0
Friday 10 May 2019 08:42

کالی بھیڑیں یا کالے بھیڑیئے

کالی بھیڑیں یا کالے بھیڑیئے
اداریہ
کراچی میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے جاری بھوک ہڑتال کی حمایت میں کراچی کے شیعہ اکابرین اور مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ گذشتہ چند برسوں سے یہ بات مشاہدہ میں آئی ہے کہ ایک سوچی سمجھی بیرونی سازش کے تحت پاکستان میں بانیان پاکستان کی اولادوں کو پاکستان بنانے اور پاکستان کے دفاع کی سزا دی جا رہی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سازش ریاستی اداروں کی ایما پر ہو رہی ہے یا ریاستی ادارون میں چھپی ہوئی کالی بھیڑیں اس بھیانک سازش میں ملوث ہیں۔ پریس کانفرنس کے لب و لہجے سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان میں منظم انداز سے شیعہ مسلمانوں کا استحصال کیا جا رہا ہے، البتہ احتیاط کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سارا ملبہ کالی بھیڑوں پر ڈال دیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ مذکورہ کالی بھیڑیں آسمان سے نازل ہوتی ہیں یا زمین چیر کر نکلتی ہیں اور اپنی کارروائی کرکے فوراً غائب ہو جاتی ہیں۔ دنیا کے کسی منظم ادارے میں چند محدود افراد اتنے بڑے اقدام نہیں اٹھاتے، جس طرح پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف انجام پا رہے ہیں۔

کالی بھیڑوں کی اصطلاح یا کالی بھیڑوں پر الزام عائد کرکے سفید پوشوں اور سفید بھیڑیوں کو بچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کیا چند کالی بھیڑیں سینکڑوں شیعہ نوجوانوں کو کئی سالوں تک غائب کرسکتی ہیں؟ کیا چند کالی بھیڑیں تمام سفید بھیڑوں پر غالب آچکی ہیں کہ میڈیا میں تمام تر سنسر اور پابندیوں کے باوجود شیعہ مسلک کا نام لیکر ایک ہمسایہ ملک پر ایسا الزام لگایا جاتا ہے، جو دشمن ملک پر لگاتے ہوئے بھی احتیاط برتی جاتی ہے۔؟ کیا کالی بھیڑیں اتنی طاقتور ہوچکی ہیں کہ صدر مملکت کے گھر کے سامنے بیٹھے ہوئے مظلوم لواحقین، بچوں اور خواتین کے مطالبات پوچھنے کے لیے بھی صدر مملکت کو ان سے ملنے کی اجازت نہین ملتی؟ پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی کالی بھیڑیں اتنی قوی ہیں تو پورے ادارے کی طاقت کا کیا کہنا۔

جو کالی بھیڑیں اپنے ملک کے قانون اور عدالتی نظام کو نہیں مانتیں، جو عوامی احتجاج کو درخور اعتناء نہیں سمجھتیں، جو حکومتی وزیروں مشیروں کی اپیلوں اور اعتراضات پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں، انہیں کالی بھیڑیں کہنے کی بجائے ایسے کالے بھیڑیئے قرار دیا جائے تو بہتر ہے، جو بیرونی اشاروں پر ملک کی سالمیت اور سلامتی سے کھیل رہے ہیں۔ کیا ان کالی بھیڑوں یا خونخوار کالے بھیڑیوں کو ملک کا کوئی ادارہ روک نہیں سکتا؟ کیا یہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی پاکستان کے محب وطن عوام اور برادر مسلمان ملک کو اپنے مذموم اہداف کے لیے نشانہ بناتے رہیں گے؟ یہ سوال صرف کراچی کے شیعہ اکابرین کا مطالبہ نہیں ہے، پورے پاکستان کے علاوہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمں بھی ان کالی بھیڑوں یا کالے بھیڑیوں کو لگام ڈالنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ظلم و ناانصافی کا بازار اسی طرح گرم رہا تو کالے بھیڑیئے اور ان کے مالکان خدائی قہر سے بچ نہیں سکیں گے۔
خبر کا کوڈ : 793302
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش