0
Thursday 14 Feb 2019 07:51

پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائیگا

پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائیگا
اداریہ
گیارہ فروری کی بےمثال ریلیوں اور ایرانی عوام کی بھرپور شرکت سامراجی طاقتوں کے لیے ہرگز قابل قبول نہ تھی، ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے اور آئندہ بھی اس سلسلے کے رکنے کا امکان کم ہی ہے۔ گیارہ فروی 1979ء کی کامیابی اور گیارہ فروی 2019ء کی کامیابی ایک ہی سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔ اسی طرح انقلاب کی کامیابی کے فوراً بعد منافقین خلق اور دیگر انقلاب دشمن طاقتوں کی دہشت گردانہ کارروائیاں اور گذشتہ روز کی دہشت گردانہ کارروائی ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ دشمن اسلامی انقلاب کی کامیابیوں کو ہضم نہیں کرسکتا، وہ اپنے زخموں کو مندمل کرنے کے لئے فوراً کارروائی کرتا ہے۔ گھات میں بیٹھا دشمن کا ایجنٹ جونہی اشارہ پاتا ہے، اپنا مذموم عمل انجام دے دیتا ہے۔ ایک ہزار سے زائد شہروں اور دس ہزار سے زیادہ قریوں میں جشن انقلاب میں بھرپور عوامی شرکت نیز عالمی میڈیا میں اس کی کوریج گویا اس بات کا تقاضا کر رہی تھی کہ دشمن انقلاب و اسلام پر جوابی حملہ کرے۔ جوابی حملے میں اگرچہ درجنوں جانیں چلی گئیں، لیکن کیا اس سے ایرانی عوام کی محبت اپنے نظام اور انقلاب سے کم ہو جائے گی۔؟ آٹھ سال تک جنگ مسلط کرکے آئے دن امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے حملوں کے بلند بانگ اعلانات کرکے بھی اگر اس قوم کو انقلاب اور اسلامی نظام سے دور نہیں کیا جا سکا تو اس طرح کی دہشت گردانہ کارروائیاں کیا اثرات مرتب کرسکتی ہیں، البتہ دہشت گردوں کے یہ اقدامات دشمن کی ماہیت کو روز بروز بے نقاب کر رہے ہیں۔

انسانی حقوق، جمہوریت، سماجی و شہری حقوق کے دعوے دار بعض مغربی ممالک بالخصوص امریکہ جیش الظلم اور ان جیسے دہشت گردوں کو جب استعمال کرتا ہے تو باشعور افراد پر حقیقت واضح ہو جاتی ہے۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کا دعوے دار دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گردوں کا حامی و ناصر ہے اور وہ کبھی داعش کبھی القاعدہ اور کبھی جیش الظلم جیسے مذہبی جنونیوں کو اپنے اہداف کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ایران کے سیستان و بلوچستان کے علاقے میں انجام پانے والے اس خودکش حملے کی کڑیاں شام و عراق کی شکست کے ساتھ ساتھ وارسا میں ہونے والے اجلاس سے بھی ملتی ہیں، جہاں مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے نام پر ایران کو پہلا ٹارگٹ قرار دیا گیا ہے اور کتنے افسوس کی بات ہے کہ ساٹھ سے زائد ممالک، جن میں مسلمان عرب ممالک کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی، ان کا ترجمان غاصب صہیونی حکومت کا وزیراعظم نیتن یاہو تھا۔ سیستان و بلوچستان کا خودکش حملہ ہو یا وارسا اجلاس، انقلابی طاقت کے عزم بالجزم کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔
خبر کا کوڈ : 777914
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش