1
0
Wednesday 30 May 2012 23:45

نیا یروشلم، اسرائیلی خواب

نیا یروشلم، اسرائیلی خواب
تحریر: ایس رضا نقوی
 
سترھویں صدی میں جرمنی کی اسٹیٹ باواریا میں ایک خفیہ سوسائٹی کی بنیاد رکھی گئی، جس کی طرز فری میسنری سے ملتی جلتی تھی، جسے الیومیناٹی کا نام دیا گیا، جسکا مقصد معاشرے میں رائج روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی پسند کے اہداف حاصل کرنا تھا۔ دور جدید میں اگر ہم یہ کہیں کے یہ خفیہ سوسائٹی اپنے خفیہ منصوبوں پر حکومتوں کے ذریعے عمل درآمد کرا کر نہ صرف ان ملکوں پر اثر انداز ہوتی ہے، بلکہ ان کے ذریعے دوسرے ممالک پر بھی اپنا اثر رسوخ بڑھاتی ہیں۔۔۔۔۔ 

یہ لوگ اپنے مقاصد کے حصول کیلئے ستاروں کی چالوں، شیطان اور مختلف قسم کے خداوں پر یقین رکھتے ہوئے اپنی سازشوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور پھر ایسے حالات پیدا کرتے ہیں تاکہ انکا منصوبہ کامیابی تک پہنچ سکے۔ یہ ایسے جنات کو بھی مانتے ہیں اور کچھ کو تو خدا بھی گردانتے ہیں جو ہیکل سلیمانی کی تعمیر پر معمور تھے۔ بہرحال اگر اس پر بات کریں گے تو بات کہیں کی کہیں نکل جائے گی۔۔۔۔۔ مقصد صرف تعارف کراتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔۔۔۔۔ ان تمام خفیہ سوسائیٹوں کا مقصد صرف ایک بیان کیا جاتا ہے۔۔۔۔ کہ یہودی تعداد میں تھوڑے تھے اور عیسائیوں کا یہ عقیدہ تھا کہ یہودیوں نے حضرت عیسٰی علیہ السلام کو قتل کیا ہے، جس کی وجہ سے عیسائی یہودیوں کے دشمن تھے۔

یہودی یہ جانتے تھے کہ انہیں اس طرح رہنا ہے کہ عیسائی ان کو اپنا شمار کریں اور اپنے شاطر ذہن کے ذریعے عیسائیوں کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے یہودی اپنے دیرینہ خواب ۔۔۔۔۔ حکومت تک پہنچیں۔۔۔۔۔ اور نہ صرف حکومت تک بلکہ اپنے ان عزائم میں کامیاب ہوں۔ اس بات کا مظاہرہ ہم صلیبی جنگوں میں کر سکتے ہیں کہ اصل میں تو جنگ عیسائیوں کے ساتھ تھی، لیکن در پردہ یہودی تھے جو نہ صرف عیسائیوں کو اکساتے تھے بلکہ انکی رہنمائی بھی کرتے تھے۔

یہ خفیہ سو سائیٹیاں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی گئیں اور ضعیف العقیدہ عیسائی اور دوسرے مذاہب کے لوگ نادانستہ طور پر ان کے ہاتھوں میں کھیلنے لگے ۔۔۔۔۔ فری میسنری اور ایلیومیناٹی کی مثالوں سے تاریخ بھری پڑی ہے ۔۔۔۔۔ ہم ان مثالوں کی گہرائی میں نہیں جائیں گے بلکہ یہ سب بیان کرنے کا مقصد صرف اور صرف ایک تعارف پیش کرنا تھا ۔۔۔۔ امریکی صدر ریگن سے لیکر بش جونئیر تک جب آخری جنگ کی تیاری کی بات کانوں میں پڑتی ہے تو اس کے پیچھے بھی انہی کا ہاتھ نطر آتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اسلام کے خلاف دہشتگردی کے نام پر شروع کردہ جنگ کے پیچھے انہیں لوگوں کے اعداد و شمار اور ہاتھ ملتا ہے ۔۔۔۔۔ 21 دسمبر 2012ء کہ جسے ڈومز ڈے کا نام دیا گیا ہے، انہی کی کارستانی ہے، جس کا پرچار ہالی ووڈ اور ہر میڈیا کے ذریعے کیا جا رہا ہے کہ اس دن کے بعد نہیں معلوم کے دنیا کا وجود ہوگا بھی یا نہیں؟، ۔۔۔۔۔۔ کچھ حکومتوں کو اپنی سازشوں اور نظام کے ذریعے استعمار بنایا اور اب انکے ذریعے پوری دنیا کو غلام بنانے کا خواب بھی انہی کا ہے۔

جب دنیا کے سب سے بڑے کھیل کے ایونٹ اولمپکس 2012ء کا لوگو راقم کی نظروں سے گذرا تو چونکہ بغیر نہ رہ سکا۔ ایلیو میناٹی کی جھلک ویسے ہر بڑی کارپوریشن، ملٹی نیشنل کمپنیز، دنیا کے مختلف ممالک کی کرنسی، آرگنائزیشن کے لوگو میں نظر آتی ہے ۔۔۔۔ اسی طرح کھیل کا سب سے بڑا ایونٹ بھی ان کی ریشہ دوانیوں سے بچ نہ سکا، اولمپک 2012ء جو لندن میں منعقد ہونے ہیں، کا لوگو چار لاکھ پائونڈ میں فری میسنری سے تعلق رکھنے والے دنیا کے صف اول کے برانڈ ڈیزائنر ولف اولین نے ڈیزائن کیا ہے، ولف اولین نے اس سے قبل شیل، یونی لیور اور دوسری ملٹی نیشنل کمپنیز کے لئے برانڈ ڈیزائنگ کی ہے۔ لوگو کو اگر آپ دیکھیں تو اس میں بظاہر کوئی خاص بات نطر نہیں آتی، لیکن غور کرنے پر حقیقت آشکار ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

اولمپک 2012ء کے لوگو میں غور سے دیکھنے پر پتہ چلتا ہے کہ بڑی مہارت سے لفظ ’’زی اون‘‘ کو استعمال کیا گیا ہے، جسکے معنی ہیں ’’نیا یروشلم‘‘۔۔۔ جوزف اسمتھ جو اٹھارہویں صدی میں ایک مشہور دینی لیڈر تصور کیا جاتا تھا، کے بقول پورا امریکہ زی اون ہے، یعنی یروشلم۔۔۔۔۔بہرحال یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے، ان کا طریقہ کار ہی یہ ہے۔

اب اگر ہم اولمپک گیمز 2012ء کی آفیشل ویب سائٹ پر جاتے ہیں اور اولپمک سٹی کے ان راستوں کا بغور معائنہ کریں جو آنے جانے کیلئے مخصوص کی گئی ہیں تو اس میں بھی ایک خاص قسم کی مماثلت نظر آئے گی، تمام روڈوں کے نام موجودہ بائبل سے لئے گئے ہیں، اور ہر نام کے پیچھے ایک داستاں چھپی ہے۔ بہرحال ہم اس سے بھی صرف نظر کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں کیونکہ اس مقالہ کا مقصد آپ کے اند ر جستجو پیدا کرنا ہے، تاکہ آپ انٹرنیٹ پر تفصیل سے پڑھ سکیں۔ 

دوسری اہم چیز اولمپک 2012ء کے لئے بنائے جانے والے ماسکوٹ ہیں ۔۔۔۔ ان ماسکوٹ کو وین لاک اور مینڈیویل کا نام دیا گیا ہے ۔۔۔۔ سب سے عجیب بات یہ ہے کہ انکی ایک آنکھ ہے ۔۔۔۔۔ جی ہاں ایک آنکھ ۔۔۔۔۔ ڈالر کے نوٹ پر چھپی ایک آنکھ کو ایلیو میناٹی قدرت کی آنکھ بھی کہتی ہے اور نہ جھپکنے والی آنکھ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے ۔۔۔۔ اسلام میں ایک آنکھ کا تصور جب لایا جاتا ہے تو صرف دجال کا خیال دل میں آتا ہے ۔۔۔۔۔ دجال جو ہمارے نظریے کے مطابق دنیا کو ظلم سے بھر دے گا ۔۔۔۔ 

اب اگر آپ کڑیوں کو جوڑنا شروع کریں ۔۔۔۔ تو آخر میں اسی نتیجہ پر پہنچیں گے کہ شیطانی طاقتیں اس دنیا میں اپنے نظریات کی ترویج کے لئے کس طرح سرگرم عمل ہیں۔۔۔۔ جس کی چھوٹی سی ایک مثال یہ کہ 1972ء میں دوران میونخ اولمپک، ستمبر کے مہینے میں 11 اسرائیلیوں کو قتل کیا گیا ۔۔۔ یعنی 9/11 پھرورلڈ ٹریڈ سینٹر کے واقعے سے ٹھیک 11 سال پہلے یعنی 11ستمبر 1990ء کو بش سینئر نے کانگریس میں نیو ورلڈ آرڈر کے موضوع پر خطاب کیا اور پھر 9 ستمبر 2011ء کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی تباہی ہوتی ہے اور اسلام کے خلاف جنگ کا باقاعدہ طور پر آغاز ہوتا ہے۔

یہ سب کچھ اتفاق بھی ہو سکتا ہے، لیکن یہ بات بھی سوچنے کی ہے کہ اتنے سارے اتفاقات بلا وجہ جنم نہیں لے سکتے ۔۔۔۔۔ ایلیو میناٹی کی خفیہ طاقت اپنے شیطانی منصوبوں پر عمل پیرا ہے اور ہر قسم کے حربے استعمال کر رہی ہے۔ ایران کی حکومت نے اولمپک 2012ء کے لوگو اور ماسکوٹ پر باقاعدہ احتجاج کیا ہے، لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایران کے علاوہ خود یورپ کے بہت سے محققین نے بھی لوگو میں زی اون کے لفظ کے استعمال پر اعتراض کیا ہے، لیکن جہاں ہولو کاسٹ جیسے جھوٹ کو مقدس قرار دیا جائے، وہاں اس قسم کے اعتراضات کو کون اہمیت دے گا۔
خبر کا کوڈ : 166984
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Best one I really admire ur effort,, 100% agreeeeeedddd
ہماری پیشکش