0
Tuesday 3 Apr 2018 19:49

قندوز کے مظلوموں کا غم ہے کیونکہ؟؟؟؟

قندوز کے مظلوموں کا غم ہے کیونکہ؟؟؟؟
تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

بچے من کے سچے ہوتے ہیں، ان کی خوشیاں بھی چھوٹی چھوٹی ہوتی ہیں، دو چار سو میں  خوش ہو جاتے ہیں۔ کئی سال سے صبح و شام  قرآن مجید حفظ کر رہے تھے۔ قرآن کا حافظ  اللہ کے ہاں خصوصی مقام رکھتا ہے۔ آج جب دنیا مادیت پرستی کی طرف جا رہی ہے، ایسے وقت میں اپنا قیمتی ترین وقت اللہ کی کتاب کے حفظ گزارنا بڑی سعادت کی بات ہے۔ جیسے جیسے ان کی دستار بندی کے دن قریب آ رہے ہیں، ان کی خوشی دیدنی تھی، انہیں محنت کا ثمر ملتے والا ہے، یہ زندگی کا ایک اہم مرحلہ طے کرنے والے ہیں۔ مائیں فخر سے خواتین کو بتا رہی ہیں کہ میرا بیٹا حافظ بننے والا ہے، باپ بھی اپنی محنت کا ثمر دیکھ کے خوش ہے۔ رشتہ دار، عزیز و اقارب سب خوش ہیں اور سب تیاری کر رہے ہیں کہ کس طرح اس موقع کو یادگارہ بنایا جائے۔ تقریب کے روز بیٹے کو نیا لباس پہنا کر بڑی شان سے مدرسہ لایا جاتا ہے۔ دستار بندی ہوتی ہے، سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے، والدین اور عزیز و اقارب گلے میں ہار ڈالتے ہیں۔ بچے لائنوں میں بیٹھ جاتے ہیں، سفید کپڑوں میں ملبوس، سروں پر عمامے اور چہروں پر کامیابی کی خوشی ایک عجب سماں باندھے ہے۔

یہ تقریب جاری تھی کہ علاقے پر جنگی جہاز منڈلانے لگتے ہیں اور پھر اسی تقریب پر آگ و بارود کی برسات شروع کر دیتے ہیں۔ عجیب افراتفری کا سماں بن جاتا ہے، وہی جگہ جو چند لمحے پہلے مسرتوں سے لبریز تھی، جہاں زندگی پوری آب و تاب کے ساتھ موجود تھی، اب وہاں ماتم ہے، اب وہاں موت کا رقص ہے۔ وہ معصوم چہرے جو کامیابی سے دمک رہے تھے، وہ خون سے ڈوبے ہیں۔ جو والد بیٹے کو دلہا بنا کر لایا تھا، جس کی ماں منتظر تھی، بہنیں چشم براہ تھیں، اب خون آلود کپڑوں میں لپٹی لاش آئی ہے۔ ایک دو نہیں سو سے زائد معصوموں کی لاشیں اٹھائی جا رہی ہیں۔ ایک سوگ کی فضا ہے۔ دل خون کے آنسو رو رہا ہے، میں سوچ رہا تھا ایسا کیوں ہے؟ کیوں دل مضطرب ہے؟ آنکھیں کیوں نم ہیں؟ حالانکہ میں اس معاشرے میں رہتا ہوں، جہاں مخالف مسلک کے قتل عام پر احتجاج کرنے والوں کا مذاق اڑایا جاتا ہے، جہاں قاتل کو کوئی نہیں پوچھتا، مقتول کی آہ و بکا سے لوگوں کا سکون تباہ ہوتا ہے۔

ہمیں ہر مظلوم  کا دکھ ہوتا ہے، کیونکہ ہم اس ابولاحرار کے پیرو ہیں، جس نے کربلا کی  سرزمین پر اپنی شہادت سے پہلے فرمایا تھا، جب سنو کہ کوئی مظلوم مارا گیا ہے تو مجھے یاد کرنا اور اس امیر المؤمنین کے ماننے والے ہیں، جنہوں نے فرمایا تھا، دیکھو ہمیشہ مظلوم کے مددگار اور ظالم کے دشمن بن کر رہنا۔ ہم نے اصول طے کر لئے ہیں، ہم ظالم کے خلاف ہیں اور مظلوم کے حمایتی ہیں۔ امام خمینیؒ نے فرمایا تھا کہ ہم ظالم کے خلاف ہیں، وہ شیعہ ہی کیوں نا ہو۔ اس لئے دنیا میں جہاں کہیں کسی کے مظلوم مارے جانے کا سنتے ہیں، ہم مظلوم کے حمایتی اور ظالم کے خلاف ہیں۔ قندوز میں استعمار براہ راست انسانیت پر حملہ آور ہے، جس نے سینکڑوں بچوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے ہیں۔

ہمیں اپنے دوستوں سے شکوہ ہے، جو بہنے والے خون کو مذہب و مسلک کی آنکھ سے دیکھتے ہیں، جو ماؤں کی آہؤں کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کرتے ہیں، جو بیٹیوں کی آہ و بکا کو بھی فرقے کی آنکھ سے دیکھتے ہیں، مرنے والا مخالف مسلک کا ہو تو مارنے والے کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، اگر ساتھ کھڑے نہ بھی ہوں تو مظلوم کے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے۔ یہی ایام تھے جب اسکردو جاتے مسافروں کا قتل عام کیا گیا تھا۔ ان کا خون بھی ایک مسلک کے خون  کے طور پر دیکھا گیا تھا۔ کتنے ہیں جو مسلکی تعصب سے باہر نکل کر ان ظالموں کے سامنے کھڑے ہوئے تھے؟ زیادہ دور نہیں جاتے نوروز کے موقع پر کابل میں جو سانحہ ہوا، اسی طرح مسجد خاتم الانبیاؐ میں جو خون کی ہولی کھیلی گئی، کیا ان انسانوں کے لئے بھی ایسی ہی تحریرں سامنے آئیں، جیسی اب سامنے آ رہی ہیں؟ بالکل نہیں آئیں بلکہ بہت سوں نے تو مجاہدین کی کارروائیاں قرار دے کر ان قاتلوں کو اجر و ثواب کا حقدار بھی ٹھہرایا ہوگا۔

کوئٹہ میں دوبارہ شیعہ ہزارہ کی کلنگ شروع ہوچکی ہے بلکہ کوئٹہ تو جل رہا ہے۔ چار بے گناہ مسیحیوں کو قتل کیا گیا۔ جہاں اقلیت کو جان و مال کا تحفظ حاصل نہ ہو، وہاں اکثریت کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، تاکہ اقلیت محفوظ رہے۔ ہم میں سے ہر ایک کو اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا  اور ہر مظلوم کے لئے آواز بلند کرنا ہوگی۔ چھوٹے سے واقعہ کو بنیاد بنا کر ملک کو بدنام کرنے والی این جی اوز کہاں ہیں؟ کیا جو قرآن کے طالب علم ہوں، وہ طالب نہیں ہوتے؟ کیا ان کا قتل عام جائز ہے؟ کیا یہ بچے نہیں ہیں؟ کیا اتنے بڑے پیمانے پر بچوں کے قتل عام کی انسانی حقوق کے نام پر ادھم مچانے والوں کو کچھ خبر ہوئی ہے؟ کاش یہ سب طالب علموں کو برابر سمجھتے اور سب کے خوب کی حرمت کے قائل ہوتے۔ قندوز کا واقعہ نسل کشی ہے، جو بھی اس کا ذمہ دار ہے، اسی قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 715463
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش