0
Monday 18 Feb 2019 11:31

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور آئی جی پولیس کے تبادلے کے اصل حقائق

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور آئی جی پولیس کے تبادلے کے اصل حقائق
رپورٹ: ایس علی حیدر

وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ اور انسپکٹر جنرل پولیس صلاح الدین خان محسود کے تبادلے کا نوٹیفیکیشن جاری رکھتے ہوئے ان کی جگہ محمد سلیم کو نیا چیف سیکرٹری اور ڈاکٹر محمد نعیم خان کو انسپکٹر جنرل تعینات کردیا ہے۔ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد وزیراعلٰی کی مشاورت اور خواہش کے بغیر صوبہ کے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کی تقرری اور تبادلے نہیں کئے جا سکتے ہیں۔ سرکاری تعطیل پر صوبہ کے دو اعلٰی عہدیدار اور اہم پوسٹوں پر تعینات چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ اور آئی جی پولیس کے تبادلے اور ان کی جگہ نئی تقرری اور تعیناتی پر چہ میگوئیاں ہونے لگیں، جب تبادلوں اور تقرریوں پر بحث چھڑ گئی تو وزیراعلٰی محمود خان اور وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی کی وضاحت سامنے آئی۔ محمود خان کا کہنا ہے کہ چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ نے خود تبادلے کیلئے درخواست دے رکھی تھی۔ دوسری جانب شوکت یوسفزئی نے تبادلوں پر موقف اختیار کیا کہ تبادلے اور تقرریاں معمول کا حصہ ہیں۔

اس تمام تر صورتحال میں وزیراعلٰی محمود خان اور صوبائی وزیر اطلاعات نے حقائق چھپانے کی کوشش کی ہے، درحقیقت چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ اور انسپکٹر جنرل پولیس صلاح الدین خان محسود کا موقف تھا کہ عدالت عظمٰی کے فیصلے کی روح کے مطابق ضم شدہ قبائلی اضلاع میں وہ نظام نافذ کیا جائے جو دوسرے اضلاع میں ہے۔ تبادلوں سے 2 روز قبل 7 فروری 2019ء کو گورنر ہاؤس پشاور میں اعلٰی سطحی اجلاس میں لیویز اور خاصہ دار فورسز کو پولیسینگ کے اختیارات دینے، پولیس کی عدم تعیناتی اور نئی بھرتی نہ کرنے پر اختلافات کھل کر سامنے آئے تھے۔ چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ اور آئی بی پولیس صلاح الدین کا ایک ہی موقف تھا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں متوازی نظام نافذ کیا جائے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ایک ہی نظام کے تحت قبائلی اضلاع میں پولیس کے نظام کا نفاذ کیا جائے، جس پر گورنر شاہ فرمان اور کور کمانڈر لیفٹینٹ جنرل شاہین مظہر محمود کے تحفظات تھے، تو دوسری جانب وزیراعلٰی محمود خان بھی چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کے موقف کے حامی تھے، لیکن وہ بےبسی کی تصویر بنے رہے۔

تبدیل کئے گئے چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس کا موقف درست ہے کہ انضمام کے بعد صوبہ کے دوسرے اضلاع میں جو نظام چل رہا ہے وہی ضم شدہ اضلاع میں نافذ کیا جائے۔ اسوقت قبائلی اضلاع سے متعلق اختیارات کی جنگ جاری ہے۔ گورنر شاہ فرمان نے قبائلی اضلاع کیلئے ایڈوائزری بورڈ بھی تشکیل دیا ہے جو جرگہ سسٹم کو برقرار رکھنے کیلئے تجاویز دے گا، حالانکہ انضمام کے بعد ان کے پاس بورڈ تشکیل دینے کا اختیار نہیں، جس طرح وزیراعلٰی دوسرے اضلاع کے چیف ایگزیکٹیو ہیں اسی طرح وہ ضم شدہ اضلاع کے بھی سربراہ اور چیف ایگزیکٹو ہیں، تاہم وزیراعلٰی کو بائی پاس کیا گیا۔ عسکری قیادت بھی گورنر کے موقف کی تائید میں کھڑی ہے۔ چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس کے تبادلے میں عسکری قیادت کا اہم کردار ہے، عسکری قیادت اور گورنر ضم شدہ قبائلی اضلاع میں پولیس کو مکمل اختیارات دینے کی مخالفت کررہے ہیں۔ انسپکٹر جنرل پولیس، ڈی آئی جیز اور ڈی پی اوز کو لیویز اور خاصہ دار فورس سے متعلق نمائشی اختیارات دینے کے خواہشمند ہیں۔

7 فروری کے اعلٰی سطحی اجلاس کے فیصلے اس سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ نئے تعینات کئے گئے چیف سیکرٹری محمد سلیم اکتوبر 2019ء کو ریٹائرڈ ہورہے ہیں، وہ ساڑھے 8 ماہ تک چیف سیکرٹری کے عہدے پر فائز رہیں گے۔ ان کی تقرری سے قبل نوید کامران بلوچ کو جون 2018ء میں تعینات کیا گیا تھا، ان کی تقرری سے قبل محمد اعظم خان ستمبر 2017ء میں چیف سیکرٹری تعینات ہوئے تھے۔ محمد سلیم پشاور کے رہائشی اور انکا تعلق ضلع مہمند سے ہے، اچھی شہرت رکھنے والے انسان ہیں۔ وہ قبل ازیں سیکرٹری توانائی، رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ، سیکرٹری ایجوکیشن، پولیٹیکل ایجنٹ باجوڑ اور کرم سمیت مختلف اہم عہدوں پر تعینات رہے۔ تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس گروپ سے ہے اور گریڈ 21 کے آفیسر ہیں۔ خیبر پختونخوا کے نئے تعینات ہونے والے انسپکٹر جنرل پولیس محمد نعیم خان کا تعلق ترناب چارسدہ سے ہے، قبل ازیں وہ انسپکٹر جنرل پولیس آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا میں ایلیٹ فورس کے سربراہ رہے ہیں۔

خیبر پختونخوا میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کے تبادلوں سے قبل صوبہ کے اندر اہم تبادلے اور تقرریاں ہوئیں۔ اب نئے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کی تعیناتی کے بعد بیوروکریسی میں مزید تبادلوں اور تقرریوں کا سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے۔ خیبر پختونخوا کے تبدیل ہونے والے انسپکٹر جنرل پولیس صلاح الدین محسود کو عمران خان نے وزیر اعظم بنے سے قبل ان کی خواہش پر مارچ 2017ء میں انسپکٹر جنرل پولیس خبیر پختونخوا تعینات کیا تھا، جب عام انتخابات ہورہے تھے تو ان کا تبادلہ ہوا، جب 25 جولائی 2018ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں عمران خان وزیراعظم بنے تو دوبارہ انہیں 19 اگست 2018ء کو انسپیکٹر جنرل پولیس تعینات کیا گیا۔ صلاح الدین خان محسود وزیراعظم کے قریبی بیوروکریٹس میں سے تھے۔ اب وزیراعظم نے عسکری قیادت کے سامنے سرخم تسلیم کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس اور چیف سیکرٹری کا تبادلہ کردیا۔ گورنر شاہ فرمان نے اسلام آباد میں ڈیرے ڈال کر وزیراعظم سے چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس کا تبادلہ کرایا۔ نئے چیف سیکرٹری محمد سلیم اور نئے انسپکٹر جنرل پولیس محمد نعیم خان کی تعیناتی اور تقرری کا نوٹیفیکیشن ہفتہ کے روز سرکاری تعطیل پر 9 فروری 2016ء کو جاری ہوا، اب توقع کی جارہی ہے کہ نئے تعینات ہونے والے چیف سیکرٹری محمد سلیم اور محمد نعیم خان صوبہ کی بہتر خدمات انجام دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
خبر کا کوڈ : 778351
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش