0
Wednesday 20 Jan 2021 20:28

کراچی میں گیس بحران بےقابو، حکومت کو مؤثر فیصلے کرنا ہونگے

کراچی میں گیس بحران بےقابو، حکومت کو مؤثر فیصلے کرنا ہونگے
رپورٹ: ایم رضا

دسمبر اور جنوری میں موسم کی شدت کی وجہ سے چولہے، گیزر اور آتشدان گرم رکھنے کے لئے ہر گھر کی بارہ مہینوں کی ضرورت قدرتی گیس کی طلب پورے ملک میں معمول سے بڑھ جاتی ہے۔ لہٰذا گیس کے حالیہ بحران کو جس کے باعث کراچی جیسے میٹروپولیٹن شہر سمیت پورے ملک میں لوگ لکڑیاں جلا کر ایندھن کی ضرورت پوری کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، زلزلے اور طوفان جیسی اچانک ٹوٹ پڑنے والی آسمانی آفات میں شمار نہیں کیا جا سکتا۔ مستعد اور چوکس انتظامیہ ایسے معاملات میں پیشگی بندوبست کرکے شہریوں کو پریشانی سے بچا لیتی ہے اور اپنی کوتاہی کی پردہ پوشی کی خاطر اُسے عذر ہائے لنگ تلاش نہیں کرنا پڑتے لیکن ملک میں گیس کی موجودہ صورت حال میں حکومت کے متعلقہ ذمہ داروں کو بظاہر یہی کچھ کرنا پڑرہا ہے۔

کورونا وباء کے بعد شدید سردی کے موسم میں کراچی سمیت سندھ بھر میں گیس کے بحران نے عوام کو ایک نئی اذیت کا شکار کردیا ہے۔ اس ضمن میں سوئی سدرن گیس کمپنی کے ڈی ایم ڈی سعید لاڑک کا کہنا ہے کہ فی الوقت 250 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی قلت کا سامنا ہے، صورتحال سے حکومت کو آگاہ کردیا ہے، انہی کے فارمولے کے تحت گیس کی تقسیم کے فارمولے پر عمل پیرا ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قدرتی گیس کے ذخائر دن بہ دن کم ہو رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ایس ایس جی سی نے کسی صنعت کو بند نہیں کیا ہے صرف عام صنعتوں کی کیپٹیو پاور کو بند کیا ہے، بجلی کے بلیک آوٹ کے باوجود کمپنی نے گیس کی ترسیل جاری رکھی۔ دوسری جانب تاجر تنظیمیں گیس بحران پر شدید ردعمل کا اظہار کر رہی ہیں۔ صنعتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ گیس نہیں ہے ایکسپورٹ کیسے بڑھے گی، سندھ زیادہ گیس پیدا کرتا ہے لیکن اسے گیس نہیں مل رہی ہے، ہم گیس کی قیمت بڑھانے پر اس لئے تیار ہوئے تھے کہ گیس ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایل این جی نہ امپورٹ ہونے کے سبب گیس بحران آیا، گیس بحران کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے کیونکہ وزارت انرجی نے خراب پلاننگ کی۔ ادھر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بات سے قطع نظر کہ اس بحران کا ذمہ دار کون ہے اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ عوام اور صنعت کار اس بحران سے شدید مشکلات کا شکار ہوئے ہیں، تمام متعلقہ ذمہ داران اس بات سے بخوبی واقف ہوتے ہیں کہ موسم سرما میں گیس کی کھپت میں اضافہ ہوجاتا ہے اس لئے پہلے اس حوالے سے پہلے منصوبہ بندی کرنا انتہائی ضروری ہے، بظاہر ایسا نظر آرہا ہے کہ انرجی سے متعلقہ وزارت اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق گیس کی تواتر کے ساتھ فراہمی سے ہی ملک کا صنعتی پہیہ بغیر کسی رکاوٹ کے چل سکتا ہے، اگر حکومتی سطح پر اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات نہیں کئے جائیں گے تو معاشی ہدف حاصل کرنا بھی مشکل ہو جائے گا۔

گیس کے بحران سے ایک عام شہری بھی براہ راست متاثر ہوتا ہے، گھروں میں خواتین کو کھانا پکانے میں مشکلات درپیش ہیں، سی این جی اسٹیشنز کو بھی گیس کی فراہمی بھی آئے دن معطل رہتی ہے، جس سے پبلک ٹرانسپورٹ کم ہوجاتی ہے اور شہری سڑکوں پر رل جاتے ہیں۔ حکومت کو چاہیئے کہ ایل این جی کی درآمد اور اس تقسیم کے حوالے سے پلان مرتب کرے اور کوشش کی جائے آئندہ موسم سرما میں اس قسم کی صورت حال پیش نہ آئے۔ حکومت کو مستقبل میں گیس کے حصول کے لئے دوسرے ذرائع تلاش کرنے چاہئیں۔ صنعتوں کا پہیہ چالو اور گھروں کے چولہے جلتے رکھنے کے لئے حکومت کو مؤثر فیصلے کرنا ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 911350
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش