0
Friday 7 Jul 2017 21:07

پی ایس 114 کا میدان سج گیا، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ایم کیو ایم سمیت 20 امیدوار میدان میں

پی ایس 114 کا میدان سج گیا، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ایم کیو ایم سمیت 20 امیدوار میدان میں
رپورٹ: ایس ایم عابدی

کراچی میں صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 114 میں ضمنی انتخاب اتوار کو ہوگا۔ ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ نون، ایم کیو ایم پاکستان، تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام کے امیدواروں سمیت 20 امیدوار میدان میں ہیں۔ حلقے میں تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم بھرپور طریقے سے چلائی اور بلاول بھٹو زرداری، عمران خان، سراج الحق، خورشید شاہ، فاروق ستار، اعتزاز احسن، قمر زمان کائرہ، شاہی سید، پیر صابر شاہ، سینیٹر مشاہد اللہ خان اور شاہ محمود قریشی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے کئی مرکزی رہنما حلقے کا دورہ کرچکے ہیں۔ ضمنی انتخاب کے لئے پیپلز پارٹی کے امیدوار سینیٹر سعید غنی ہیں۔ جنہیں جمعیت علماء پاکستان اور مجلس وحدت مسلمین کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ایم کیو ایم لندن اور پاکستان میں چپقلش کے بعد انہیں حلقے کا مضبوط ترین امیدوار قرار دیا جا رہا ہے۔ سینیٹر سعید غنی کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف، مسلم لیگ نون اور متحدہ قومی موومنٹ نے حلقے میں خاموش اتحاد کر رکھا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ چند دن میں متحدہ کے مزید نام پیپلز پارٹی میں شامل ہو جائیں گے۔ انہوں نے تحریک انصاف پر الزام عائد کیا کہ وہ انتخابی مہم کے لئے پیسے کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان بھی اپنے امیدوار کامران ٹیسوری کو لے کر خاصی پرامید نظر آتی ہے۔ متحدہ امیدوار کامران ٹیسوری کا دعویٰ ہے کہ اس حلقے کی عوام کے مسائل ایم کیو ایم ہی حل کرے گی، جبکہ سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی انتخاب میں کامیابی کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ فاروق ستار نے الیکشن کمیشن پر جانبداری جبکہ صوبائی حکومت پر قبل از انتخاب دھاندلی کا الزام بھی عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ افسران صوبائی حکومت سے ڈکٹیشن لے رہے ہیں، لیکن تحفظات کے باوجود متحدہ کی انتخابی مہم جاری رہے گی۔ سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ انہوں نے 21 جون کو الیکشن کمیشن میں اعتراضات دائر کئے تھے، ہمارے اعتراضات کے باجود پولنگ اسکیم جاری کی گئی۔ فاروق ستار نے پولیس پر بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس متحدہ کارکنان کو ہراساں کر رہی ہے، ایس ایچ او گڈاپ نے متحدہ کارکنان کو سعید غنی کی انتخابی مہم چلانے کے لئے کہا، ہم نے پہلے انتخابی جلسے کی اجازت مانگی تھی، لیکن ہمیں اجازت نہی دی جبکہ پیپلز پارٹی کو دے دی گئی۔

حلقے میں تحریک انصاف نے نجیب ہارون کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ جنہیں مسلم لیگ فنکشنل کے علاوہ اسی حلقے کے سابق رکن اسمبلی عرفان اللہ مروت کی حمایت بھی حاصل ہے۔ نجیب ہارون کی انتخابی مہم کے لئے سربراہ تحریک انصاف عمران خان، شاہ محمود قریشی اور چودھری سرور نے بھی حلقے کے دورے کئے اور مخالفین پر خوب تیر برسائے۔ عمران خان نے اعظم بستی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم انتخابات جیت کر عوام کے لوٹے ہوئے اربوں روپے واپس لائیں گے۔ تحریک انصاف کے امیدوار کی انتخابی مہم کیلئے شیخ رشید بھی میدان میں اترے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ کالعدم سپاہ صحابہ نے بھی تحریک انصاف کے نجیب ہارون کی حمایت کا اعلان کیا ہے، جسے تحریک انصاف نے مشترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں کسی کالعدم تنظیم کی حمایت کی ضرورت نہیں ہے۔

ضمنی انتخاب میں جماعت اسلامی کے امیدوار ظہور جدون ہیں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی حلقے کا دورہ کیا اور محمود آباد میں علاقہ مکینوں سے ملاقات کی۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ کراچی کی تباہی کی ذمہ دار متحدہ اور پیپلز پارٹی ہیں، ان جماعتوں نے طویل عرصہ حکومت کی، لیکن یہاں کی گلیاں اور سڑکیں موہنجو دوڑو کا منظر پیش کر رہی ہیں، اس شہر میں ادارے برباد اور کرپشن عام ہے، متحدہ اور پیپلز پارٹی نے کراچی کو بدامنی اور بوری بند لاشوں کا تحفہ دیا، شہر کو نئی قیادت، نئی صبح اور نئے سیاسی کلچر کی ضرورت ہے، 9 جولائی احتساب کا دن ہوگا۔ حلقے سے مسلم لیگ نون کے امیدوار علی اکبر گجر ہیں۔ مسلم لیگ نون کی جانب سے بھی حلقے میں کارنر میٹنگز، جلسے اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ علی اکبر گجر کا کہنا ہے کہ 9 جولائی کا دن شیر کی فتح کا سورج لے کر طلوع ہوگا۔ حلقے سے منتخب ہوکر میاں نواز شریف کے وژن کے مطابق عوام کی خدمت جاری رکھوں گا۔ دوسری جانب حلقے میں پانی کی کمی اور بجلی کی قلت کے مسائل طول پکڑتے جا رہے ہیں، جابجا گندگی اور کچرے کے ڈھیر کے ساتھ بے انتہا سیوریج کے مسائل بھی شدت اختیار کرگئے ہیں، جبکہ حالیہ 3 روزہ بارشوں کے بعد اس حلقے کی سڑکوں، گلیوں کی حالت زار پہلے سے بھی ابتر ہوگئی ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ انتخاب میں کوئی بھی جماعت جیتے، بس ان کے مسائل حل ہونے چاہئیں۔

واضح رہے کہ پی ایس 114 کا حلقہ محمود آباد، اعظم بستی، منظور کالونی، بلوچ کالونی اور اس سے ملحقہ علاقوں پر مشتمل ہے۔ اس حلقے سے 2 بار عرفان اللہ مروت کامیابی حاصل کرچکے ہیں جبکہ متعدد مرتبہ ایم کیو ایم کے امیدوار کو اس حلقے سے کامیابی حاصل ہوئی ہے، 2013ء کے عام انتخابات میں بھی ایم کیو ایم کے امیدوار سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی کو اس حلقے سے کامیابی حاصل ہوئی تھی لیکن مسلم لیگ نون کے امیدوار عرفان اللہ مروت کی جانب سے ایم کیو ایم اور اس کے امیدوار پر دھاندلی کا الزام لگایا گیا تھا، جس پر وہ الیکشن ٹریبونل میں گئے تھے، لیکن ٹریبونل نے ایم کیو ایم کے امیدوار کی کامیابی کو صحیح قرار دیا تھا۔ اس کے بعد عرفان اللہ مروت سپریم کورٹ چلے گئے تھے۔ سپریم کورٹ نے پی ایس 114 میں دوبارہ انتخاب کروانے کا حکم جاری کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 651519
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش