پشاور پر حملہ کی جوابی فائرنگ کیس میں پشاور جیل میں سزا کاٹ رہے تھے۔ تاہم 2014ء میڈیکل کی سہولیات نہ ملنے پر داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔

18۔ عسکر عباس
پشاور سے ہی تعلق رکھنے والے عسکر عباس جو محمد حسین حسینی کے فرزند تھے، امام بارگاہ پشاور پر حملہ کی جوابی فائرنگ کیس میں پشاور جیل میں میڈیکل کی عدم سہولیات کی بنیاد پر شہید ہو گئے، ان کے والد بھی عدم میڈیکل سہولیات کے باعث جیل میں شہید ہوگئے۔

19۔ سید اسحاق اصغر کاظمی
جھنگ سے تعلق رکھنے والے سید اسحاق اصغر کاظمی شہید کو 16 دسمبر 2015ء کو مختار سیال کے قتل کے مقدمے میں پھانسی پر چڑھا دیا گیا۔ سید اسحاق کو 15 جون 1992ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ میٹرک کے پیپر دے چکے تھے۔ ان کا مقدمہ نہیں چلایا گیا ورنہ پاکستانی قانون کے مطابق نابالغ کو سزا نہیں دی جاسکتی۔

20۔ لیاقت جعفری شہید
جھنگ سے ہی تعلق رکھنے والے لیاقت جعفری شہید کو 16 دسمبر کو سید اسحاق اصغر کاظمی کے ہمراہ مختار سیال کے ہی قتل کے مقدمے میں پھانسی کی سزا دیدی گئی۔ دونوں نے پاکستان میں ملت تشیع کی تاریخ میں طویل ترین 23 سال کی اسیری کاٹی اور بعد میں پھانسی چڑھا دیئے گئے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اگر سید اسحاق کا کیس چلایا جاتا اور عمر کے معاملے پر قانونی نکتہ اٹھایا جاتا تو وہ یقیناً بچ سکتے تھے، لیکن کیوں کہ یہ معاملا عدالت میں اٹھایا ہی نہیں گیا جس کے باعث سید اسحاق کو یہ کم عمری کا فائدہ نہ مل سکا۔
خبر کا کوڈ : 545604
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

عبداللہ
Iran, Islamic Republic of
برادران کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کو بغیر جرم کے پولیس اٹھا کر لے جاتی ہے اور کہیں ماہ تک ان کا پتہ بھی نہیں چلتا جب پتہ چلتا ہے تو کسی کا بازو ٹوٹا ہوتا ہے تو کسی کا پائوں ۔۔ اور کچھ لوگ تو اب بھی اداروں کی زندانوں میں پتہ نہیں کس طرح کی زندگی گزار رہیں ہیں جبکہ ان کے لواحقین کو ان کی کوئی خبر بھی نہیں ۔۔ کیا ہم پاکستانی شہری نہیں ۔۔ کیا ہمارا کوئی پرسان حال نہیں ۔۔ ایک بزرگ عالم دین نے اسی لیے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے اللہ ان کی توفیقات میں اضافہ کرے اور ہم سب کو بھی اپنی قوم کے لیے قومی غیرت کا ثپوت دینا چاہیے۔ آخر کب تک ہم لوگ چپ بیٹھے رہیں گے۔
عرفان
Pakistan
شہداء کو یاد رکھنے کا شکریہ۔ اس تحریر پر کسی کی رائے کا نہ آنا قابل افسوس ہے۔ خدا تشیع اور اہل تشیع کی حفاظت فرمائے۔
ہماری پیشکش