2
Sunday 2 Aug 2020 21:31

کشمیر میں کرفیو اور ہماری مذمت

کشمیر میں کرفیو اور ہماری مذمت
تحریر: سید ذہین علی نجفی(عراق)
سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم


مورخ لکھے گا کہ مودی نے ہندستان اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے۔ اس نے اپنے خاص مفادات، مخصوص مائنڈ سیٹ کیساتھ ملکر متشدد طبقے (آر ایس ایس) کی حمایت، بیرونی آقاوں کی خوشنودی کے لیے بھارت کو کشمیر پر مسلط کرنے کی مذموم کوشش کی، اس کے علاوہ ہندستان کے لوگوں کو بھی تقسیم کرکے اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کا گھناؤنا کھیل کھیلا۔ مودی طاقت یہ نہ بھولے کہ ظالم کا انجام بہت برا ہوتا ہے، ایسے میں (بی جے پی) کے اکثر بزدل، کم فہم اور بیوقوف ممبران مودی کے معاون بنے ہوئے ہیں۔ مودی کے ظالمانہ اقدامات کے بعد اب یہ زبان زدِ عام ہے کہ گاندھی کا ہندوستان اب قصہ پارینہ بن چکا ہے۔ مقبوضہ وادی میں ظلم کے تسلسل کا ایک اور بدترین سال مکمل ہونے کو ہے، کشمیریوں کی آئینی حیثیت کو ختم کرکے لاک ڈاون میں اُنہیں پسا جا رہا ہے۔۔

 کہتے ہیں کہ دیکھا  اور سنا برابر نہیں ہوتا۔ درد کا احساس اسے ہوتا ہے، جس نے خود کبھی درد سہا ہو۔۔ کل تک شاید ہمیں لاک ڈاون (کرفیو) کی سختیوں کا اندازہ نہیں تھا، مگر موجودہ حالات نے کرفیو سے پیدا ہونے والی مشکلات کو قریب سے دکھایا۔ ہمیں تو اپنے اپنے ملک میں تمام تر سہولیات کیساتھ لاک ڈاون میں رکھا گیا۔۔ وہ بھی برداشت کرنا مشکل تھا تو سوچیں ظالم بھارتی فوج کے تسلط میں مظلوم کشمیری کس حال میں رہ رہے ہونگے۔۔۔۔ بعید نہیں خدا نے دنیا کو اس مرحلے سے گزارا ہو، تاکہ دنیا کو مظلوموں کا احساس ہو۔۔ کشمیر میں کرفیو کو ایک سال ہونے کے بعد ہم 5 اگست کو صرف بیانات دیں گے اور نعرے لگائیں گے۔ اب تو یہ اقدامات بھی جیسے ایک رسم یا کشمیریوں کو لالی پاپ دینے کے مترادف لگتے ہیں۔ شاید عالمی برادری ہو یا بھارت، ان کو بھی کشمیریوں کی ایک دن کی حمایت ایک رسم یا کوئی تفریح سی لگنے لگی ہے۔

*جہاں ظلم ہوتا ہے، وہاں مزاحمت بھی ہوتی ہے، چنانچہ 14 اگست 1947ء سے آج تک کشمیریوں کی مزاحمت جاری ہے۔ اس مزاحمت کے دوران کشمیری حریت پسندوں کو تختہ دار پر چڑھایا گیا اور کبھی پوری وادی ان کی قربانیوں کے خون سے لالہ زار بن گئی اور کبھی ان کو قید و بند اور جلاوطنی سے دوچار ہونا پڑا۔ جہاں تک عالمی قوتوں کا تعلق ہے تو ان کی اوّلین ترجیح ہمیشہ بھارتی حکمران رہے۔ کشمیری عوام کبھی بھی کسی طاقت کے مفاد کے چوکھٹے میں فٹ نہیں بیٹھے۔ توجہ سے  دیکھا جائے تو تقسیم برصغیر کے وقت گذشتہ ایک ہزار سال سے جاری و ساری ہندو مسلم تضاد پوری طرح اُبھر کر سامنے آیا اور یہ تضاد *مسئلہ کشمیر کی صورت میں اب تک سامنے ہے۔ حالات نشیب و فراز کا شکار رہے، مگر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کبھی ٹھنڈی نہ پڑی۔ کشمیری بچوں، بوڑھوں اور خواتین سمیت ہزاروں جوانوں کی شہادتیں ہوئیں، یہاں تک کہ کشمیری جوان برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادی میں ایک نئی روح ڈال دی ہے۔

آج ایک سال گزرنے کے باوجود نہ صرف کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے، بلکہ جذبہ آزادی پہلے سے زیادہ مضبوط نظر آتا ہے۔ ایک سال کی شدید مصیبتوں نے نہ صرف ان کے حوصلوں کو مزید بلند کیا بلکہ آج دنیا پہلے سے زیادہ بھارت کے منافقانہ چہرے کو جان چکی۔۔۔ جو ایک طرف جمہوریت و انسانی حقوق کا علمبردار بنا پھرتا تو دوسری طرف ایک سال سے کشمیری عوام کا فوجی محاصرہ کئے ہوئے قید میں رکھ کر بنیادی حقوق سے محروم کرکے طرح طرح کے ظلم و ستم کی تاریخ رقم کر رہا ہے۔۔۔ *کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ خود کشمیریوں نے کرنا ہے اور یہی اس کا پائیدار اور پرامن حل ہے۔۔ جب تک کشمیریوں پر کسی بھی حل کو تھونپنے کی کوشش کی جائے گی، یہ مسئلہ ایسے ہی سرد خانے سے خبروں تک محدود رہیگا۔۔۔ اقوام متحدہ کی قرادادوں کیمطابق بھی حق خود ارادیت یی کشمیریوں کا حق ہے۔۔۔

*نجانے پھر کیوں 70 سال سے  کشمیریوں کو سولی پے لٹکایا ہوا ہے۔۔* کہیں تجارت، کہیں ڈپلومیسی، کہیں عالمی طاقتوں کے مفادات و سیاست جیسے بہت سے عناصر نے مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈالا ہوا ہے۔۔۔ مگر اب وقت آگیا ہے کہ جب کشمیری اپنی جدوجہد کو عملی جامہ پہنائیں گے۔۔ وہ وقت دور نہیں کہ اس عظیم جدوجہد کے بعد کشمیری اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں گے، ان شا اللہ تعالیٰ۔۔
*5 اگست یوم استحصال منانا خوش آئند ہے، مگر کیا یہ استحصال 5 اگست کے بعد ختم ہو جائیگا؟؟ اگر جواب نہیں ہے! تو پھر مظلوم کی حمایت دنوں میں محدود نہیں ہونی چاہیئے بلکہ مظلوم کا حق ملنے تک عملی جدوجہد جاری رہنی چاہیئے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارت مسلسل اپنے قدم جمانے کے اقدامات کر رہا، جس کی ایک مثال *رام مندر کی تعمیر* ہے۔ بھارت اس سال 5 اگست کو ایک اور غیر قانونی و غیر آئینی اقدام کرنے جا رہا۔۔۔ اور ہم صرف *شدید مذمت* کرتے چلے جا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 877951
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش