1
Thursday 17 Dec 2020 23:24

ڈونلڈ ٹرمپ کی تاریخ تنسیخ کا باقاعدہ اعلان

ڈونلڈ ٹرمپ کی تاریخ تنسیخ کا باقاعدہ اعلان
تحریر: علی احمدی
 
اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ صدارتی الیکشن میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کا الزام عائد کر کے اپنی شکست کا ازالہ کرنے اور الیکٹورل کالج کی آراء تبدیل کرنے کی بھرپور کوشش انجام دی لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکے اور آخرکار پیر کے دن حتمی نتائج کا اعلان کر دیا گیا جس میں جو بائیڈن کو فاتح امیدوار قرار دے دیا گیا ہے۔ معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے صدارتی انتخابات سے مخصوص الیکٹورل کالج کے کل 538 اراکین ہیں جنہوں نے پیر کے دن نئے امریکی صدر کے انتخاب کیلئے ووٹ ڈالے۔ اس ووٹنگ کے نتیجے میں جو بائیڈن باقاعدہ طور پر نئے امریکی صدر چن لئے گئے ہیں جنہیں 306 الیکٹورل ووٹ ملے ہیں۔ دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ صرف 232 الیکٹورل ووٹ حاصل کر پائے ہیں۔
 
یوں ڈونلڈ ٹرمپ کو 20 جنوری کے دن وائٹ ہاوس سے خداحافظی کرنا ہو گی۔ ان چار امریکی رہاستوں کے الیکٹورل نمائندوں نے بھی جو بائیڈن کو ہی ووٹ دیا ہے جن کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کا دعوی تھا کہ وہاں دھاندلی ہوئی ہے۔ بلوم برگ چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی ریاستیں میچی گن، ایری زونا، جارجیا، نوآدا، پینی سیلوانیا اور ویسکینسن وہ ریاستیں ہیں جن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے دھاندلی سے متعلق عدالت میں درخواست دے رکھی تھی۔ الیکٹورل کالج کے نمائندوں کی ووٹنگ کی باقاعدہ گنتی 6 جنوری 2021ء کے دن کانگریس میں سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے مشترکہ اجلاس میں کی جائے گی۔ جو بائیڈن نے الیٹورل کالج کے اراکین کی ووٹنگ کے بعد پہلی تقریر میں اپنی کامیابی کو فیصلہ کن فتح قرار دیا ہے۔
 
اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ الیکٹورل کالج میں جو بائیڈن کی کامیابی کی صورت میں وہ اسے قبول کر لیں گے لیکن اب دوبارہ انہوں نے اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ رویٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا ہے: "ٹرمپ کے بہت سے ووٹ بائیڈن کو ملے ہیں۔ میچی گن کے ایک محترم جج نے یہ شجاعانہ رپورٹ شائع کی ہے۔ ملک کے ہر حصے میں حقائق موجود ہیں۔ یہ جعلی الیکشن زیادہ دیرپا نہیں رہ سکتا۔ ریپبلکنز کچھ کریں۔ کلیدی ریاستوں میں بڑی فتح۔ 75 ملین ووٹ۔" انہوں نے یہ پیغام اس رپورٹ کے بعد بھیجا ہے جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ ریاست میچی گن کے صرف ایک قصبے میں ٹرمپ کے 33 فیصد ووٹ بائیڈن کو منتقل کر دیے گئے ہیں۔
 
ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھتے ہیں: "ملک بھر میں ووٹنگ کی مشینیں ایک بڑا سانحہ ہیں۔ انہوں نے بڑے الیکشن کا نتیجہ تبدیل کر دیا ہے۔ ہم یہ سب ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ میں (میچی گن) کے جج کی ذہانت، شجاعت اور وطن پرستی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ کو میڈل ملنا چاہئے۔" ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسے وقت ریپلکنز سے مدد کی اپیل کی ہے جب ریپبلکن پارٹی کے کئی اعلی سطحی عہدیدار جو بائیڈن کی فتح تسلیم کر چکے ہیں۔ ان میں سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کے نائب سربراہ بھی شامل ہیں جنہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی شکست قبول کرتے ہوئے جو بائیڈن کی فتح تسلیم کر لیں۔ الیکٹورل کالج کے اراکین کی ووٹنگ کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شروع کی گئی قانونی جنگ بھی اپنے اختتام کے قریب پہنچ رہی ہے۔
 
لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں نئے امریکی صدر کے اعلان تک خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے حال ہی میں اپنی ایک تقریر میں کہا ہے کہ نئی جنگ شروع ہو چکی ہے۔ اسی طرح انہوں نے اپنے حامیوں کو سڑکوں پر نکل آنے کی دعوت دی ہے۔ لہذا اگرچہ بظاہر امریکہ کے متنازع انتخابات کی فائل بند ہو چکی ہے لیکن ٹرمپ دور میں امریکی معاشرے میں جو دوئیت اور مقابلے بازی کی فضا قائم ہو چکی ہے وہ آئندہ کافی عرصے تک برقرار رہے گی۔ جیسا کہ مغربی ذرائع ابلاغ اور سیاسی تجزیہ کاران اس بات کا اظہار کر رہے ہیں کہ ممکن ہے ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاوس سے چلے جائیں لیکن ٹرمپ ازم امریکہ میں باقی رہے گا۔
 
دوسری طرف روس اور چین کے سربراہان مملکت نے بھی آخرکار جو بائیڈن کو صدارتی الیکشن میں کامیابی کی مبارکباد دے دی ہے۔ یاد رہے ڈونلڈ ٹرمپ کے چار سالہ دور میں چین اور روس کے ساتھ امریکہ کی سب سے زیادی کشیدگی رہی ہے۔ ٹرمپ حکومت کے دوران امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کم ترین سطح تک پہنچ چکے تھے اور واشنگٹن نے بیجنگ پر غیر منصفانہ اقتصادی اقدامات، انسانی حقوق کی خلاف ورزی، ہانگ کانگ کی مخصوص حیثیت کی خلاف ورزی اور کرونا سے متعلق حقائق پر پردہ ڈالنے جیسے الزامات عائد کر رکھے تھے۔ اسی وجہ سے چینی حکام امریکہ میں سیاسی تبدیلی سے خوش ہوئے ہیں۔ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی جو بائیڈن کو نیا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے اور اس امید کا اظہار کیا ہے کہ عالمی امن اور استحکام کیلئے باہمی تعاون جاری رہے گا۔
خبر کا کوڈ : 904427
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش