0
Thursday 10 Dec 2020 17:05

دیوانے کا خواب

دیوانے کا خواب
اداریہ
یہ ایک حقیقت ہے کہ جب تک بیت المقدس کی غاصب اور دہشت گرد صیہونی حکومت کا وجود باقی ہے، علاقے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا، جبکہ دوسری طرف اسلامی ملکوں کی کامیابی کا راز، دین اسلام اور عوام پر ان کا بھروسہ اور دشمنوں کے مقابلے میں استقامت کا مظاہرہ کرنا ہے۔ مسلمانوں کا ادارہ او آئی سی ناکارہ ہوچکا ہے اور بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جلد او آئی سی دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گی۔ ایک طرف سعودی عرب اور امریکہ کے حلیف ممالک اور دوسری طرف چین اور روس کی حمایت میں پاکستان، ترکی، ملیشیا، ایران، شام وغیرہ۔ ظاہر ہے، پہلے گروپ کو اسرائیل کی بھی حمایت حاصل ہوگی۔ موجودہ صورت حال میں تو یہی لگتا ہے کہ عربوں کی دولت تک رسائی حاصل کرنے کا اسرائیلی خواب شرمندۂ تعبیر ہوا چاہتا ہے، اسی تناظر میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ کا کھل کر یہ کہنا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات برقرار کرنا سعودی حکام کے سیاسی ویژن میں شامل رہا ہے، لمحہ فکریہ ہے۔
 
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان آل سعود نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری کا منصوبہ ایک زمانے سے سعودی حکام کے مدنظر رہا ہے اور یہ منصوبہ پہلی بار سن انیس سو بیاسی 1982ء میں فہد بن عبدالعزیز آل سعود نے پیش کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ریاض کا ویژن یہ ہے کہ اسرائیل اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات مکمل طور پر برقرار کرے اور کسی نتیجے پر پہنچنے کے لئے فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کرے۔ سعودی وزیر خارجہ نے حال ہی میں گروپ بیس کے اجلاس کے موقع پر کہا تھا کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری اور ایک مستقل امن سمجھوتے کے حصول کا ہمیشہ حامی رہا ہے۔
 
بہرحال غاصب اسرائیل کی شروع دن سے یہ خواہش رہی ہے کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کو قائم کرے، تاکہ اسے ایک جائز حیثیت حاصل ہو جائے، اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ اسرائیل امریکہ اور برطانیہ کا بغل بچہ ہے اور یہ برطانیہ ہی تھا، جس نے پوری دنیا سے یہودیوں کو لا کر عرب کے قلب میں ایک کینسر کے پھوڑے کی صورت میں بٹھایا، وہ دن اور آج کا دن عرب خطے میں امن قائم نہیں ہوسکا۔ ماضی میں بھی امریکہ کے ذریعے اسرائیل نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو بنانے کی کوششیں کیں، لیکن واضح کامیابی نہیں ملی اور اب اس کو عملی جامہ پہنچانے کا سنہری موقع ہاتھ آگیا ہے، البتہ اس سے خطے میں امن کا قیام دیوانے کے خواب سے زیادہ اور کچھ نہیں۔
خبر کا کوڈ : 902868
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش