0
Thursday 28 Nov 2019 22:19

اسلام آباد، معاشی سفارتکاری کے فروغ کیلئے اینگیجنگ افریقہ کانفرنس

اسلام آباد، معاشی سفارتکاری کے فروغ کیلئے اینگیجنگ افریقہ کانفرنس
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کو متحرک وزیر خیال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے گذشتہ دنوں پاکستان میں چین کے سفیر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ انکے تعاون اور ہمکاری کے معترف ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ ون بیلٹ ون روڈ کا حصہ ہے۔ چین افریقہ سمیت کئی براعظموں میں رسائی کو یقینی بنا رہا ہے۔ پاکستان چین کا اہم شراکت دار ہے۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر پاکستان نے افریقہ میں تعینات سفیروں کو متحرک کرنے اور انہیں پالیسی کیساتھ ہم آہنگ ہو کر قدم بڑھانے کی ترغیب دینے کیلئے وزارت خارجہ اسلام آباد میں دو روزہ کانفرنس منعقد کی۔ 27 اور 28 نومبر کو منعقد ہونیوالی کانفرنس میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خطاب کیا۔ سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، سیکرٹری تجارت سردار احمد نواز سکھیرا، رزاق داؤد بھی کانفرنس میں شریک رہے۔ اس اجلاس میں الجیریا، مالی اور موریطانیہ اور دیگر افریقی ممالک میں موجود دو طرفہ تعاون کے حوالے سے میسر اقتصادی مواقع کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر خارجہ نے افریقی ممالک میں تعینات پاکستانی سفراء کو کانفرنس میں شرکت پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہم افریقی ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کے فروغ کیلئے بامعنی اور نتیجہ خیز روابط کو فروغ دینے کے خواہشمند ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں انتہائی مسرت ہے کہ اس وقت صدر پاکستان اس دو روزہ سفراء کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت فرما رہے ہیں، اس کانفرنس کے دو بنیادی مقاصد ہیں، پہلا افریقی ممالک کے ساتھ اپنے روابط کا فروغ دینا اور دوسرا پاکستان کے معاشی استحکام کے لئے عملی اقدام کرنا ہے، افریقہ ایک اہم براعظم ہے، 54 ممالک پر مشتمل، 2.3 ٹریلین ڈالر کی مجموعی جی ڈی پی کا حامل ہے، پاکستان کے افریقی ممالک کے ساتھ بہترین سیاسی، سفارتی تعلقات ہیں، پاکستان کی فورسز قیام امن کیلئے اقوام متحدہ کے امن مشنز کے تحت بہت سے افریقی ممالک میں خدمات سرانجام دے چکی ہیں، پاکستان نے نیم، جی 77، جیسے بین الاقوامی فورمز پر افریقی ممالک کا ساتھ دیا، افریقی ممالک کے 700 ڈپلومیٹس، پاکستان کی فارن سروس اکیڈمی سے ٹریننگ حاصل کرچکے ہیں، لیکن ہمیں افریقی ممالک کے ساتھ اپنے تجارتی حجم کو بڑھانے کی ضرورت ہے، ہم نے معاشی سفارتکاری کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت ہم برآمدات کو بڑھانے اور کثیر الجیتی معاشی شعبہ جات میں کاوشوں کو بروئے کار لا کر، قیادت کے وژن کے مطابق معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے پرعزم ہیں، ہم افریقی ممالک کے ساتھ مثبت، بامقصد اور یکساں ترقی کے مقاصد کے باہمی اصولوں کے تحت روابط کے خواہشمند ہیں، مجھے امید ہے کہ یہ سفراء کانفرنس افریقی ممالک کے ساتھ ہمارے باہمی تعلقات اور اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کریگی۔

پہلے سیشن میں افریقی ممالک میں تعینات پاکستانی سفراء نے پاکستان اور افریقی ممالک کے مابین دو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون اور تجارتی حجم کے حوالے سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ افریقی ممالک میں تعینات پاکستانی سفراء نے افریقی ممالک کے ساتھ دو طرفہ معاشی تعاون اور تجارتی حجم میں اضافہ کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں۔ کانفرنس کا دوسرا سیشن بین الاقوامی امور کے ماہرین اور تجزیہ کاروں کی آراء کے حصول کیلئے مختص کیا گیا تھا۔ دوسرے سیشن میں سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، سیکرٹری تجارت سردار احمد نواز سکھیرا اور افریقی ممالک میں تعینات پاکستانی سفراء نے شرکت کی۔ انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد کے ڈائریکٹر جنرل اعزاز احمد چوہدری، چیئرمین نادرا عثمان مبین، چیف ایگزیکٹو آفیسر نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ شباہت علی شاہ، ماہر امور بین الاقوامی تعلقات محترمہ ڈاکٹر رخسانہ صدیقی، سینٹر فار ایشین افریقن اسٹڈیز کی چیف ایگزیکٹو مس فرزانہ یعقوب اور دفاعی ماہرین نے براعظم افریقہ میں تجارت اور کاروبار کے دستیاب مواقع، پاکستان اور افریقی ممالک کے مابین دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے مفصل گفتگو کی اور صدرِ مجلس کو اپنی مرتب کردہ قابل عمل تجاویز سے آگاہ کیا۔

دوسرے سیشن میں کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے مسرت ہو رہی ہے کہ ہم اپنی فارن سروس اکیڈمی کو بہت جلد ڈپلومیٹک انکلیو میں واقع اولڈ چائنہ ایمبیسی کی عمارت میں منتقل کر رہے ہیں اور فارن سروس اکیڈمی کی جگہ "اسٹیٹ آف دی آرٹ "ریسرچ سینٹر" قائم کرنے جا رہے ہیں، پاکستانی سفراء دنیا بھر میں پاکستان کے علمبردار ہیں، پاکستان کے تشخص اور امیج کو اجاگر کرنا ان کی اولین ذمہ داریوں میں شامل ہے، وزارت خارجہ کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے اور افسران کے ساتھ روابط کو فعال بنانے کے لیے جلد "ایف ایم ڈائریکٹ" سروس کا آغاز کر دیا جائے گا، تاکہ وزارت خارجہ کے اسٹنٹ ڈائریکٹر سے لیکر تمام افسران میرے ساتھ ڈائریکٹ رابطے میں ہوں، پاکستان 2020ء میں افریقہ میں متوقع او آئی سی اور کامن ویلتھ کے بین الاقوامی اجلاسوں میں بھرپور شرکت کرے گا، تاکہ افریقی ممالک کی سیاسی قیادت کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکے اور دو طرفہ معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے عملی اقدامات کئے جا سکیں۔ وزیر خارجہ نے دوسرے سیشن میں ماہرین کی شرکت اور ان کی قیمتی آراء و تجاویز پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

واضح رہے کہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا وزارت خارجہ میں جاری افریقی ممالک کی سفراء کانفرنس کے پہلے روز کے اختتام پر شرکاء کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ نے شرکاء کی آراء اور اہم تجاویز کا خیر مقدم مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق افریقی ممالک کے ساتھ اپنے باہمی روابط کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہیں، ہم پاکستان اور افریقی ممالک کے مابین سفارتی، سیاسی اور وفود کی سطح پر تبادلوں کو بڑھائیں گے، پاکستان اور افریقہ کے مابین باہمی تجارت کے حجم میں اضافے کے بے شمار مواقع موجود ہیں، ہمیں ان مواقع سے بھرپور استفادہ کرنا ہے۔ عشائیہ کی تقریب میں کینیا اور مصر کے سفیروں اور روانڈا کے قونصل جنرل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پاک افریقہ تعلقات کے فروغ کے لئے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔ کینیا کے سفیر نے کہا کہ پاکستان اور افریقی ممالک کے مابین تجارتی حجم 4 ارب ڈالر ہے، ہم اگلے پانچ سال تک پاکستان افریقہ کی تجارت کے حجم کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے کے لیے پرعزم ہیں، پاکستان افریقہ کا اقتصادی، سیاسی اور تجارتی لحاظ سے قابل بھروسہ دوست ہے۔

مصر کے سفیر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افریقی ممالک کی سفراء کانفرنس کے انعقاد سے پاکستان کی حکومت کے دو طرفہ تعلقات کے فروغ کے عزم کا پتہ چلتا ہے، ہم وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے پاکستان اور افریقہ کے مابین اقتصادی تعاون کے فروغ اور باہمی روابط کے اضافے کے لیے سفراء کانفرنس کا انعقاد کیا۔ افریقی ممالک کے سفراء نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وزارت خارجہ، وزارت تجارت اور حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سفراء کانفرنس کے اقدام کو سراہا اور اس ضمن میں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں میرٹ کو نظر انداز کیا گيا، اہم پوزيشنز پر ان لوگوں کو بٹھایا گیا، جو حق نہيں رکھتے تھے، چین میں میرٹ کو اوپر لانے کا سسٹم دیکھیں تو سمجھیں گے کہ وہ اتنی ترقی کیسے کرگئے، جمہوریت کی خوبی ہی یہ ہے کہ اس میں میرٹ ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے سے ملک غریب ہوتا چلا جاتا ہے، بیرون ملک پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں، اس وقت ملک کو میری زيادہ ضرورت ہے، ہم صدر عارف علوی کو افریقا بھجوائيں گے، جو خارجہ پالیسی اب ہے، وہ بہت پہلے ہو جانی چاہیئے تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری آزادانہ خارجہ پالیسی ہونی چاہیئے تھی، جو ملکی مفاد کا دفاع کرتی، بہت بڑی کامیابی ہے کہ ہم نے ایران سے تعلقات بہتر کیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغان جنگ میں جانی و مالی نقصان تو ایک طرف، جو ذلت ملی وہ الگ، الزام لگا کہ پاکستان ڈبل گیم کھیل رہا ہے، مستقل طور پر ڈو مور کا مطالبہ کیا جاتا رہا، جس سے پاکستانیوں کو نقصان ہوا۔ وزارت خارجہ میں سفیروں کی کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ چین کے ایک سینیئر سفارتکار نے مجھ سے کہا کہ منیر اکرم کی شاندار کارکردگی رہی ہے، چین کے سفیر کے ریمارکس کے بعد منیر اکرم کی اقوام متحدہ میں تقرری کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ادارے میرٹ پر نہ چلنے کی وجہ سے تباہ ہوئے، سیاسی بنیادیوں پر تعیناتی کی وجہ سے ادارے تباہ ہوئے، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے، خسارہ بڑھنے سے کرنسی گرے گی، مہنگائی ہوگی۔ اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ اس کانفرنس کا پیغام ہے کہ اب افریقا پر توجہ دینی ہوگی، چین اور ترکی افریقا میں کام کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو دوسروں کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیئے تھا، نئی خارجہ پالیسی کیلئے ایران سے تعلقات بہتر کیے، تنازع میں فریق بننے کے بجائے ثالث بننا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 829417
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش