0
Sunday 3 Jul 2016 18:42

پاراچنار، تاریخی قدس جلوس

پاراچنار، تاریخی قدس جلوس
رپورٹ: قاری عبد الحسین

رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کو ایک انوکھی حیثیت اس وقت حاصل ہوئی جب امام خمینی نے اس دن کو پوری دنیا میں یوم القدس کے عنوان سے منانے کا فرمان جاری کردیا۔ اس فرمان کے بعد دیس دیس، شہر شہر اور گلی گلی اسرائیل مردہ بادہ کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھے یہی نہیں بلکہ دنیا کی سطح پر جلائے جانے والے قومی جھنڈوں کے حامل ممالک میں اسرائیل چیمپئن بن گیا۔ اور یوں دنیا کی سطح پر اسرائیل کو ایسی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا کہ صدیوں بعد بھی کوئی دوسرا ملک اسکی جگہ لے گا۔
امام خمینی کے فرمان پر لبیک کہتے ہوئے اس سال بھی پوری دنیا میں قدس جلوس نکالے گئے۔ جن میں تحریک حسینی پاراچنار نے بھی ایک شہر کا اضافہ کرتے ہوئے پاراچنار میں ایک بڑے جلوس کا اھتمام کیا۔ قدس جلوس نماز جمعہ کے فورا بعد مدرسہ آیۃ اللہ خامنہ ای سے برآمد ہوا اور روایتی راستوں سے ہوتا ہوا شہید چوک نزد پی اے دفتر جا پہنچا اور یہاں ایک بڑے جلسہ عام کی شکل اختیار کی۔ قابل ذکر ہے کہ دوسرے سالوں کی نسبت امسال ایک تاریخی جلوس تھا۔ جو کئی لحاظ سے اہمیت کا حامل تھا۔ ایک تو یہ کہ تحریک حسینی کے لئے یہ جلوس ایک آزمائش تھی۔ کیونکہ سرکار نے ہر قسم کا دباو ڈالا کہ جلوس ناکام ہو، تحریک ناکام ہو۔ مگر اس حوالے سے تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔
جلسے سے متعدد مقررین نے خطاب کیا۔ جن میں ذاکر مرتضیٰ حسین، تحریک حسینی کے سابق صدر مولانا منیر حسین جعفری، آئی ایس او کے سابق ڈویژنل صدر شبیر حسین ساجدی، مولانا سید سرفراز علی شاہ اور تحریک حسینی کے سرپرست اعلیٰ علامہ سید عابد حسین الحسینی قابل ذکر ہیں۔ مقررین نے اپنے خطابات میں اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس پر غاصبانہ قبضے کی مذمت کی اور اس حوالے سے بعض کٹھ پتلی حکمرانوں کی خاموشی پر کڑی تنقید کی۔ انہوں عرب حکمرانوں کی جانب سے اسرائیل کو بچانے کی غرض سے شام اور عراق میں داعش اور القاعدہ کے توسط سے فسادات برپا کرنے اور قتل عام کرنے کی بھرپور مذمت کی۔
مقررین نے 3 شعبان کو صدارہ کے مقام پر احتجاجی جلوس پر فائرنگ کے مرتکبین کی مذمت کرتے ہوئے انکی برطرفی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 3 شعبان کو ملکی آئین کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ انہوں نے کہ پاک فوج ایک مقدس ادارہ ہے تاہم بعض افراد اس ادارے پر بدنما داغ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے علامہ سید عابد حسینی کا کہنا تھا کہ بعض لوگ کی یہ سوچ غلط ہے کہ فوج میں ہر شخص بے داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا آرمی کے متعدد ہیڈ کوارٹرز میں اور کراچی کے ائر بیس پر حملہ کرانے میں بعض اہم فوجی افسران ملوث نہیں تھے۔ کرنل اور میجر کے رینک کے اعلیٰ فوجی افسران نے فوجی بیسز کے معلومات دہشتگردوں کو فراہم  کئے۔ انہوں نے کہا کہ کیا حال ہی میں جنرل راحیل شریف نے متعدد فوجی افسران کو کورٹ مارشل نہیں کیا۔ انہوں راحیل شریف کی جانب دہشتگردوں کے خلاف شروع کئے جانے والے آپریشن کو سراہا۔ اور انکی اس کاروائی کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔
جلسے کے اختتام پر اسرائیل اور امریکہ کے جھنڈے جلائے گئے، اور قرارداد منظور کرنے کے بعد جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا مرکزی امام بارگاہ پہنچ کر اختتام کو پہنچ گیا۔
خبر کا کوڈ : 550657
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش