0
Saturday 31 Aug 2019 18:57

محرم الحرام، منبر کا تحفظ کیجئے

محرم الحرام، منبر کا تحفظ کیجئے
رپورٹ: ایس اے زیدی

محرم الحرام 1441 ہجری کا آغاز ہونے جا رہا ہے، آج سے 1380 سال قبل سرزمین کربلا پر نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنے خانوادے اور جانثاران سمیت راہ خدا میں عظیم قربانی پیش کرکے نہ صرف تاقیامت پرچم اسلام کو سربلند کیا بلکہ حق و باطل کے درمیان ابدی لکیر کھینچ دی۔ ان پاک شہداء کی یاد دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی بھرپور عقیدت و جوش جذبہ کیساتھ منائی جاتی ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے صف اول کے مسلم ممالک میں ہوتا ہے، جہاں عزاداری امام حسین علیہ السلام کا اتنے وسیع پیمانے پر اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس سلسلہ عزاداری میں ملت تشیع پیش پیش ہوتی ہے، تاہم اہلسنت بھی اپنے پیارے نبیﷺ کی آل پر ہونے والے ظم و ستم کی مذمت اور ان کی یاد اپنے انداز میں کسی سے پیچھے نہیں ہوتے۔ پاکستان میں اہلسنت اہل تشیع کے مراسم عزاداری میں بھی شریک رہتے ہیں، بلکہ آج بھی اکثر قدیمی ماتمی جلوسوں کے لائسنس اہلسنت کے نام پر ہیں، اور ان کی آنے والے نسلیں اپنے اجداد کے مشن کو اسی طرح آگے لیکر بڑھ رہی ہیں۔

عزاداری سید الشہداء (ع) چونکہ ظلم و بربریت کیخلاف ایک بھرپور احتجاج کا نام ہے، لہذا یزید وقت اور اس کے حواریوں کو آج تک اس سے خطرہ ہے، جس کی بنا پر انہوں نے پاکستان میں عزاداری کے سلسلے کو محدود کرنے کی کوششیں کیں، کبھی تشیع کے مراسم عزاداری کو بدعت قرار دیا، کبھی دہشتگردی اور قتل و غارت گری کے ذریعے خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی تو کبھی حکومتوں پر دباو ڈال کر اپنا مقصد حاصل کرنے کی سعی کی۔ تاہم اپنے ہر حربہ اور کوشش کی ناکامی کے بعد دشمن عزاداری نے ملت تشیع اور عزاداری کے سلسلہ کو اندرونی طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار کرنے کا ارادہ کیا۔ جس کے تحت منبر کو ذمہ دار ہاتھوں سے نکال کر ان پڑھ، جاہل، حالات حاضرہ اور اپنی ذمہ داریوں سے نابلد ہاتھوں میں دیکر مزموم مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کا آغاز کیا گیا۔ اگر یہ کہا جائے کہ دشمن کی یہ چال سب سے خطرناک، پیچیدہ اور نازک تھی، تو غلط نہ ہوگا۔ اس سازش نے دشمن کو وہ کچھ اپنے دامن میں سمیٹنے کا موقع دیدیا جو وہ ہزاروں شیعوں کو قتل کرنے کے بعد بھی حاصل نہیں کرسکا تھا۔

اس خفیہ جنگ میں دشمن نے تشیع میں ولایت امام علی علیہ السلام جیسے معتبر عقیدے کو بنیاد بنا کر فساد کا آغاز کیا، اور بعض نادان شیعہ شخصیات اور گروہ بمثل جنگ صفین نیزوں پر قرآن بلند ہونے کا پوشیدہ مقصد نہ سمجھ سکے اور دشمن کے بہکاوے میں آگئے۔ ولایت کا یہ سلسلہ تشہد میں شہادت ثالثہ سے ہوتا ہوا آج علی (ع) اللہ (نعوذ باللہ) تک جان پہنچا ہے۔ چند سال قبل نادانی میں دشمن کا آلہ کار بننے والوں میں سے کچھ گنے چنے افراد آج باقاعدہ دشمن کی ڈرائیونگ سیٹ پر جا بیٹھے۔ آج عقائد کی جنگ سے بات آگے بڑھ کر ولایت فقیہ اور مجتہدین و علمائے کرام کی سرعام توہین تک آن پہنچی ہے، روضہ ہائے مقدسات کی حفاظت کرنے والوں کو ولایت علی (ع) کا دم بھرنے والوں نے دہشتگرد قرار دینا شروع کر دیا ہے۔ وہ فقہاء جن کا احترام نہ صرف عالم تشیع بلکہ مسلمانوں کے دیگر مکاتب فکر میں یکساں ہے، کی سرعام توہین کی جانے لگی ہے، عمامہ اور لباس علماء کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، نماز جیسی مقدس عبادت کو منبر سے یکسر مسترد کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں عزاداری امام مظلوم () کے فروغ اور ترویج میں ذاکرین اہلبیت (ع) کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اور خاص طور پر پنجاب و سندھ میں عوام کی اکثریت ذاکرین کو سننا پسند کرتی ہے، دشمن نے انہی ذاکرین میں سے بعض مفاد پرست اور دین کو تجارت سمجھنے والوں کو اپنا آلہ کار بنایا، جن کی وجہ سے عزاداری کو مشن سمجھ کر انجام دینے والے ذاکرین کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مسئلہ کو جہاں بعض بانیان مجالس کی کوتاہیوں کی وجہ سے تقویت ملی، وہاں مجالس سننے والوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔ علمائے کرام اس اہم معاملہ پر منتشر نظر آرہے ہیں۔ اب جبکہ پاکستان میں محرم الحرام شروع ہو رہا ہے، جہاں بانیان مجالس کا فرض بنتا ہے کہ وہ متنازعہ مقررین سے اجتناب کریں، وہیں علمائے کرام، عوام، تنظیموں اور ذاکرین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان مقدس اور غم کے ایام میں منبر کا تحفظ یقینی بنائیں، اسلام اور تشیع کا حقیقی چہرہ پیش کیا جائے، اتحاد و وحدت اور اسلام کی سربلندی کی بات کی جائے، اور دشمن کی اس سازش کو بے نقاب کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 813892
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش