0
Saturday 20 Jun 2020 00:45

سندھ میں دہشتگردی، رینجرز پر حملوں میں ایک ہی گروپ ملوث، گرینڈ آپریشن کی منظوری

سندھ میں دہشتگردی، رینجرز پر حملوں میں ایک ہی گروپ ملوث، گرینڈ آپریشن کی منظوری
رپورٹ: ایس حیدر

شہر قائد سمیت اندرون سندھ دہشتگردی کی لپیٹ میں آگئے، کراچی سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں 3 دھماکوں میں 2 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 4 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے، تحقیقاتی حکام کے مطابق رینجرز پر حملوں میں ایک ہی گروپ ملوث ہے، تانے بانے بیرون ملک ملنے لگے، دہشتگردی کے اِس گٹھ جوڑ کو بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“ مالی معاونت فراہم کر رہی ہے، دوسری جانب وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں بند کمرے میں اعلیٰ سطحی اجلاس میں صوبے بھر میں ضلعی سطح پر جرائم پیشہ افراد، دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف گرینڈ آپریشن کی منظوری دے دی گئی ہے، سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے بھی واقعات کی تحقیقات اور دہشتگرد عناصر کے خلاف بلاامتیاز آپریشن کا مطالبہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق اندرون سندھ گھوٹکی ریلوے سٹیشن کے قریب بم دھماکے میں 2 رینجرز اہلکاروں سمیت 3 افراد جاں بحق اور ایک اہلکار سمیت 2 افراد زخمی ہوگئے، جنہیں تحصیل اسپتال گھوٹکی منتقل کر دیا گیا، جہاں اسے طبی امداد دی جا رہی ہے۔ مدد کو پہنچنے والی بم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑی حادثے کی جگہ پر پہنچنے سے پہلے ہی راستے میں ہی الٹ گئی، حادثے میں ایک اہلکار جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے، جنہیں گھوٹکی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

لاڑکانہ میں بھی شرپسندوں نے کارروائی کی اور وی آئی پی روڈ پر واقع رینجرز پبلک اسکول کی چوکی پر کریکر حملہ کیا، جس میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔ موٹر سائیکل پر سوار 2 نامعلوم افراد نے وی آئی پی روڈ پر واقع رینجرز چوکی پر کریکر پھینکا اور فرار ہوگئے، تاہم کریکر پھٹنے سے چوکی کو جزوی نقصان پہنچا، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہو سکا۔ کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں نے احساس پروگرام دفتر کے قریب دستی بم حملہ کیا، جس میں ایک شخص جاں بحق اور سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 8 زخمی ہوگئے۔ انچارج سی ٹی ڈی مظہر مشوانی کے مطابق ممکنہ طورپر 2 حملہ آور ایک موٹر سائیکل پر سوار تھے، جنہوں نے پل کے اوپر سے حملہ کیا، شبہ ہے کہ دہشتگردوں کا ٹارگٹ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار تھے۔

کراچی، گھوٹکی اور لاڑکانہ میں یکے بعد دیگرے رینجرز پر حملوں کے تانے بانے بیرون ملک ملنے لگے۔ تحقیقاتی حکام کے مطابق علیحدگی پسند گروہ نے کراچی کی سیاسی جماعت کے عسکری ونگ سے گٹھ جوڑ کیا اور شہر کا امن تباہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ رینجرز پر 9 روز میں پانچ حملے ہوئے ہیں۔ تحقیقاتی حکام کے مطابق تینوں حملوں میں ایک ہی گروپ ملوث ہے۔ بیرون ملک سے آپریٹ کیے جانیوالے علیحدگی پسند گروپ کی جانب سے حملوں کا انکشاف ہوا ہے۔ حکام کے مطابق دہشتگردی کے اِس گٹھ جوڑ کو بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ مالی معاونت فراہم کر رہی ہے۔ دس جون کو گلستان جوہر میں رینجرز کی موبائل اور لانڈھی میں چوکی کے قریب دستی بموں سے حملے کیے گئے تھے۔ لیاقت آباد سمیت گھوٹکی اور لاڑکانہ حملوں کی تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں۔

صوبہ سندھ میں رینجرز کی چوکیوں اور موبائلوں پر تسلسل سے حملوں کے واقعات کا جائزہ اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے وزیراعلیٰ ہاﺅس کراچی میں بند کمرے میں اعلیٰ سطحی اجلاس میں صوبے کے تمام اضلاع میں امن و امان سے متعلق سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے ضلعی سطح پر جرائم پیشہ افراد، دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف گرینڈ آپریشن کی منظوری دے دی ہے۔ اجلاس میں آئی جی سندھ مشتاق مہر، اے سی ایس ہوم عثمان چاچڑ، اے آئی جی کراچی غلام نبی میمن، اے آئی جی سی ٹی ڈی، اے آئی جی اسپیشل برانچ، رینجرز اور حساس اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے گھوٹکی کے واقعات پر سخت برہمی اور غم کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ناقابل برداشت ہے، واقعہ میں ملوث عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا اور امن و امان کو مضبوط بنانے کیلئے وزیراعلیٰ سندھ نے اداروں کے مابین مزید مربوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

آئی جی پولیس مشتاق مہر نے گھوٹکی دھماکے کے بارے میں وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لاڑکانہ میں بھی ایسا ہی دھماکہ ہوا ہے، جس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا ہو سکتا ہے، ممکن ہے یہ بھی اسی گروہ کی کارروائی ہو۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ وہ ایسے دہشتگرد عناصر کی روک تھام کیلئے اپنی مربوط کوششوں کو مزید تقویت دیں، جو اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے تھے، جس میں حکومت کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ گھوٹکی اور لاڑکانہ دونوں واقعات کی مکمل تحقیقات کریں۔

دریں اثنا وزیراعلی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ وہ دوسرے صوبوں کی سرحدوں سمیت ہر ضلع میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف انٹلیجنس بیسڈ آپریشن شروع کریں، پولیس معمول کے مطابق ہر ضلع میں جرائم پیشہ افراد اور ان کے سہولت کاروں کو بھی گرفتار کرے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس اور رینجرز کو بھی ہدایت کی کہ وہ پورے سندھ میں گشت کو تیز کریں۔ اجلاس میں دیگر صوبوں کی سرحدوں پر انٹیلی جنس کام کو مستحکم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے اور صحت کی خدمات کو مستحکم کرنے میں مصروف رہنے کے باوجود، وہ صوبے میں امن و امان کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی مجرم کو صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دوں گا۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف صفر رواداری کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی۔

سندھ میں رینجرز اہلکاروں پر دہشتگردوں کی سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے شدید مزمت کی۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گھوٹکی اور کراچی میں رینجرز کے جوانوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کہیں بھی ہو، اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، پوری قوم دہشتگردی کے خلاف متحدہ ہے۔ تحریک انصاف نے رینجرز اہلکاروں پر دہشتگرد حملوں کی مذمت کرتے ہوئے امن و امان کی خراب صورتحال کا ذمہ دار سندھ حکومت کو ٹہرا دیا۔ پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے کہا کہ 9 روز کے اندر دہشتگردی کے 5 واقعات پیش آچکے ہیں، سندھ لہولہان ہو چکا، وزیراعلیٰ کہیں ظاہر نہیں ہیں، آئی جی سندھ تھوڑا واقعات پر بھی توجہ دیں گے، ڈی جی رینجرز واقعات کا نوٹس لیکر کارروائی کریں۔

شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ سید ناظر عباس نے کہا کہ کورونا کی صورتحال میں اندورن سندھ اور کراچی میں دہشتگردی کے واقعات کا ہونا تشویش کا باعث ہیں، ہم ان واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، یہ وقت سازشی عناصر پر کڑی نظر رکھنے کا ہے، عوام کو چائیے کہ ایسے افراد جو ملک میں فرقہ پرستی اور دہشت گردی میں ملوث ہیں، اُن کی حوصلہ شکنی کریں اور اپنی صفوں میں اتحاد و وحدت کو فروغ دیں، تاکہ مشترکہ عملی جدوجہد کے ذریعے دہشت گردی کا خاتمہ ہوسکے۔ سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے گھوٹکی، کراچی اور لاڑکانہ میں دھماکوں کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے عوام دوست اور دشمن کی پہچان رکھتے ہیں اور ایسے کسی بھی کھیل کا حصہ نہیں بنیں گے، جس سے سندھ سمیت پاکستان کی سالمیت کیلئے کوئی خطرہ ہو، ڈاکٹر قادر مگسی نے مطالبہ کیا کہ ان واقعات کی مکمل تحقیقات کرائی جائے اور ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے۔

جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکریٹری کاشف سعید شیخ نے کہا کہ ایک ہی دن میں کراچی، لاڑکانہ اور گھوٹکی میں دہشتگردی کے واقعات میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور عام شہریوں کے قیمتی جانوں کا ضیاع نے سندھ حکومت کے امن و امان کے دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے، عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ان کا تحفظ کرنے والے خود دہشتگردوں کے رحم و کرم پر ہیں، تو عام افراد کا کیا حال ہوگا، سندھ پولیس اور رینجرز پر سالانہ اربوں روپے کا بجٹ خرچ کرنے کے باوجود کراچی تا کشمور سندھ کے عوام کی نہ تو جان محفوظ ہے نہ مال، ملک بھر میں دہشتگردی کے واقعات کے تسلسل سے دہشتگردوں نے ملک بھر میں اپنے منظم ہونے کا ثبوت دیا ہے، دہشتگردی کے واقعات کا تسلسل حکومت اور سیکورٹی اداروں کیلئے ایک نیا چیلنج ہے، دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلاتفریق آپریشن کیا جائے، تاکہ اس ملک میں امن و امان کی فضاء قائم ہوسکے۔

گھوٹکی دھماکے میں شہید ہونے والے رینجرز اہلکاروں کی میتیں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد آبائی گھروں کو روانہ کردی گئیں، رینجرز ہیڈکوارٹرز میرپور ماتھیلو میں شہدا کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد سلامی دی گئی۔ نماز جنازہ میں ڈپٹی کمشنر، ونگ کمانڈر، ایس ایس پی سمیت دیگر افسران نے شرکت کی، شہدا کی میتیں کو سبز ہلالی پرچم میں لپیٹا گیا تھا، شہید سپاہی ظہور احمد کی میت بہاولنگر اور شہید سپاہی فیاض احمد کی میت مٹیاری کے شہر سعید آباد روانہ کر دی گئی۔
خبر کا کوڈ : 869668
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش