0
Monday 26 Sep 2011 19:32

اگر امریکا نے حملہ کیا تو پاکستان امریکیوں کا قبرستان ثابت ہوگا، علامہ عباس کمیلی

اگر امریکا نے حملہ کیا تو پاکستان امریکیوں کا قبرستان ثابت ہوگا، علامہ عباس کمیلی
علامہ عباس کمیلی کا شمار پاکستان کی ملت تشیع کے چند نامی گرامی رہنماؤں میں ہوتا ہے، کراچی میں ڈاکٹرز، وکیل، انجینئرز اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شیعہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف جو جیل بھرو تحریک بنام تحریک لبیک یا حسین (ع) چلی تھی آپ اس کے سربراہ کے طور پر عوام کے سامنے تھے جسے پاکستان کی عوام جعفریہ الائنس پاکستان کے نام سے جانتے ہیں، آپ پاکستان کی سینیٹ کے ممبر بھی رہے ہیں، اعلٰی ایوانوں میں آپ کی حق کی حمایت میں کی گئیں تقریریں آج بھی ریکارڈ پر موجود ہیں، اسلام ٹائمز نے ان سے اپنے قارئین کی بے حد فرمائش پر ایک مختصر انٹرویو کیا، جو پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز:علامہ صاحب گذشتہ کچھ عرصے سے پاکستان میں فرقہ واریت کو فروغ دیا جا رہا ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ سب ایک ایسے موقع پر ہوا ہے کہ جب امریکہ کی جانب پاکستان کو دھمکیاں بھی موصول ہوئی ہیں، آپ ان تمام حالات کو کس طرح سے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ عباس کمیلی:یہ تو ہم کافی عرصہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ سرزمین پاکستان میں شیعہ سنی میں تفرقہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک مخصوص گروہ ہے کہ جو اپنے ناصبی مفادات کے حصول کیلئے پاکستان اور ملت اسلامیہ کو ٹکڑے کرنا چاہتا ہے، ہم نے دیکھا کہ جب امریکا نے پاکستان کیخلاف اپنے عزائم کا اظہار کیا تو فوراً ہی کالعدم جماعت کے ناصبی دہشتگرد اپنے آقاؤں کی خوشنودی کیلئے میدان میں نکل آئے اور پاکستان کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کرنے لگے، لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ علی پور میں فسادات کی کوشش کی جاتی ہے، سانحہ مستونگ جیسے واقعات پیش آتے ہیں، لیکن پاکستان کی عوام باشعور ہے، عالمی طاغوت کی اس سازش سے آگاہ ہیں اور ان کی اس سازش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
اسلام ٹائمز:کالعدم لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق کی رہائی کو آپ اس عمل میں کس حد تک معاون دیکھتے ہیں۔؟
علامہ عباس کمیلی:دیکھیں، ملک اسحاق کی جب سے رہائی ہوئی ہے، تب سے لے کر آج تک آپ اعداد و شمار کا حساب لگائیں تو آپ کو خود ہی اندازہ ہو جائے گا کہ اس سارے تماشے میں ملک اسحاق بنیادی کردار ہے، علی پور میں جو معاملہ پیش آیا کہ جس کے نتیجے میں ملت جعفریہ کے چھ معصوم نوجوانوں کو زخمی کیا گیا، یہ سارا معاملہ ملک اسحاق کے استقبال کی آڑ میں تھا، میں یہ سمجھتا ہوں کہ سرزمین پاکستان پر امریکہ کا سعودی عرب کے تعاون سے لگایا جانے والا بیج اب پھر سے اپنی شاخیں پھیلا رہا ہے، یہاں ایک بات کروں گا کہ جس کو آپ نے پہلے ذکر کیا کہ یہ سب امریکی اشاروں پر پاکستان کو ٹکڑے کرنے کے درپے ہیں، ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں ملت جعفریہ ایسی کسی بھی سازش کا منہ توڑ جواب دے گی۔
اسلام ٹائمز:جب معاملہ پاکستان کو توڑنے کا ہے ، اور آپ کے بقول کالعدم ناصبی جماعتیں بھی امریکی پے رول پر کام کر رہی ہیں، تو ایسے میں سیکوریٹی ادارے ان کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیتے؟
علامہ عباس کمیلی:کسی بھی ملک کی سلامتی پر مامور ادارے اس ملک کی اساس ہوتے ہیں، اگر وہ جانے انجانے میں غفلت کے مرتکب ہوں تو ریاست کو بھاری نقصان پہنچتا ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک کی سکیورٹی ایجنسیاں اس ملک میں ان ناصبی دہشت گردوں کی معاونت کرتی ہیں، اس کی تاریخ سے بھی آپ سب واقف کہ جب مفتی جعفر حسین کی قیادت میں ملت جعفریہ نے اسلام آباد کی سرزمین پر اپنے حقوق کی آواز بلند کی تو ہمارے ملک کی ایجنسیوں نے پاکستان کی بانی ملت کے خلاف محاذ قائم کرنے کی غرض سے ان جماعتوں کے وجود کو کھڑا کیا اور انہیں دوام بخشا، لیکن خدا بہترین حکمت والا ہے، آج ہماری ہی ایجنسیوں کے بنائے ہوئے بت خود ان پر حکمرانی کر رہے ہیں، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان ایجنسیوں میں موجود افراد کو اب بھی عقل نہیں آئی ہے، اور ملک بھر میں ان ناصبی دہشت گردوں کی سرپرستی ہنوز جاری ہے، ہم ان ایجنسیوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ایک دن ضرور مظلومین اپنا حق حاصل کریں گے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس دن تمہارا شمار ظالمین میں کیا جائے، اور ظالمین کا انجام تو بڑا درد ناک ہوتا ہے۔
اسلام ٹائمز:حال ہی میں امریکا نے حقانی نیٹ ورک کا بہانہ بنا کر پاکستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ قرار دینے کی کوشش کی ہے اور بعض سیاسی جماعتوں اور تجزیہ کاروں کے بقول کہ پاکستان پر حملہ ہو سکتا ہے، آ پ کیا سمجھتے ہیں کہ وہ کون سے عوامل ہیں کہ جو پاک امریکا تعلقات کو اس سطح پر لانے کی وجہ بنے ہیں؟
علامہ عباس کمیلی:دیکھیں ان وجوہات پر بحث کرنا فضول ہو گا، کیونکہ روزانہ ٹی وی چینلز پر یہ باتیں کہی جاتی ہیں، لیکن ایک بات ضرور کروں گا اگر امریکا دہشت گردوں کو نیست و نابود کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے اس دہشت گردوں کے آقا اور ان کی پناہ گاہ اسرائیل کی سرپرستی کرنا بند کرے، کیونکہ اسرائیل اس دنیا پر دہشت گردوں کے لئے شداد کی جنت ہے، دراصل امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں سرزمین پاکستان پر اپنے فوجی تسلط کو قائم کرنا چاہتا ہے کہ جیسا اس نے افغانستان اور عراق میں کیا، لیکن پاکستان کو افغانستان یا عراق سمجھنا اس کی سب سے بڑی بھول ہو گی، اگر امریکا نے حملہ کیا تو پاکستان امریکیوں کا قبرستان ثابت ہو گا، امریکا اب یہ بات جان لے کہ امت مسلمہ بیدار ہو چکی ہے اور اس نے اصل دہشت گرد اسرائیل کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز کر دیا ہے، مصر، تیونس، لیبیا، شام، لبنان، عراق اور دیگر ممالک میں امریکا کی ناجائز اولاد مسلسل شکست کھا رہی ہے اور ہمارے لئے یہ فخر کی بات ہے کہ اس جنگ کے سید و سردار اس وقت کے ولی فقیہہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای ہیں۔ تو اب یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ امریکا دنیا بھر میں اپنے حواریوں کو گرتے ہوئے دیکھ رہا ہے اور اگر امریکا نے پاکستان پر حملہ کیا تو یہ اس کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا۔
اسلام ٹائمز:علامہ صاحب! آپ کی باتیں درست ہیں لیکن پاکستان کو بیرونی اور اندرونی دونوں خطرات درپیش ہیں، پاکستانی قوم کو آپ اس ساری صورتحال میں کہاں دیکھتے ہیں؟
علامہ عباس کمیلی:یقیناً اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان اندرونی اور بیرونی دونوں خطرات کا شکار ہے، ایسی صورتحال میں کہ جب اس ملک کی ہر سیاسی جماعتیں بھی ان معاملات کو سمجھ رہی ہیں، ضروری ہو گیا ہے کہ پاکستان کی عوام کو اصل حقیقت سے آگاہ کیا جائے، عوام ہی کی بنیاد پر حکومت ہے اور عوام کی وجہ سے یہ سسٹم قائم ہے، اگر اس تمام معاملہ سے عوام کو پیچھے رکھنے کی کوشش کی گئی تو یہ خطرناک عمل ہو گا، لہٰذا حکمرانوں سے مطالبہ ہے کہ صوتحال کی سنگینی کو درک کرتے ہوئے عوام کو ایک مؤقف پر جمع کریں، عوام کو ملک کے دفاع کے لئے آمادہ کریں، حکمران اپنی جگہ یہ کام کریں اور سیاسی جماعتیں اپنی جگہ، اس سرزمین کی بانی، ملت جعفریہ وطن کے دفاع کے لئے ہر میدان میں ہر اول دستہ کے طور پر موجود ہو گی۔
اسلام ٹائمز:آپ کی نظر میں امریکی دھمکیوں اور الزامات کے بعد سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نکلنے کا حل کیا ہے۔؟
علامہ عباس کمیلی:پاکستان اور امریکا تعلقات آج جس خطرناک حد پر ہیں شاید اس سے پہلے کبھی نہیں تھے، تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کو امریکا کی دوستی میں سوائے ذلت و رسوائی کے کچھ حاصل نہیں ہوا ہے، حال ہی میں چلنے والی والی دہشت گردی کے خلاف جنگ سے سبق سیکھیں کہ جس میں پاکستان ایک فرنٹ لائن اتحادی کے طور پر سامنے آیا اور اپنی سرزمین تک امریکا کو دے دی، اس جنگ میں ہمارے کتنے ہی فوجی شہید ہوئے، ہماری املاک طالبان دہشت گردوں کے ہاتھوں تباہ ہوئیں، ہمارے ملک کی خودمختاری کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اس ملک پر ڈرون حملے کئے گئے، آئے دن کے خودکش دھماکوں میں نہ جانے کتنی مائیں اپنے بیٹوں سے محروم ہوئیں، کتنے ہی بچے یتیم ہوئے، کتنی بہنیں اپنے بھائیوں سے جدا ہوئیں اور نہ جانے کتنے لوگ اپنے گھر کے واحد کفیل کو آج اپنی آنکھوں سے معذور دیکھ رہے ہیں، لیکن امریکا پھر بھی پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرتا ہے، میں سوال کرتا ہوں پاکستان کے حکمرانوں سے کہ آخر کب تک یہ ملت یوں قربانی کا بکرا بنتی رہے گی، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکی دوستی کو تاریخ کے تلخ تجربات کی روشنی میں خیرباد کہا جائے اور ایران اور چین سے تعلقات استوار کئے جائیں، کیونکہ ہر مشکل وقت میں ان ہی دو ممالک نے اس سرزمین کے باسیوں کا ساتھ دیا ہے، خواہ وہ 1965ء کی جنگ ہو یا پچھلے سال آنے والا سیلاب، چینی اور ایرانی بھائیوں کی پاکستان سے قربت بے مثال ہے۔
اسلام ٹائمز:پاکستانی قوم کے نام کوئی پیغام دینا چاہیں گے۔؟
علامہ عباس کمیلی:پاکستان بہت قربانیوں کے بعد معرض وجود میں آیا ہے، لاکھوں لوگوں نے اس مادر وطن کے لئے اپنی جان و مال کی قربانی دی ہے، آج یہ ہماری ذمہ داری ہے ان کی لازوال قربانیوں کی تاریخ کو ایک مرتبہ دوبارہ رقم کریں اور جس طرح ہمارے آباؤ اجداد نے اس برصغیر پاک و ہند سے بوڑھے استعمار برطانیہ کو نکال باہر کیا تھا، آج وقت کے شیطان بزرگ اور دہشت گردوں کے مرکز و محور امریکا کو سرزمین پاکستان سے نکال باہر کریں، آج ہمیں ملت مصر کی طرح قیام کرنا ہے، ہمیں ملت لیبیا کی طرح بننا ہے، ہمیں ملک فلسطین کی طرح استقامت دکھانی ہے اور ملت ایران کی طرح عالمی استعمار کے خلاف قیام کرنا ہے، دشمن کو اس ملک سے دور بھگانے کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان میں بسنے والے ہر قوم و قبیلے کے افراد بلا کسی تعصب کے پاکستان کے دفاع کے لئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں اور عالمی طاغوت کو یہ پیغام دیں کہ تم نے اس قوم میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے جو فرقہ واریت، لسانیت، قومیت اور دیگر فتنوں کے جو بیج بوئے تھے، آج پاکستان کی مسلم قوم نے وہ بیج زمین سے نکال کر باہر پھینک دیئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 101687
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش