1
Wednesday 26 Sep 2018 15:30

امریکی اقتصادی جارحیت اور پاکستانی تاجر برادری

امریکی اقتصادی جارحیت اور پاکستانی تاجر برادری
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com

پاکستان کے دشمن متحد ہیں، ہر طرف سے حملے ہو رہے ہیں، ہندوستان اور افغانستان نے بھی اپنا منہ کھول رکھا ہے، اسرائیل پر تول رہا ہے لیکن اس وقت اصلی جنگ معاشی جنگ ہے۔ معاشی جنگ کو جاری رکھنے کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا احترام نہ کرنے والے ممالک کو امداد نہیں ملے گی۔ قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان کی بے انتہا قربانیوں کے باوجود امریکہ پاکستان کو اپنا تابعدار ملک نہیں سمجھتا۔ انہوں نے تقریر میں یہ بھی کہا کہ چین سے تجارت میں عدم توازن برداشت نہیں کریں گے، انہوں نے کھلے لفظوں میں اسرائیل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جرائم کی عالمی عدالت کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ یاد رکھئے کہ امریکہ کسی بھی عالمی عدالت کی حیثیت کا قائل نہیں۔ امریکی تاریخ شاہد ہے کہ دنیا میں صرف دو مرتبہ ایٹم بم داغا گیا ہے اور وہ بھی امریکہ نے ہی داغا ہے، ایک مرتبہ ہیرو شیما پر اور دوسری دفعہ ناگا ساکی پر۔

ہولوکاسٹ پر واویلا مچانے والے ہیرو شیما اور ناگا ساکی میں لاکھوں انسانوں کے بھسم ہو جانے پر خاموش ہیں، چونکہ ان کی رگِ اقتصاد امریکہ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس کے علاوہ 1955ء سے 1975ء تک امریکہ نے ویتنام میں قتلِ عام کیا، اس قتلِ عام میں تیس لاکھ سے زیادہ سول لوگ مارے گئے اور ان سول لوگوں کو مارنے کے لئے کیمیائی ہتھیاروں کو استعمال کیا گیا، جس کی کسی عدالت میں باز پرس نہیں ہوئی۔ امریکہ نے سالانہ پچاس ہزار بمب ویتنام میں گرائے لیکن کسی عالمی ادارے نے امریکہ کا راستہ نہیں روکا۔ امریکہ نے ستمبر 2001ء سے 2014ء تک افغانستان پر جنگ مسلط کئے رکھی، اس جنگ میں لاکھوں افغانیوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا، انہیں ہجرت پر مجبور کیا گیا اور ان کی خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ نہتے افغانیوں کے خلاف امریکہ نے جدید ترین ہتھیار استعمال کئے، لیکن عالمی برادری نے امریکی جارحیت کو رکوانے کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ وجہ پھر یہ تھی کہ دنیا کی اقتصاد ڈالر کے گرد گھوم رہی تھی۔

20 مارچ 2003 سے 2010ء تک امریکہ نے عراق پر حملہ کیا، ان سات سالوں میں عراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی، خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد اس جنگ میں متاثر ہوئی اور عراق کی سڑکیں اور پل کھنڈرات میں تبدیل ہوگئے، لیکن ایک مرتبہ پھر عالمی برادری امریکی ڈالر کی بھیک ملنے کی وجہ سے چپ سادھے رہی۔ امریکی مزاج کو سمجھنے کے لئے یہ چند تاریخی نمونے ہم نے آپ کے سامنے رکھے ہیں۔ امریکی مزاج کو سمجھئے، امریکہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتا اور کسی قانون یا عدالت کا پابند نہیں۔ امریکہ نے پاکستان پر جو معاشی جنگ مسلط کر رکھی ہے، اس کی وجہ سے سی پیک امریکہ کو ایک آنکھ نہیں بہاتا اور پاکستان کو عسکری دباو میں رکھنے کے لئے جہاں ایک طرف سے بھارت اور افغانستان سے دھمکیاں دلوائی جا رہی ہیں، وہیں دوسری طرف سے افغانستان میں داعش کو بھی لاکر آباد کیا جا رہا ہے۔ نیز اب معاشی طور پر پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کی دھمکی بھی دی جا رہی ہے۔

 اس سلسلے میں  فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا اعلیٰ سطح کا وفد اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرے گا، عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا، جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی، مہنگائی اور بے روزگاری میں ہوشربا اضافہ ہوگا  نیز ملکی معیشت پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اب جبکہ پاکستان شدید معاشی جنگ سے گزر رہا ہے تو پاکستان کی تاجر برادری کو چاہیئے کہ وہ میدان میں آئے اور اس معاشی جنگ کا جواب دے۔ ہر محاذ پر اس محاذ کے مجاہد ہی لڑا کرتے ہیں۔ معاشی محاذ پر ہمارے ماہرین معاشیات، تاجروں، ٹریڈ یونینز، تجارت سے مربوط انجمنوں اور تنظیموں کی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اقتصادی میدان میں امریکی جنگ اور جارحیت کا دندان شکن جواب دیں۔ ہمارے وزیرِ خزانہ، تاجروں  اور عوام کو مشترکہ اور انفرادی طور پر امریکی مصنوعات اور ڈالر کا بائیکاٹ کرنا چاہیئے۔ تاجر برادری کو یقین کرنا چاہیئے کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہے اور ہر غیرت مند پاکستانی اس میدان میں اپنی تاجر برادری کے ہم قدم ہے۔

اگر ہم تجارت کے میدان میں امریکہ کا بائیکاٹ کر دیں تو بھارت، افغانستان اور داعش سمیت تمام خطرات خود بخود ٹل جائیں گے، چونکہ یہ سب امریکہ کے ایجنٹ ہیں۔ تجارت کا محاذ ایک اہم محاذ ہے، ہمیں اسے خالی نہیں چھوڑنا چاہیئے، ہمارا میڈیا، خطباء، علمائے کرام، کالم نگاروں اور دیگر دانشمند طبقات سے گزارش ہے کہ وہ تاجر برادری سے رابطے کریں اور اپنی زبان و قلم کے ذریعے تاجر برادری کو امریکہ کے خلاف صف آرا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اگر ہم سب امریکہ کے مقابلے میں ایک ہو جائیں تو جہاں امریکی ڈالر کی کمر ٹوٹے گی، وہیں اقتصاد اور خوشحالی کے نئے دروازے بھی کھلیں گے۔ ہم اس وقت حالتِ جنگ میں ہیں، پاکستان کے دشمن متحد ہیں، ہر طرف سے حملے ہو رہے ہیں، ہندوستان اور افغانستان نے بھی اپنا منہ کھول رکھا ہے، اسرائیل بھی پر تول رہا ہے، لیکن اس وقت اصلی جنگ معاشی جنگ ہے۔
خبر کا کوڈ : 752340
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش