0
Thursday 18 Mar 2010 12:48

فلسطین کی موجودہ صورتحال اور عالمی برادری کی ذمہ داری

فلسطین کی موجودہ صورتحال اور عالمی برادری کی ذمہ داری
آر اے سید
غاصب صیہونی حکومت کی طرف سے مشرقی بیت المقدس میں سولہ سو صیہونی مکانات کی تعمیر اور مسجد الاقصی کے قریب کنیسہ بنانے کے اعلان کے بعد فلسطینی مسلمانوں اور غاصب صیہونی فوج کے درمیان مختلف علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں۔ان جھڑپوں میں اس وقت سے مزید شدت آئی ہے۔جب سے جہاد اسلامی،حماس اور اخوان المسلمین اردن نے مشترکہ طور پر گزشتہ دن کو صیہونیت کے خلاف اسلامی غم و غصے کا دن اعلان کیا تھا۔غاصب صیہونی حکومت کے خلاف عالم اسلام بالخصوص تمام فلسطینی سیاسی اور جہادی تنظیموں میں ہم آہنگي دیکھنے کو مل رہی ہے شام میں استقامتی گروہوں نے بھی حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کے گھر میں جمع ہو کر فلسطین کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔فلسطینی تنظیموں کی طرف سے احتجاج کے جواب میں غاصب صیہونی حکومت نے بھی مسجد الاقصی کے اردگرد اور نئے کنیسہ کے گرد حفاظتی انتظامات انتہائي سخت کئے ہوئے ہیں۔فلسطینی رہنماؤں کے مطابق صیہونی فوجی عربیوں کے لباس میں فلسطینی اجتماعات میں شامل ہو کر نہ صرف فعال سیاسی کارکنوں کی شناخت کر رہے ہیں بلکہ ان کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
الجزيرہ ٹی وی چینل نے بھی قدیم بیت المقدس میں جاری حالیہ جھڑپوں کو انتہائي شدید قرار دیا ہے الجزيرہ کے مطابق اسرائیلی کابینہ نے انتہا پسند یہودیوں اور صیہونیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی سڑکوں پر آ جائیں اور ہیکل سلیمانی کی حفاظت میں اسرائیلی فوجیوں کی مدد کریں۔ادھر نتین یاہو نے مسجد الاقصی کے قریب نئے کنیسہ کے افتتاح کے موقع پر ایک بار پھر کہا ہے کہ اسرائیل صیہونی بستیوں کی تعمیر کو پوری طاقت سے جاری رکھے گا۔نتین یاہو نے چند ماہ پہلے ایک خفیہ میٹنگ میں کہا تھا کہ چند ماہ بعد القدس کا نام و نشان بھی نہیں ملے گا۔فلسطین کے قانونی وزير اعظم اسماعیل ھنیہ نے بیت المقدس کے خلاف صیہونی جارحیت کو روکنے کے لئے عالم اسلام کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ہے،اسماعیل ھنیہ نے عالم اسلام بالخصوص عرب دنیا سے کہا ہے کہ وہ صیہونی جارحیت کے خلاف آواز اٹھائیں اور اسے بیت المقدس کے خلاف کسی قسم کا اقدام انجام دینے سے روکے۔
اسلامی جمہوریۂ ایران کی وزارت خارجہ نے بیت المقدس میں کنیسہ اور نئی صیہونی بستیوں کی تعمیر کو ایک المیہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے اس اقدام سے عالم اسلام کو سخت صدمہ پہنچا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ صیہونی حکومت نے خاص مقصد کے تحت کنیسہ اور صیہونی بستیوں کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے کہا ہے کہ اسلامی کانفرنس تنظیم،عرب لیگ اور اقوام متحدہ کو چاہئے کہ وہ اس طرح کے اقدامات پر سخت ردعمل کا اظہار کریں اور غاصب صیہونی حکومت کی اس جارحیت کا سدباب کریں۔
امریکی صدر باراک اوباما نے امریکی اقتدار کے حصول کے لئے جس تبدیلی کا وعدہ کیا تھا اس میں فلسطین کا مسئلہ بھی سرفہرست تھا۔تاہم دیگر پالیسیوں کی طرح فلسطین کے مسئلے میں بھی کوئی تبدیلی سامنے نہیں آ رہی ہے بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت امریکی اشاروں پر پہلے سے بھی بڑھ کر نہ صرف فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہی ہے بلکہ بیت المقدس کو منہدم کر کے قدس کے مسئلے کو بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کے درپے ہے۔یہ بات کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہے کہ اسرائیل امریکی حمایت اور مدد کے بغیر ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ سکتا۔اگرچہ امریکی حکام نے صیہونی بستیوں کی تعمیر کی ظاہری مخالفت کر کے ایک ڈرامہ رچانے کی کوشش کی تھی،لیکن غاصب صیہونی حکومت کے موجودہ اقدامات سے یہ راز بھی عالمی برادری پر آشکار ہو گیا ہے۔غاصب صیہونی حکومت نے نئی بستیوں کی تعمیر کا حکم امریکی نائب صدر جوزف جو بائیڈن کے دورہ تل ابیب کے موقع پر ہی دیا ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اس تمام کھیل میں امریکہ کا کردار سب سے نمایاں ہے۔اب جبکہ غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت اور بربریت اپنے عروج پر ہے اور بعید نہیں کہ مسجدالاقصی کے نیچے ہونے والی مسلسل کھدائی کے نتیجے میں خاکم بدہن مسلمانوں کی یہ تاریخی مسجد زمین بوس ہو جائے ایسے میں عرب لیگ کا خاموش رہنا ایک جرم سے کم نہیں۔
امریکہ اقوام متحدہ،سلامتی کونسل اور تمام عالمی اداروں میں اسرائیل کی حمایت کرتا ہے لیکن عرب ممالک امریکہ کے اس اقدام پر ذرا برابر ردعمل ظاہر نہیں کرتے،یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے غاصب صیہونی حکومت کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے جبکہ دوسری طرف فلسطین کی خود مختار انتظامیہ کے صدر محمود عباس بھی امریکی اشاروں پر فلسطینیوں کے حقوق کی بحالی کی بجائے انکی پامالی پر کمربستہ ہیں۔

خبر کا کوڈ : 22226
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش