0
Monday 27 Aug 2018 22:19

اب وہی تنخواہ لے گا جو کام کریگا

اب وہی تنخواہ لے گا جو کام کریگا
رپورٹ: ایس ایم عابدی

صوبائی وزیر بلدیات، دیہی ترقی، ہاؤسنگ و ٹاؤن پلاننگ اور کچی آبادی سعید غنی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے بھرپور اعتماد کرتے ہوئے ان کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد کر دی ہے، اس اعتماد پر پورا اتروں گا، اعلیٰ قیادت کی جانب سے بلدیاتی اداروں کو درست کرنے کا ہدف دیا گیا ہے جسے حاصل کیا جائے گا، کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے، شہر کی طلب کے مطابق پانی دستیاب نہیں ہے، پانی کی کمی دور کرنے کیلئے حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے، سمندر کے پانی کو پینے کے قابل بنانے کیلئے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت ڈی سیلینیٹیشن پلانٹ کا منصوبہ زیر غور ہے، یہ منصوبہ شہر کی مستقبل کی ضرورتوں کو پورا کرے گا، گھوسٹ ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، اب وہی تنخواہ لے گا جو کام کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے واٹر بورڈ کے چیئرمین سیکریٹریٹ میں افسران کے ساتھ تعارفی اجلاس، بریفنگ اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر قائم مقام ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان، واٹر بورڈ کے تمام ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹرز، چیف انجینئرز، سپرنٹنڈنگ انجینئرز، ایگزیکٹیو انجینئرز اور دیگر افسران کے علاوہ پیپلز لیبر یونین یونین واٹر بورڈ کے صدر لیاقت مگسی، جزل سیکرٹری محسن رضا پی ایل یو کے مرکزی عہدیداران اور کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ قبل ازیں صوبائی وزیر بلدیات کی آمد پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ واٹر بورڈ کے افسران اور مزدور رہنماؤں نے انہیں پھولوں کے ہار پہنانے اور گلدستے پیش کئے، بعدازاں منعقدہ خصوصی اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات کو قائم مقام ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان نے واٹر بورڈ اور شہریوں کو فراہمی اور نکاسی آب اور ان سے متعلق دیگر امورر تفصیلی بریفنگ دی۔

انہوں نے وزیر بلدیات کو بتایا کہ واٹر بورڈ شہریوں کو 150 میل دور سے پانی لاکر اس کی منصفانہ تقسیم کا فریضہ ادا کر رہا ہے، شہریوں کو اضافی پانی کے متعدد منصوبہ زیر تکمیل ہیں، جن پر تیزی سے کام جاری ہے، لائنوں کی لیکجز کے خاتمہ اور خستہ نکاسی آب کی لائنوں کی تبدیلی کیلئے کئی منصوبے زیر غور ہیں جبکہ متعدد پر کام جاری ہے، وزیر بلدیات نے اس موقع پر واٹر بورڈ افسران سے مختلف سوالات کئے اور ضروری معلومات حاصل کیں۔ انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واٹر بورڈ کے مسائل حل کئے جائیں گے، شہریوں کو پانی اور نکاسی آب کی بہتر سہولیات کیلئے تمام وسائل فراہم کئے جائیں گے، گھر بیٹھے تنخواہ لینے کا سلسلہ بند کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گھوسٹ ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، اب تنخواہ وہی لے گا جو کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ ملازمین وقت کی پابندی کریں، فرائض منصبی ایمانداری سے ادا کریں، انہوں نے کہا کہ محنت اور خلوص سے کام کرنے والے ملازمین کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور ان کو ان کے جائز حقوق دیئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے، جن علاقوں میں پانی نہیں آتا ان کو فراہمی آب کیلئے فوری اور خصوصی اقدامات کئے جائیں، لیکیجز کا خاتمہ کیا جائے، فرائض سے غفلت کوتاہی برتنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ شہریوں کو پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے کسی بھی وقت کہیں بھی پہنچ سکتے ہیں، مختلف دفاتر کا اچانک دورہ کرکے شہریوں کے مسائل کے حل کیلئے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لیں گے۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ شہریوں کو پانی کی فراہمی کا ہے، متعدد کوششوں کے باوجود مشکلات پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کو پانی کی کمی کا سامنا ہے، پانی کی تقسیم کو بہتر بناکر یہ مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک واٹر بورڈ سے بجلی کے کمرشل نرخ وصول کر رہی ہے، کے الیکٹرک واٹر بورڈ سے بھی وہی نرخ لے جو واٹر بورڈ جیسے دیگر شہری خدمتی اداروں سے لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کے مسائل کے حل کیلئے جدید خطوط پر استوار نظام قائم کیا جائے گا، جس کے ذریعے شہری اپنی شکایات براہ راست مجھ تک پہنچا سکیں گے۔
خبر کا کوڈ : 746559
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش