0
Sunday 4 Aug 2019 18:42

تمام حقوق کے حصول کیلئے مطالبات کی بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، علامہ عابد حسینی

تمام حقوق کے حصول کیلئے مطالبات کی بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، علامہ عابد حسینی
رپورٹ: ایس این حسینی

آج اتوار 4 اگست کو پاراچنار کے سرحدی گاؤں پیواڑ، جہاں شیعان پاکستان کے عظیم قائد علامہ شہید عارف حسین الحسینی کا مزار ہے، میں انکی 31ویں برسی نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ اس برسی کا اہتمام گذشتہ 31 برسوں سے تحریک حسینی کے زیراہتمام ہوتا رہا ہے۔ جس میں پاراچنار سمیت ملک بھر کے علماء اور مذھبی تنظیموں کے نمائندگاں شرکت کرتے ہیں۔ حسب دستور اس سال بھی برسی کا اہتمام تحریک حسینی کی جانب سے کیا گیا تھا۔ جس میں شہید کے علاقائی پروانوں کے علاوہ ملک بھر سے انکے متوالوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ مقامی سطح پر انجمن حسینیہ کے سیکرٹری حاجی سردار حسین اور سابق سیکرٹری حاجی نور محمد سمیت مرکزی انجمن حسینیہ کے ممبران، مجلس علمائے اہلبیت، انصار الحسین پاکستان، امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، امامیہ آرگنائزیشن، حیدری بلڈ بینک، چنار بلڈ بینک، سلمان پاک ٹرسٹ نے شرکت کی۔

ان کے علاوہ لوئر اضلاع سے متعدد علمائے کرام خصوصا شیعہ علماء کونسل کے علامہ رمضان توقیر، علامہ محمد سبطین سبزواری، علامہ ناصر عباس انقلابی وغیرہ نے اپنی شرکت سے برسی کے وقار کو دوبالا کردیا۔ سال 1988ء میں 5 اگست بروز جمعہ کو امریکہ کے اشارے اور آل سعود اور صدام کے تعاون سے چند پاکستانی زرخرید غلاموں نے شیعیان پاکستان کے اس عظیم قائد کو جامعۃ الشہید پشاور میں صبح صادق کے وقت گولی مارکر شہید کردیا۔ اسی سانحے کی یاد میں دنیا کے متعدد ممالک سمیت پاکستان میں بھی متعدد شہروں میں عظیم الشان پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ چنانچہ ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام کل 5 اگست کو اسلام آباد، تحریک بیداری امت مصطفٰی کے زیراہتمام بھی کل جامعۃ الشہید پشاور میں پروگرام کیا جارہا ہے، جبکہ تحریک حسینی پاکستان کے زیراہتمام آج 4 اگست کو پیواڑ میں مزار قائد پر شہید کی 31ویں برسی کا انعقاد  کیا گیا۔

برسی کے اہم پہلو
شہید عارف حسین الحسینی کی برسی عرصہ 31 سال سے تحریک حسینی کے زیر اہتمام انکے مزار پیواڑ میں منعقد ہوتی رہی ہے، تاہم 2007ء کے بعد کرم میں ہونے والے فسادات کے باعث یہ پروگرام چند سال تک پیواڑ کی بجائے پاراچنار میں مدرسہ رہبر معظم میں منعقد ہوتا رہا۔ شہید کی 31ویں برسی کی مناسبت سے آج 4 اگست کو انکے مزار پر ایک بار پھر ایک عظیم الشان اجتماع کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ملک بھر خصوصاً کرم کے کونے کونے سے ہزاروں متوالیان شہید حسینی نے شرکت کی۔ پروگرام میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، نیز پنجاب اور دیگر اضلاع کے امامیہ برادران نے بھی شرکت کی۔

حفاظتی انتظامات:
پروگرام کی حفاظت کیلئے مقامی رضاکاروں کے چاک و چوبند دستوں کے علاوہ کرم پولیس اور پاک فوج نے سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے۔ ہر آنے اور جانے والے شخص کی جامہ تلاشی لی گئی۔

امامیہ اسکاوٹ کیجانب سے سلامی:
صبح دس بجے حسینی اسکاوٹ (آئی ایس او ) کے چاک و چوبند دستوں نے شہید حسینی کو سلامی پیش کی۔ اسکے بعد قائد شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مخصوص ترانہ (اے میرے وطن کے خمینی سلام ہو) پیش کیا گیا۔

پروگرام کا آغاز:
آئی ایس او کے پروگرام کے فورا بعد پاکستان کے معروف اور خوش الحان قاری سید ہدایت حسین نے تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا۔ اجتماع سے تحریک حسینی کے سربراہ اور سابق سینیٹر علامہ سید عابد حسین الحسینی، سابق صوبائی مشیر علامہ رمضان توقیر، شیعہ علماء کونسل کے صوبائی صدر علامہ سید محمد سبطین سبزواری، سیکرٹری انجمن حسینیہ حاجی سردار حسین، صدر تحریک حسینی علامہ یوسف حسین جعفری، نائب صدر تحریک حسینی حاجی عابد حسین، صدر مجلس علمائے اہلبیت مولانا زاہد حسین انقلابی اور شعبہ زائرین قم کے سربراہ  علامہ ناصر عباس انقلابی  نے خطاب کیا۔

سیکرٹری انجمن حسینیہ کا خطاب:
سیکرٹری انجمن حسینیہ حاجی سردار حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ اہلیان کرم کو نہایت اہم چیلنجوں کا سامنا ہے۔ جن میں سے سب سے خطرناک نشہ اور بے پردگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بندہ نے اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ تاہم بعض قوتوں خصوصا سرکاری اہلکاروں کی جانب سے روکاؤٹیں پیش کی جارہی ہیں۔ چنانچہ میں عوام سے بالخصوص تنظیموں سے اس حوالے سے تعاون کا طلبگار ہوں۔ اس موقع پر عوام نے نہایت جذبات کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیکرٹری کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دلائی۔ انہوں نے تحریک حسینی کے صدر حاجی یوسف حسین سے بھی تعاون طلب کیا۔

صدر تحریک حسینی کا خطاب:
مولانا یوسف جعفری نے کہا کہ اہلیان کرم کے ساتھ حکومت زیادتی کررہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اہلیان کرم کو مری معاہدے کے عین مطابق حقوق دلا کر ابدی امن کے قیام کا ساماں فراہم کرے۔ انہوں نے سیکرٹری کی باتوں کی مکمل تائید کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری حکم کرے ہم ان سے دو قدم آگے ہونگے، انہوں نے کہا کہ اگرچہ چند سال قبل ہم نے فحاشی اور نشہ کے خلاف مہم شروع کی تھی، مگر بعض لوگوں نے ہماری مخالفت کی، تاہم دیر آید درست آید کے مصداق اب بھی وقت ہے کہ اس لعنت سے سختی سے نمٹا جائے۔

علامہ رمضان توقیر اور علامہ سبزواری کا خطاب:
شیعہ علماء کونسل کے رہنماؤں نے قائد شہید کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ اور کہا کہ قائد شہید نے شیعیان پاکستان کا سر دنیا میں فخر سے بلند کردیا۔ انہوں نے برسی کے عظیم پروگرام کے انعقاد پر علامہ عابد حسین حسینی کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ برسی کے انعقاد کی صورت میں شہید قائد کے افکار عوام بالخصوص جوانوں تک پہنچ رہے ہیں۔

قراردادوں کی تفصیل:
تحریک حسینی کے نائب صدر حاجی عابد حسین نے تحریک حسینی کے جلسے اور  جلوسوں کی سابقہ روایات کے مطابق شہید عارف حسین الحسینی کی 31ویں برسی کے اس عظیم اجتماع میں مقامی انتظامیہ، خصوصا متذکرہ مسائل سے وابستہ و متعلقہ محکمہ جات کے سامنے قراردادوں کی صورت میں ذیل مطالبات پیش کئے۔
1۔ برسی کے اس عظیم اجتماع کا حکومت سے یہ پرزورمطالبہ ہے کہ شہید عارف الحسینی کے کیس کے حوالے سے عدالتی سطح پر ہونے والی تمام تحقیقات و انکشافات کو منظرعام پر لایا جائے، تاکہ شہید کے کیس کا ہر پہلو اور کیس میں ملوث ہر کارندے کے کرتوت سے پاکستانی عوام آگاہ ہوسکیں۔
2۔ موجودہ عدالتی نظام کی رفتار کو تیز کرکے عوام کو جلد اور سستا انصاف فراہم کیا جائے۔ نیز اہلیان کرم بلکہ جملہ قبائل کے کلچر اور روایات کا بھرپور خیال رکھا جائے۔

3۔ ضلعی نظام کے تحت پولیس کے موجودہ فرسودہ نظام کو دیگر اضلاع کی طرح جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے (بلا تفریق مسلک)  لوئر اضلاع میں تعینات کرم کے مقامی اعلٰی تربیت یافتہ اور تعلیم یافتہ پولیس افسران کو یہاں تعینات کرایا جائے۔ اور مقامی سطح پر دیگر اعلٰی تربیت یافتہ افسران کا بندوبست کیا جائے۔
4۔ پاراچنار شہر کا نظام یا تو سینئر تربیت یافتہ محرروں کے حوالے کیا جائے، یا پولیس کے اعلٰی تربیت یافتہ ایس ایچ اوز کو۔ بیک وقت متعدد فورسز کو نظام حوالے کرنا نظام میں خرابی و ناکامی کا باعث بن سکتا ہے۔
5۔ کرم بھر کے جملہ شاملات کی تقسیم ریونیو ریکارڈ کے مطابق کراتے ہوئے ہر حقدار کو اسکا حق بہم پہنچایا جائے۔ نیز غیر قانونی قابضین کو بے دخل کرایا جائے۔
6۔ مسئلہ بالش خیل کو کرم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ اس سمیت تمام دیوانی معاملات کا ریکارڈ حکومت کے پاس موجود ہے۔ مسئلے کو طول دینے کی بجائے اسے فوری طور پرحل کرایا جائے۔ اور علاقے پر رحم کھاتے ہوئے اسے قبائلی فسادات سے بچایا جائے۔

7۔ بالش خیل سے لیکر عمل کوٹ تک لوئر کرم کا علاقہ ہر طرح سے سرکاری مراعات سے محروم ہے۔ اسے اپر کرم قبول کرتا ہے، نہ ہی لوئر کرم۔ چنانچہ مذکورہ علاقے پر رحم فرما کر اسے الگ تحصیل قرار دیا جائے، تاکہ ضلع کرم کے نام پر آنے والے فنڈز سے آئندہ یہ علاقہ محروم نہ ہو۔
8۔ پاراچنار اور صدہ میں منشیات کا کاروبار کھلم کھلا ہورہا ہے۔ جسے چند سرکاری اہلکاروں کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔ چنانچہ ایسے سرکاری اہلکاروں کی نشاندھی کرتے ہوئے انہیں نوکری سے فارغ کیا جائے اور اس لعنت ملوث منشیات فروشوں، اسکے اڈوں، سمگلروں نیز اسکے جملہ سرپرستوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔
9۔ نئے قائم ہونے والے عدالتی دفاتر میں کلیریکل اور کلاس فور افراد کی بھرتیاں میرٹ کی بجائے قرعہ اندازی کے ذریعے کروا کر قانون و انصاف کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔ لہٰذا ان بھرتیوں کو منسوخ کروا کر میرٹ کی بنیاد پر از سرنو بھرتی کرائی جائے۔
10۔ کرم کے اندر تمام مقامی سڑکوں پر فوج کی نگرانی میں کام شروع کرتے ہوئے سڑکوں کی ناگفتہ بہ حالات کو درست کیا جائے۔ بالخصوص پشاور پاراچنار روڈ کو فوج کی نگرانی میں از سر نو تعمیر کیا جائے۔

11۔ آئس کریم، پلاسٹک چٹائی اور دیگر اشیاء بیچنے کی شکل میں کرم بھر میں نان لوکل مشکوک افراد کھلے عام پھر رہے ہیں۔ جس سے دہشتگردی کے سنگین خطرے کے علاوہ علاقے کا کلچر متاثر ہونے کا شدید اندیشہ ہے۔ لہٰذا ایسے افراد پر سرکاری سطح پر پابندی عائد کی جائے، نیز عوام سے بھی گزارش ہے کہ ایسے افراد کو اپنے علاقے میں پھرنے کی اجازت نہ دیں۔
12۔ پاراچنار شہر میں پانی، بجلی، صفائی اور نکاس آب کا دیرینہ مسئلہ جلد از جلد حل کیا جائے۔ نیز ضلع کرم کے تمام ٹیوب ویلز کیلئے شمسی توانائی کا بندوبست کیا جائے تاکہ گرڈ اسٹیشن پر لوڈ کم ہوسکے۔

علامہ عابد حسینی کا خطاب:
علامہ عابد حسین الحسینی نے خطاب کرتے ہوئے ہر فرد اور تنظیم سے قومی حقوق کی خاطر آواز بلند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا حاجی سردار حسین کی باتوں کی مکمل تائید کی، تاہم انہوں نے کہا کہ کوئی کام صرف سوال کرنے یا مطالبات کرنے سے انجام نہیں پاتا بلکہ اس کے لئے عملی اقدامات کرنا پڑتے ہیں۔ چنانچہ سیکرٹری صاحب اور صدر تحریک دونوں متفق ہوکر اس مہم کا بیڑہ عملی طور پر اٹھائیں۔ بندہ مالی و اخلاقی دونوں صورتوں میں انکے ساتھ کمک کرنے کو تیار ہوں۔ انہوں نے علمائے کرام سے مطالبہ کیا کہ اخلاقی بے راہ روی کا ایک سبب عوام کی علماء سے دوری ہے۔ چنانچہ علماء کو چاہیئے کہ وہ ہر جمعرات کو گاؤں گاؤں جاکر تبلیغ کا سلسلہ شروع کریں اور عوام کے اذہان کا تزکیہ کریں۔ 

سید علی الحسینی کیجانب سے شرکاء کا شکریہ:
علامہ عابد حسینی کی تقریر کے بعد فرزند شہید عارف حسینی، علامہ سید علی الحسینی سٹیج پر آئے اور انہوں نے اپنی اور پیواڑ کے تمام قبائل کی جانب سے تمام شرکاء جلسہ خصوصاً تحریک حسینی بالخصوص علامہ عابد حسین الحسینی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ اکتیس سال سے علامہ عابد الحسینی نے امن اور جنگ ہر حالت میں انکے والد کی یاد میں پیواڑ میں مسلسل برسی مناکر شہید قائد کے افکار کو جلا بخشنے کا حق ادا کیا۔ خدا کا شکر ہے کہ آج کرم کے حالات داخلی اور بیرونی لحاظ سے بہت بہتر ہیں، ان حالات کو بہتر بنانے میں علامہ سید عابد حسین الحسینی صاحب کا بہت کردار ہے۔ گذشتہ دو سال کے دوران باہمی اتحاد و وحدت کے حوالے سے بہت اچھی فضا قائم ہوئی ہے، جس میں موجودہ پیش امام علامہ فدا حسین مظاہری صاحب اور سیکرٹری انجمن حسینہ کا رول کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اس حوالے سے دیگر علمائے کرام سے بھی یہ گزارش ہے کہ تمام احباب خصوصاً علمائے کرام اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ پروگرام کا اختتام مجلس علمائے اہلبیت کے صدر مولانا زاہد حسین انقلابی نے مصائب امام حسین علیہ السلام سے کیا۔ تمام شرکائے جلسہ کے نیاز (طعام) تناول فرمانے کے بعد پروگرام اختتام پذیر ہوا۔
خبر کا کوڈ : 808862
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش