0
Friday 24 Jul 2020 17:05

مقبوضہ کشمیر، 4 جی انٹرنیٹ پر مسلسل پابندی

مقبوضہ کشمیر، 4 جی انٹرنیٹ پر مسلسل پابندی
رپورٹ: جے اے رضوی

وادی کشمیر میں کم و بیش گذشتہ ایک برس سے 4G انٹرنیٹ پر پابندی عائد ہے، جس کی وجہ سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ طلبہ، تاجر، میڈیا سے وابستہ افراد اور کشمیر سے باہر کی کمپنیوں میں کام کرنے والے افراد کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جبکہ وادی کشمیر میں 4G تیز رفتار انٹرنیٹ معاملے پر تاریخ پر تاریخ دہرائی جاتی ہے، تاہم انٹرنیٹ کی رفتار نہیں بڑھائی جاتی۔ گذشتہ برس اگست کے مہینے میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرکے بھارتی حکومت نے لداخ کو یو ٹی بشمول ہل ڈیولپمنٹ کونسل اور جموں و کشمیر کو الگ یو ٹی بشمول اسمبلی بناکر 70 برسوں پُرانی دفعہ 370 کو منسوخ کر لیا اور اس اعلان سے قبل ہی وادی کشمیر میں تمام مواصلاتی سہولیات کو ٹھپ کیا گیا، جس میں لینڈ لائن، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کو معطل کیا گیا اور پھر مرحلہ وار طریقے سے لینڈ لائن، موبائل سروس کو بحال کیا گیا اور گذشتہ کئی ماہ پہلے انٹرنیٹ کو بھی بحال کیا گیا، تاہم اس کی رفتار کو کم کرکے 2G کرکے 150 کے بی پی رفتار پر چالو رکھا گیا جو ہنوز جاری ہے۔

اس وقت صارفین 4G کے لئے پیسے دیکر صرف 00.10 کے بی سے 30-40 کے بی رفتار پر ہی انٹرنیٹ چلا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ طلبہ کو آن لائن کلاسوں میں شمولیت میں کافی پریشانی ہوتی ہے، اس کے علاوہ طلبہ آن لائن کالجوں اور سکولوں میں داخلہ نہیں لے پا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کشمیر سے باہر مختلف پرائیویٹ کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے والے افراد بھی اپنی رپورٹ کمپنی کو روزانہ کی بنیادوں پر روانہ کرنے سے بھی قاصر ہیں، جبکہ میڈیا سے وابستہ افراد بھی انٹرنیٹ کی سست رفتار سے تنگ آچکے ہیں۔ میڈیا سے وابستہ افراد کو اپنے اداروں کو ویڈیو اور دیگر فائلیں ارسال کرنے میں بھی کافی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔

اس صورتحال پر عام لوگوں نے حکومت سے زوردار مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں اب 4G انٹرنیٹ کو بحال کیا جائے، تاکہ کشمیری عوام بھی بیرون دنیا سے ایک بار پھر رابطہ بحال کرسکیں، لیکن ابھی تک یہ ممکن نہیں ہو پا رہا ہے۔ تیز رفتار انٹرنیٹ کو بحال کئے جانے پر بہت ساری تنظیموں نے اگرچہ بھارتی عدلیہ و حکام سے اپیل بھی کی اور عالمی سطح پر بھارتی حکومت کے اس فیصلے کی سخت مخالفت ہوئی، لیکن یہ ساری اپیلیں، التماس اور مخالفتیں رائیگاں ثابت ہوگئیں۔ بھارتی حکام نے نام نہاد سکیورٹی اقدامات کے تحت تیز رفتار انٹرنیٹ پر پابندی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور 4G انٹرنیٹ پر مزید دو ماہ تک پابندی میں توسیع کا اعلان کیا۔ حکام نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ معلوم ہوتا ہے کہ آنے والے ہفتوں کے دوران عسکریت پسندوں کی طرف سے دراندازی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ موسم گرما میں عسکریت پسندوں کی دراندازی میں اضافے کا خدشہ ہے، جو آپریٹرز کے ذریعے وائس آن انٹرنیٹ پروٹوکول (VOIP) اور مرموز موبائل مواصلات کے استعمال کے ذریعے مدد فراہم کرتا ہے۔ بہانہ یہ تراشا گیا کہ ملک دشمن عناصر کو سرحد پار سے اپنے ہینڈلرز سے بات چیت کرنے کے لئے آسانی ہوسکتی ہے اور انہی معاملات کو لیکر محکمہ داخلہ کے پرنسپل سیکرٹری شیلین کبرا نے کہا کہ تیز رفتار انٹرنیٹ پر پابندی کو کم سے کم آئندہ دو ماہ تک جاری رکھا جاسکتا ہے۔ شیلین کبرا نے کہا کہ 12 مئی سے لیکر اب تک، موبائل انٹرنیٹ خدمات اور یہاں تک کہ موبائل سیلولر خدمات (آواز اور ایس ایم ایس) کو معطل کرنا پڑا اور یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 875587
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش