1
Sunday 28 Jun 2020 18:31

ماہ کمال انقلاب

ماہ کمال انقلاب
کلام: محمد ابراہیم نوری قمی

کل جو ابھرا تھا سر ایراں ہلال انقلاب
بن گیا ہے آج وہ ماہ کمال انقلاب

خرمن باطل پہ گرنے لگتی ہیں پھر بجلیاں
جب بھی کرتے بپا ہم جشن سال انقلاب

دی سر شہر ستم تو نے ولایت کی اذاں
سو پکاریں گے تجھے ہم سب بلال انقلاب

تیرے لب پر یہ جو دل آویز تل ہے بت شکن
بڑھ گیا ہے اس سے حسن خدوخال انقلاب

خواہش تعبیر، اپنے دل میں لے کر مٹ گئے
دیکھتے رہتے تھے جو خواب زوال انقلاب

انقلاب مہدوی سے متصل ہو جائے گا
یہ زبان حال سے کہتا ہے حال انقلاب

انقلاب کربلا کے بعد اب ایران میں
بادشاہت مٹ گئی زیر نعال انقلاب

مرکز علم و فقاہت، شہر قم میں بیٹھ کر
 پی رہے ہیں آپ ہم جام زلال انقلاب

ہان ستم کی دھوپ آتی ہی نہیں میرے قریں
جب سے میرے سر پہ دیکھا ہے ظلال انقلاب

اے خمینی بت شکن کے جانشین با وفا
تیری صورت میں ہے سمٹا کل جمال انقلاب

درد فرقت دے گیا تو چودھویں خرداد کو
آج ہیں غمگین جب ہی تو رجال انقلاب

انقلابی ہو یہ دنیا کو بتانے کے لئے
ڈال رکھو دوش پر اے نوری شال انقلاب
خبر کا کوڈ : 871381
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش