0
Thursday 22 May 2014 16:02

جشن مرتضٰی(ع)

  • مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

    مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

  • مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

    مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

  • مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

    مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

  • مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

    مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

  • مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

    مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

  • مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

    مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

  • مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

    مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

  • مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

    مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

  • مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

    مرکز اہلبیت (ع) مانسہرہ میں جشن مرتضٰی (ع) کی جھلک

اسلام ٹائمز۔ مانسہرہ میں مرکز اہلبیت (ع) کے پنڈال میں جشن مرتضٰی (ع) کا انعقاد کیا گیا، جس میں شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر علامہ محمد رمضان توقیر سمیت دیگر علماء کرام اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ علامہ محمد رمضان توقیر نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ مولائے متقیان، حضرت علی (ع) نے 25 سال تک عظیم صبر و تحمل اور رواداری کا مظاہرہ کیا اور زیادتیوں کے باوجود اپنے حق کی خاطر احتجاج کیا، جنگ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ مولا علی (ع) کی سیرت و کردار میں ہمیں علم کی ترویج و اہمیت، اخوت، برادری اور رواداری نمایاں نظر آتی ہے۔ مولا علی (ع) نے خدا کے عطا کردہ تحفہ علم کے ذریعہ اسلام و مسلمین کی خدمت کی۔ مشکل ترین مسائل کو اپنے علم و حکمت سے احسن انداز میں حل فرماتے اور خلفاء کے دور میں ہمیشہ مشکلات کے حل میں ان سے تعاون کرتے، یہاں تک کہ حضرت عمر بن خطاب کو کہنا پڑا کہ اگر علی نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوجاتا۔   علامہ رمضان توقیر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج انہی ہستیوں کا نام استعمال کرکے کفر کے فتوے لگائے جا رہے ہیں، بلکہ ایک دوسرے کے جانی دشمن ہوگئے ہیں۔ مساجد محفوظ نہیں، بازار، مدارس محفوظ نہیں، آجکل مسلمان خصوصاً پاکستان کا مسلمان اسلام کے چہرے پر بدنما داغ نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج وقت کی ضرورت ہے کہ حضرت علی (ع) کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے دینی مدارس کو مضبوط کریں، علم سے دوستی کریں اور علماء حقہ سے رابطہ رکھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنی شیعہ کی تفریق کو ختم کرکے حصول مقصد پاکستان کے لیے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر میدان عمل میں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ کتنے شرم کی بات ہے کہ اسلامی ملک میں اسلامی مرکز میں عبادت کرنے والوں کیلئے پولیس پہرہ دے۔ انہوں نے تمام مسلمانوں سے اتحاد و وحدت اور مولا علی (ع) کی ولایت سے سرشار رہنے کی اپیل کی۔
خبر کا کوڈ : 385168
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش