0
Monday 9 Aug 2021 13:27

فلسطین حالیہ جنگ بندی کے بعد

فلسطین حالیہ جنگ بندی کے بعد
تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان

دو ماہ قبل ماہ رمضان المبارک کے آخری ایام میں غاصب صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل نے فلسطین کے مظلوموں پر جنگ مسلط کی تھی، اس جنگ کا مقصد تھا کہ شہر القدس کے علاقہ شیخ جراح کو فلسطینی آبادی سے خالی کروایا جائے اور یہاں صہیونیوں کی آباد کاری انجام دے کر علاقہ کو مکمل صہیونی تسلط میں لے لیا جائے۔ اس گھناونے کام کو انجام دینے کے لئے صہیونی غاصب ریاست کے حکام اور سرکاری سرپرستی میں کام کرنے والی صہیونیوں کی دہشت گرد تنظیمیں اور گروہ فعال تھے۔ حتیٰ انہوں نے پہلے صہیونی عدالتوں کا سہارا لے کر یہ کام انجام دینے کی پوری کوشش کی، لیکن فلسطینی عزم و استقامت کے سامنے صہیونیوں کے تمام ہتھکنڈے ناکام رہے۔ یہاں تک کہ جب صہیونیوں نے بے جا طاقت کا استعمال کرکے فلسطینیوں کو اس علاقہ سے نکالنے کی کوشش کی تو فلسطینی عوام نے پا برہنہ مزاحمت کاری کا جو باب رقم کیا، اسے آزادی فلسطین کی تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔

غرض یہ کہ اس تمام معاملہ میں دس دن تک مسلسل فلسطینی عوام اور فلسطین مزاحمت کے ساتھ غاصب صہیونی ریاست کی جنگ جاری رہی۔ دنیا نے دیکھا کہ اسرائیل نے کس طرح فلسطین کے متعدد علاقوں کو بمباری کا نشانہ بنایا اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بھی استعمال کئے۔ میڈیا دفاتر بھی اسرائیل کی دہشت گردی سے محفوظ نہ رہ پائے۔ دوسری طرف فلسطینی عوام نے کم وسائل اور اسلحہ کے ساتھ اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کیا۔ غزہ سے حماس نے مغربی کنارے کے فلسطینیوں کی مدد کرکے یہ ثابت کر دیا کہ اگرچہ اسرائیل نے غزہ اور مغربی کنارے کو جدا کر رکھا ہے، لیکن فلسطینی سب ایک ہیں اور پورا فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔ دس یا گیارہ روزہ اس لڑائی کے بعد دنیا کے منظر نامہ پر خبر آئی کہ اسرائیل نے جنگ بندی کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس طرح یہ جنگ اپنے اختتام کو پہنچی کہ جس میں سیکڑوں فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ انفرا اسٹرکچر تباہ و برباد ہوا۔

دوسری طرف اسرائیل کو بھی فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا، جس کی وجہ سے ہی اسرائیل ظاہری طور پر اس جنگ بندی کے لئے امریکہ سے درخواست کرتا رہا۔ جنگ بندی کا سنتے ہی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید زندگی جیسے تھی، ویسے ہی بحال ہوگئی ہے۔ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے، یہی حال فلسطین میں ہوا ہے۔ جیسے ہی جنگ بندی کا اعلان ہوا، دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہرے اور ریلیوں میں بھی بتدریج کمی آنا شروع ہوگئی۔ اسی طرح عالمی فورمز پر جہاں جہاں فلسطین کے حق اور فلسطینیوں کے حقوق کی آواز اٹھائی جا رہی تھی، رفتہ رفتہ پہلے والی پوزیشن پر جانا شروع ہوچکی ہے۔

عالمی برادری جو گذشتہ ستر سال سے فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز وجود کے تسلط پر خاموش تماشائی تھی، جنگ کے ایام میں بالآخر مجبوری کے طور پر کچھ نہ کچھ اسرائیل کے خلاف بولنے پر مجبور تھی، لیکن جنگ بندی کے اعلان کے بعد اب ایسا لگتا ہے کہ عالمی ادارے، عالمی انجمنیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ایک مرتبہ پھر کسی گہرے نشہ میں مبتلا ہوچکی ہیں، حالانکہ اس جنگ کو ختم ہوئے ابھی دو ماہ بھی ٹھیک سے نہیں گزرے ہیں۔ اسرائیل آج بھی فلسطینی عوام کے گھروں کو مسمار کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ آج بھی شیخ جراح کے علاقہ میں اسرائیل دراندازی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا ہے۔

آج بھی اسرائیل کی جیلوں اور عقوبت خانوں می موجود بے گناہ فلسطینی قید و بند کی سختیاں برداشت کر رہے ہیں۔ ساتھ ساتھ یہ بھی بتا دوں کہ ان قیدیوں نے گذشتہ چند ہفتوں سے اپنی آزادی کی جنگ خود لڑنے کا فیصلہ کر رکھا ہے اور بھوک ہڑتال کئے ہوئے ہیں، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ عالمی برادری اور بڑے بڑے ادارے خواب خرگوش میں ہیں۔ لہذا ان کی کی آزادی کا واحد راستہ صرف اور صرف بھوک ہڑتال میں ہے کہ یا تو وہ صہیونی زندانوں سے نجات پا کر آزاد ہو جائیں گے اور اپنے پیاروں کے پاس پہنچیں گے یا پھر شہید ہو کر شہداء کے پاس جا پہنچیں گے۔ بہر حال دونوں صورت میں ہی آزادی ان کا مقدر بنے گی۔

جنگ بندی کے بعد چونکہ دنیا فلسطین سے غافل ہوچکی ہے، تاہم دنیا کو یہ بتانا مقصود ہے کہ اسرائیل نے مسلسل کئی مرتبہ غزہ اور اس کے ملحقہ علاقوں پر مسلسل بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ نہ صرف غزہ پر بلکہ اسرائیل نے گذشتہ چند ہفتوں میں شام اور لبنان پر بھی حملے کئے ہیں، البتہ لبنان پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں لبنان میں موجود اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے جوابی کاروائی کی ہے اور اسرائیل کے فوجی ٹھکانوں کو اپنے راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا ہے، جس پر فلسطین میں موجود اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اس اقدام کی حمایت کی ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اسرائیل چونکہ صہیونیوں کی ایک غاصب اور جعلی ریاست ہے کہ جس کے قیام سے قبل اور آج تک ایک سو سال سے بھی زائد کی تاریخ میں ہمیں صرف اور صرف جارحیت،ظلم اور دہشت گردی کے سوا کچھ اور نہیں ملتا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کو توڑنا اور فلسطینیوں پر مسلسل اسی طرح کی دہشت گردانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھنا نہ تو فلسطینیوں کے لئے کوئی نئی بات ہے بلکہ اس بات کو بیان کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ دنیا کے باضمیر افراد اور بالخصوص پاکستان کے شہری کہ جن کا لگائو فلسطین اور فلسطینیوں کے ساتھ ہے، وہ باخبر رہیں اور فلسطین کے مسئلہ کو فراموش نہ ہونے دیں۔ دنیا کے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے پس منظر میں دنیا کا سب سے بڑا شیطان امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل چاہتے ہیں کہ مسئلہ فلسطین پس پشت چلا جائے اور دنیا اس مسئلہ کو فراموش کر دے، تاکہ وہ آسانی سے پورے فلسطین پر صہیونی راج قائم کریں۔ ہمارا فریضہ ہے کہ ہم فلسطین کے مظلوموں کی آواز کو بلند کریں، فلسطین کا پرچم بلند رکھیں، تاکہ صہیونی سازشیں پیدا ہونے سے قبل ہی دم توڑ جائیں۔
خبر کا کوڈ : 947592
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش