0
Thursday 25 Jun 2020 14:32

دہشتگرد کون؟

دہشتگرد کون؟
اداریہ
امریکی وزارت خارجہ نے گذشتہ روز دہشت گردی کے موضوع پر اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں ماضی کی طرح اپنے مخالفین کو نشانہ بنایا گیا۔ گذشتہ کئی سالوں سے جاری ہونے والی رپورٹوں میں امریکی ایداف اور مفادات کے مخالفین کو دہشت گردی اور دہشت گردوں کا حامی و مددگار قرار دیا جاتا ہے۔ امریکہ کی یہ سالانہ رپورٹ اگرچہ تعصب اور جانبداری پر مشتمل ہوتی ہے، لیکن آج کون اس بات سے ناواقف ہے کہ امریکہ دنیا میں ہونے والی دہشت گردی کی تمام اقسام کا بالواسطہ یا بلاواسطہ ذمہ دار ہے۔ امریکہ کی اس سالانہ رپورٹ میں حسبِ توقع اور حسبِ معمول اسلامی جمہوریہ ایران کو دہشت گردوں کی سب سے بڑی حامی ریاست اور حکومت قرار دیا گیا ہے۔

ایران کو دہشت گردی کا حامی قرار دینے میں امریکہ نے جو دلائل اور ثبوت پیش کیے ہیں، اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ دنیا میں دہشت گردی کیا ہے اور دہشت گردوں کا کون حامی و مددگار ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ میں آیا ہے کہ ایران کی حکومت چونکہ لبنان کی حزب اللہ اور فلسطین کی حماس نامی تنظیم کی مدد و حمایت کرتی ہے، لہٰذا ایران دہشت گردی کا سب سے بڑا حامی ہے۔ امریکہ کا دہشت گردی سمیت مختلف موضوعات منجملہ انسانی حقوق اور جمہوریت کے بارے میں دہرا اور منافقانہ رویہ ہے۔ امریکہ ایک طرف ایسے ممالک کا حامی و اتحادی ہے، جن ممالک میں نہ صرف انسانی حقوق کی ننگی خلاف ورزی کی جاتی ہے، بلکہ وہاں جمہوریت کا بھی کہیں نام و نشان نہیں ملتا۔

اس کے ساتھ امریکہ خود دہشت گرد عناصر تخلیق کرتا ہے، ان کو مضبوط کرتا ہے اور جب وہ اس کے مقاصد کے حصول میں کارآمد ثابت نہ ہوں تو انہیں دہشت گردی کی فہرست میں شامل کر دیتا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں اپنی سرزمین کی آزادی، خود مختاری اور نجات کیلئے سرگرم عمل حزب اللہ اور حماس جیسی تنظیموں کی حمایت کو دہشت گردی کی حمایت قرار دیا گیا ہے، لیکن امریکہ خود، داعش کی حمایت کرنے والے اور یمن کے مظلوم عوام پر رات دن فضائی حملے کرنے والی استبدادی حکومت کے سربراہوں کے ساتھ رقص شمشیر کو اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 870863
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش