0
Wednesday 31 Oct 2018 19:12

جواد ظریف کا اچانک دورہ پاکستان اور نئے سوالات!!!

جواد ظریف کا اچانک دورہ پاکستان اور نئے سوالات!!!
تحریر: نادر بلوچ

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے اچانک دورہ پاکستان نے اسلام آباد کی سفارتی فضا میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ڈیڑھ ماہ کے کم عرصے میں دوسرا دورہ پاکستان ہر ذی شعور کو سوچنے کی دعوت دے رہا ہے۔ پاکستان آمد پر ایرانی مہمان وفد کا بھرپور استقبال کیا گیا، دفتر خارجہ میں ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی گئی۔ اس اجلاس کی پریس ریلیز میں اہم پوائنٹ یہ نوٹ کیا گیا ہے، جس میں جواد ظریف نے کہا ہے کہ پاک ایران تعلقات خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک ایران سرحد امن کی سرحد تصور کی جاتی ہے، پاکستان اور ایران ملکر سرحد کو مزید پرامن بنائیں گے۔

پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کسی بھی اسلامی ملک کے پہلے وزیر خارجہ تھے، جو اسلام آباد آئے اور سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے دورے کو کامیاب قرار دیا تھا، جواد ظریف نے وزیراعظم عمران خان کو دورہ تہران کی دعوت دی تھی اور نئے تاریخی دور کا اغاز کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا، اس کے بعد توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ وزیراعظم عمران خان فوری طور پر تہران کا دورہ کریں گے، لیکن عمران خان نے سعودی عرب کے دورے کو ترجیح دی۔ پاکستان کو درپیش کرنٹ اکاونٹ خسارے کی وجہ سے اس دورے پر زیادہ تنقید تو نہیں ہوئی، تاہم اسی دوران پاک ایران سرحد پر چودہ ایرانی گارڈز اٹھا لئے گئے۔ عالمی منظر نامے پر نظر رکھنے والے سوال اٹھا رہے ہیں کہ سعودی امداد کی صورت میں پاکستان کو کیا کرنا ہوگا؟، کہیں جیش العدل کی کارروائیاں امداد کے جواب میں تو نہیں۔

اسلام آباد کے صحافتی اور سفارتی حلقوں کا ماننا ہے کہ ایرانی وزیر جواد ظریف کا اچانک دورہ پاکستان خطے کے بدلتے حالات کے تناظر میں ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کا دورہ اردن، ابوظہبی میں اسرائیلی سینیئر وزیر کا آنا، اسلام آباد ائیرپورٹ پر دس گھنٹے تک مبینہ اسرائیلی طیارے کے کھڑے ہونے کی خبروں نے ایران کو چونکا دیا ہے۔ ایران کو یہ خدشہ ہے کہ اسے چاروں طرف تنہا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اسی تناظر میں ایرانی وزیر خارجہ پاکستانی قیادت کے ساتھ اپنا واضح موقف سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان اور ایران ہی اسلامی دنیا کے دو اہم ممالک ہیں، جو اسرائیل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھتے، دونوں ملکوں نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا، دونوں ممالک مغربی دنیا کے دباو کا بھی شکار ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ پاکستانی قیادت کو باور کرا رہے ہیں کہ کسی ایسے معاملے میں نہ آیا جائے، جو دو برادر اسلامی ملکوں کے درمیان نزاع کا باعث بنے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنی قیادت کا پیغام بھی پہنچایا ہے۔
خبر کا کوڈ : 758790
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش