0
Wednesday 6 Mar 2019 07:58

میں نہ مانوں

میں نہ مانوں
اداریہ
جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے ایک بار پھر تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے حال ہی میں اپنے ادارے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں اس بات کا اعلان کیا ہے کہ ایران بدستور ایٹمی معاہدے کے حوالے سے ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہے۔ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ ایجنسی جوہری توانائی سے متعلق تمام سرگرمیوں کی نگرانی کر رہی ہے اور ایران عالمی معاہدے کے دائرہ کار کے اندر رہ کر اپنی ایٹمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ جوہری توانائی کا عالمی ادارہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں کم سے کم چودہ مختلف رپورٹوں میں اس بات کا اعتراف کر چکا ہے کہ ایران نے عالمی برادری کے ساتھ اپنے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے جو معاہدہ کیا ہے، وہ اس پر سختی سے کاربند ہے اور ایران کے ایٹمی پروگرام میں ایسی کوئی سرگرمی نوٹ نہیں کی گئی، جو عالمی معاہدے سے ہٹ کر ہو۔

ایران نے ہمیشہ عالمی معاہدوں کی حمایت کرکے اپنے آپ کو ایک سنجیدہ، پرامن سفارتی اصولوں کا کاربند اور عقل و منطق سے آراستہ پالیسیوں پر گامزن ملک کے طورپ ثابت کیا ہے، لیکن ایران کے مخالف طاقتیں امریکہ اور اسرائیل نے ہمیشہ غیر سنجیدہ، سفارتی اصولوں کے خلاف، عالمی معاہدوں کے منافی اور عقل و منطق سے عاری پالیسیاں اپنائی ہیں۔ امریکہ نے کئی برسوں کی سفارتی اور مذاکراتی کاوشوں کے نتیجے میں ایران اور پانچ جمع ایک ممالک کے درمیان انجام پانے والے ایٹمی معاہدے کو بیک جنبش قلم 8 مئی 2018ء کو ختم کر دیا، اسی طرح امریکی صدر نے ماحولیات و تجارت سمیت کئی عالمی معاہدوں سے الگ ہو کر عالمی برادری کے فیصلوں اور تجاویز کو اپنے پائوں تلے روندا ہے۔ دوسری طرف ایک اور جارح اور غاصب ریاست اسرائیل ہے، جو ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف آئے روز ہرزہ سرائی کرکے ایرانو فوبیا کا ماحول بناتی رہتی ہے، لیکن اسرائیل نہ صرف خود ایک غاصب و قابض ریاست ہے بلکہ کسی بھی طرح کے عالمی قوانین پر کان دھرنے کو تیار نہیں۔

غاصب اسرائیل آئے روز ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف جعلی دستاویزات، جھوٹے الزامات ااور الٹے سیدھے نقشے اور تصاویر شائع کرتا رہتا ہے، حالانکہ اسرائیل وہ غاصب ریاست ہے، جو نہ صرف این پی ٹی کی رکن نہیں بلکہ اس نے سی ٹی بی ٹی جیسے معاہدے پر بھی دستخط نہیں کیے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کس منہ سے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام پر اعتراض کر سکتا ہے جبکہ خود اس کے پاس ممنوعہ ایٹمی وار ہیڈز کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ ہیرو شیما اور ناگاساگی پر ایٹمی بم استعمال کرنے والا امریکہ اور جنگی جنوں کا حامل نیتن یاہو اپنے خطرناک ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ ایران کے ایسے پرامن ایٹمی پروگرام کے بارے میں واویلا کر رہا ہے، جس کے پرامن ہونے کے بارے میں خود ایٹمی توانائی کا عالمی ادارہ اپنی چودہ مختلف رپورٹوں میں اعتراف کر چکا ہے۔ اس رویئے کو امریکہ اور اس کے حامیوں کی ہٹ دھرمی اور "میں نہ مانوں" والی ضد کے علاوہ کیا کہا جا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 781661
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش