0
Sunday 24 Nov 2019 00:27

بی آر ٹی تحقیقات، پختونخوا حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

بی آر ٹی تحقیقات، پختونخوا حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی
رپورٹ: ایس علی حیدر

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے موقف اپنایا کہ ان پر یکطرفہ احتساب کرنے کا الزام لگتا ہے، آب ہواؤں کا رُخ بدلنے والا ہے، حکمرانوں کا بھی احتساب ہونے والا ہے۔ انہوں نے پشاور کے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) میں ہونے والی بدعنوانی کی تحقیقات کرنے کا عندیہ دیدیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس پر عدالت عظمٰی نے حکم امتناعی جاری کیا ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ حکم امتناعی ختم ہو تاکہ تحقیقات کا آغاز کیا جاسکے۔ چیئرمین نیب نے قوم کو خوشخبری سُنا دی کہ اب حکمرانوں کی باری آنے والی ہے، 30 سالوں کی بدعنوانی اور قرضوں کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ موجودہ حکمرانوں کے 14 ماہ کے قرضوں اور بدعنوانی کی بھی تحقیقات ہوں گی۔ ایک جانب احتساب بیورو کے چیئرمین نے حکمرانوں کے خلاف شکنجہ تیار کرنے سے متعلق خبردار کیا تو دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ ملک کے حالات انتہائی پریشان کن ہیں، قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن نے انڈس ہائی وے بنوں میں احتجاجی مظاہرین سے خطاب کے دوران کہا کہ اسلام آباد ویسے نہیں گئے اور نہ ہی ایسے واپس آئے ہیں، اسلام آباد سے خالی ہاتھ نہیں بلکہ کچھ لے کر گئے، ملک کی سیاسی فضاء تبدیل ہونے کے اشارے ملنے پر چیئرمین نے بھی ہواؤں کا رُخ بدلنے کا اشارہ دیدیا۔

بی آر ٹی سمیت حکمرانوں کی کرپشن کی تحقیقات کرنے کا اعلان بڑی تبدیلی کی طرف اشارہ ہے۔ نیب کے ادارہ پر الزام ہے کہ وہ محض اپوزیشن جماعتوں کا احتساب کر رہا ہے حکمرانوں کو ڈھیل دیدی ہے اب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے اس تاثر کو زائل کرنے کیلئے ہواؤں کا رُخ تبدیل کرنے کا عندیہ دیدیا۔ بی آر ٹی میں ہونے والی بدعنوانی کی تحقیقات کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے عدالت عظمٰی سے حکم امتناعی ختم کرانے کا اعلان حکمرانوں کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے، یہ پراجیکٹ کرپشن کی ماں ہے، تحقیقات ہونے پر کئی شرفاء کے چہرے بےنقاب ہونے کا اندیشہ ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ بی آر ٹی پراجیکٹ کا تخمینہ 39 ارب روپے لگایا گیا تھا، اب یہ لاگت 70 ارب روپے سے بھی بڑھ چکی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کا ہمیشہ سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور بہت سے ایسے پراجیکٹ ہیں جس میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے، ان کی تحقیقات کرائی جائیں۔ چیئرمین نیب نے واضح کیا ہے کہ کسی کے ساتھ ڈیل ہوگی اور نہ ہی ڈھیل دی جائے گی، جو کرے گا وہ بھرے گا۔ یہ باتیں وہ آج سے نہیں بلکہ ایک عرصے سے کرتے چلے آ رہے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ حکمرانوں کے خلاف کب تحقیقات کا آغاز کر رہے ہیں۔ انہیں اپنے عمل سے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ بلا امتیاز احتساب کر رہے ہیں، زبانی جمع خرچ سے کچھ نہیں بنے گا۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کی گفتگو سے ایسا محسوس ہونے لگا کہ اب حکمرانوں کی باری آنے والی ہے۔ وہ پہلے کہتے رہے کہ پہلا احتساب سابقہ حکمرانوں کا ہوگا اور اس کے بعد موجودہ حکمرانوں کے احتساب کا عمل شروع ہو سکے گا، اب انہوں نے یوٹرن لے لیا ہے، اپوزیشن اور حکمرانوں دونوں کے احتساب کا نعرہ لگایا۔ قومی احتساب بیورو پر عوام کا اعتماد تب بڑھے گا جب بلا امتیاز احتساب ہوتا نظر آئے۔ یہ نیب کو اپنے قول و فعل سے ثابت کرنا ہوگا۔ خیبر پختونخوا میں گذشتہ 5 سال پاکستان تحریک انصاف کی حکومت رہی اور اب بھی ہے، سابقہ 5 سالوں کا حساب کتاب تو ہونا چاہیئے۔ خیبر پختونخوا میں سابقہ دور حکومت میں خیبر پختونخوا احتساب کمیشن کے نام سے ادارہ معرض وجود میں آیا جب اس نے حکمرانوں کا احتساب شروع کیا تو اس کے پر کاٹے گئے اور بالاخر ادارے کا خاتمہ کیا گیا۔ اگر نیب نے حکمرانوں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالا تو ان کی چیخیں بھی نکل جائیں گی۔ بلاامتیاز احتساب کو یقینی بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے، امید کی جاتی ہے کہ چیئرمین نیب نے جو کچھ کہا ہے وہ ان پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 828669
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش