0
Wednesday 29 Jan 2020 10:34

​​​​​​​امریکہ کٹہرے میں

​​​​​​​امریکہ کٹہرے میں
اداریہ
افغانستان کے ضلع دہ یک کے علاقے سیدو خیل میں گرنے والے طیارے نے امریکہ کے کئی پول کھول دیئے۔ پوری دنیا کو سیٹلائیٹ کی آنکھ سے دیکھنے والا جدید ترین ٹیکنالوجی کا حامل ملک گھنٹوں تک اس بات کی یقین اور قاطعیت کیساتھ تائید و تردید نہیں کر سکا کہ طیارہ خود گرا ہے یا طالبان نے گرایا ہے۔ 24 گھنٹوں کے بعد اس تائید کے باوجود کہ طیارہ طالبان کے حملے میں نہیں گرا، امریکہ ابھی تک اس میں مرنے والوں کی صحیح تعداد اور ان کی شناخت کو بیان نہیں کر سکا ہے۔ اگر امریکہ کو اس بات کا علم نہیں کہ اُن کے اس انتہائی حساس E11 A انٹیلیجنس طیارے میں کون اور کتنے لوگ سوار تھے، تو اس کے فوجی ڈسپلن پر کاری ضرب پڑی ہے اور اگر جان بوجھ کر ہلاک شدگان کی شناخت کو چھپایا جا رہا ہے تو اس سے متعدد سوالات جنم لیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بعید از قیاس ہے کہ امریکی وزارت جنگ پینٹاگان کو اس بات کا علم نہ تھا کہ اس میں کون افراد شامل تھے۔

طیارے میں ہلاک ہونے والوں کے نام نہ بتانے کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ اُس میں ایسے حساس افراد سوار تھے، جن کے نام کو ظاہر کرنا امریکی مفادات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ یہ سب مکافات عمل نہیں تو اور کیا ہے کہ ایران میں یوکرین کے طیارے کے حادثے میں منٹوں سیکنڈوں میں ایران پر الزامات کی بوچھاڑ کرنے والے امریکی حکام عوامی کٹہرے میں کھڑے کچھ بیان کرنے سے گریزاں ہیں۔ بعض حلقے مائیک انڈریا کی اس جہاز میں موجودگی اور ہلاکت کی باتیں کر رہے ہیں، جس کی امریکہ کی طرف سے تردید یا تائید نہ آنا خود مشکوک ہے، کیونکہ اگر وہ زندہ ہے تو چھپانے کی کیا ضرورت ہے۔ مائیک انڈریا کوئی خفیہ شخصیت نہیں ہے، اُسے ایران کے خلاف پالیسی ساز امریکیوں میں سب سے نمایاں چہرہ سمجھا جاتا تھا۔ انڈریا کو ’’آیت اللہ مائیک‘‘ بھی کہا جاتا ہے، اسی طرح اندھیروں کا شہزادہ بھی اس کے القاب میں سے ایک ہے۔

بعض ذرائع نے اسے قدس بریگیڈ کے بے مثال کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے اہم افراد میں سے ایک قرار دیا ہے۔ امریکہ کے جدید اور حساس طیارے کا مشکوک حادثہ اور امریکی حکام اور دفاعی اداروں کے متضاد اور مشکوک و شبہات پر مبنی رویئے اس بات کو ثابت کر رہے ہیں کہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے۔ بہرحال اس واقعہ کے بعد یہ بات تو روزِ روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ امریکہ کی افغانستان میں سترہ، اٹھارہ، انیس سالہ موجودگی ہزاروں امریکی فوجی مروا کر بھی اور بقول ڈونالڈ ٹرامپ کے کھربوں ڈالر خرچ کر ایسے مقام پر کھڑا ہے، جہاں امریکیوں کو طیارے کے ملبے کے قریب جانے کی بھی اجازت بڑی مشکل سے ملی۔ امریکہ افغانستان میں مکمل ناکام ہوچکا ہے، وہ طالبان سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہا اور زلمے خلیل زاد کے ذریعے انجام پانے والے مذاکرات ابھی تک نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکے۔
خبر کا کوڈ : 841362
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش