0
Sunday 1 Mar 2020 12:18

دریا سے سمندر کا سفر

دریا سے سمندر کا سفر
اداریہ
طالبان اور امریکہ کے درمیان معاہدہ بالآخر طے پا گیا۔ طالبان کو اس سے کیا فائدہ پہنچے گا، اس پر بحث و مباحثہ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ لیکن امریکہ اور ڈونالڈ ٹرامپ نے اس سے جو فائدہ اٹھانا تھا، اٹھا لیا۔ اس معاہدے کے بظاہر تین بڑے فریق تھے، طالبان، امریکہ اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک۔ طالبان اور امریکہ مذاکرات کی میز پر آمنے سامنے تھے، لیکن ہمسایہ ممالک جن میں چین، پاکستان، ایران اور روس وغیرہ شامل ہیں، اُن کی درپردہ جزوی یا عمومی حمایت شاملِ مذاکرات تھی۔ ڈونالڈ ٹرامپ کے لئے یہ معاہدہ ’’وِن وِن‘‘ یعنی جیت ہی جیت ثابت ہوا۔ امریکہ عالمی برادری کو بھی یہ تاثر دینے میں کامیاب رہا کہ وہ افغانستان سے امریکی فورسز کا انخلاء چاہتا ہے اور ڈونالڈ ٹرامپ کے پاس بھی آئندہ صدارتی انتخابات کے لئے بہترین وسیلہ آگیا ہے۔

وہ یہ کہ انہوں نے انتخابات سے پہلے کمپین کے دوران امریکی افواج کو افغانستان سے واپس لانے کا جو وعدہ کیا تھا، اُس کو اپنی طرف سے پورا کر دیا ہے۔ بظاہر چودہ ماہ میں امریکی فورسز کے انخلاء کو طالبان امریکہ معاہدے میں مشروط شامل کیا گیا ہے، لیکن ان چودہ ماہ کے دوران امریکی انتخابات ہوچکے ہونگے اور امریکی صدارت کا فیصلہ ہوچکا ہوگا۔ ٹرامپ کی دلچسپیاں اور مجبوریاں بھی ختم ہوچکی ہونگی، کیونکہ اس کے بعد وہ تیسری بار صدر نہیں بن سکتے۔ لہٰذا افغانستان یا افغانستان سے فوجی انخلاء ان کی سیاسی ترجیحات میں شامل نہیں ہوگا۔ اس طرح افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء کا وعدہ چودہ ماہ کے بعد کی صورتحال سے وابستہ ہوچکا ہوگا۔ دوسری طرف فوجی انخلاء پر عمل درآمد کے حوالے سے جو شرائط سامنے آئی ہیں، کیا طالبان اسے پورا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

یہ ایسا سوال ہے، جس کا جواب کسی کے پاس نہیں۔ طالبان کے اندر کی گروپنگ، طالبان اور افغان حکومت یعنی اشرف غنی کے درمیان اختلافات، وار لارڈز کے مفادات، ڈرگ مافیا کے تحفظات، داعش کا ردعمل، افغانستان میں سماجی و ثقافتی تبدیلیاں، اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ اور حکمت یار کی مخاصمتیں، ہمسایہ ممالک کی مداخلتیں، امریکہ کی ڈکٹیشن، ہندوستان کی طرف سے کارشکنی وغیرہ وغیرہ ایک طویل فہرست ہے، جو اس معاہدے کے عمل درآمد کے راستے میں رکاوٹ در رکاوٹ کی صورت میں موجود ہے۔ افغان عوام اور افغانستان نے ابھی مشکل سے دریا بھی عبور نہیں کیا، ابھی اسکے سامنے مشکلات اور بحرانوں کا وسیع و عریض سمندر ہے۔ اس معاہدے پر منیر نیازی کا شعر منطبق ہوتا ہے؎
ایک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
خبر کا کوڈ : 847748
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش