0
Friday 11 Jan 2013 22:40

کالعدم سپاہ صحابہ کو شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کی پشت پناہی حاصل ہے، سفیر حسین شہانی

کالعدم سپاہ صحابہ کو شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کی پشت پناہی حاصل ہے، سفیر حسین شہانی
سفیر حسین شہانی ایڈووکیٹ کا بنیادی تعلق بھکر شہر سے ہے، آپ نے تنظیمی سرگرمیوں کا آغاز امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے کیا۔ ایل ایل بی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے والے سفیر حسین شہانی وکالت کے شعبہ سے بھی وابستہ ہیں اور مجلس وحدت مسلمین ضلع بھکر کے سیکرٹری جنرل کی ذمہ داریاں بھی ادا کر رہے ہیں۔ آپ نے ضلع بھکر میں ملت تشیع کی بیداری میں اہم کردار ادا کیا ہے، اور مجلس وحدت مسلمین کا تنظیمی ڈھانچہ ضلع بھکر کے دور دراز دیہاتوں تک فعال بنا دیا ہے۔ آپ کی اس پرخلوص محنت و زحمت کے نتیجے میں ضلع بھکر کو گذشہ سال ستمبر میں ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی شوریٰ کے اجلاس میں ماڈل ضلع قرار دیا گیا۔ ضلع بھکر میں گذشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران کالعدم فرقہ پرست جماعت کی جانب سے پے در پے علم پاک کی بےحرمتی اور گستاخانہ وال چاکنگ کے واقعات پیش آئے۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے اس صورتحال پر سفیر حسین شہانی کیساتھ خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا۔ جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے تو ضلع بھکر میں گذشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران پیش آنے والے شرانگیز واقعات کے بارے میں مختصراً بیان کریں۔؟
سفیر حسین شہانی: یہ واقعات محرم الحرام کی 7 تاریخ کو شروع ہوگئے تھے، امام مہدی (عج) اور امام خمینی (رح) کے خلاف اور شیعہ کافر پر مبنی وال چاکنگ شہر کے مختلف مقامات پر کی گئی، سب سے پہلے 7 محرم کو وال چاکنگ کی گئی، جس کے خلاف ہم نے ایف آئی آر درج کرائی، پھر محرم کے بعد بھکر میں علم پاک کو نذر آتش کرنے کا واقعہ پیش آیا۔ اس کے بعد ایک دن چھوڑ کر پنجگرائیں کے علاقہ میں قبرستان میں نصب علم کو آگ لگائی گئی۔ ایک دن کے بعد پھر دریا خان میں رات کے وقت ایک امام بارگاہ میں نصب علم کو نذر آتش کیا گیا۔ اس واقعہ پر وہاں کے مقامی مومنین نے نامعلوم افراد کیخلاف ایف آئی آر درج کرائی۔ علم پاک کی بے حرمتی کے بعد وال چاکنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ امام مہدی (عج)، امام خمینی (رح) کیخلاف۔ جس پر مشکوک افراد کو دیکھتے ہوئے ان کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا۔ پولیس کے مطابق اب تک سات افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان واقعات کیخلاف ہمارے مومنین نے احتجاج بھی کئے۔ سڑکوں پر آئے اور پولیس کیساتھ مذاکرات کے نتیجے میں ایف آئی آرز درج ہوئیں۔ اب پولیس کا کہنا ہے کہ جن افراد کو آپ لوگوں نے نامزد کیا تھا ان میں بعض واقعی اس میں ملوث ہیں۔ انہوں نے ایسی حرکتیں کی ہیں، وہ واقعی سرغنہ ہیں۔ ان افراد کے ان واقعات کے علاوہ بھی دیگر واقعات میں ملوث ہونے کے انکشافات ہوئے۔ اب اس طرح کی صورتحال سامنے آئی ہے۔ اب کچھ دنوں سے فی الحال ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔

اسلام ٹائمز: دیکھا گیا ہے کہ 10 جون 2012ء کو بھکر میں منعقد ہونے والی قرآن و اہل بیت (ع) کانفرنس کے بعد سے شرپسندوں نے اپنی سرگرمیاں تیز کر دیں، اس کی اصل وجہ کیا ہے۔؟
سفیر حسین شہانی: اس میں دو چیزیں ہیں۔ 10 جون کو ہم نے بھکر میں قرآن و اہل بیت (ع) کانفرنس منعقد کرائی تھی، جو بہت بڑا اجتماع تھا، اور کم از کم تیس پینتیس ہزار افراد بھکر اور اس کے گردو نواح سے اس کانفرنس میں شریک ہوئے۔ اس کے بعد ہم نے ایک ریلی نکالی، یہ طبقہ اسے برداشت نہیں کرسکا۔ اس وقت سے انہوں نے ہمارے کیخلاف پلاننگ کرنا شروع کر دی۔ کالعدم سپاہ صحابہ کے بھکر میں ضلعی نائب صدر عبدالغفور حقانی نے پی پی 50 بھکر سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب ایسی حرکات کروا کر وہ ایشو بنا رہا ہے الیکشن میں اپنے ووٹ بنانے کیلئے۔ تاکہ ہمارے سماج میں ایسے ایشو بنتے رہیں، یہ سلسلہ جاری رہے۔ تو ہم سجھے ہیں کہ یہ جو سب ان کا کردار ہے، اس کے پیچھے ان لوگوں کا ہاتھ ہے اور ہماری کوشش بھی ہے کہ جو لوگ پکڑے گئے ہیں پولیس ان کے پیچھے موجود ہاتھوں کو بھی بے نقاب کرے۔ ہماری یہ کوشش بھی ہے اور مطالبہ بھی ہے۔

اسلام ٹائمز: جیسا کہ وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف کو بھکر سے کالعدم سپاہ صحابہ کیساتھ انتخابی گٹھ جوڑ کے تحت بلامقابلہ منتخب کرایا گیا۔ کیا اس انتخابی ڈیل کی وجہ سے بھی بھکر میں کالعدم جماعت کو حکومتی سپورٹ حاصل ہے۔؟
سفیر حسین شہانی: آپ نے بالکل بجا کہا کہ شہباز شریف بھکر سے ہی منتخب ہوئے تھے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ ان لوگوں نے شہباز شریف کو سپورٹ کیا تھا اور شہباز شریف بھی ان لوگوں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ، یہ کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی پشت پناہی ان لوگوں کو حاصل ہے۔ اس پشت پناہی کو وہ انتظامیہ کے حوالے سے بھی استعمال کرتے ہیں، یہاں بھکر میں وہ دہشتگردانہ انداز میں گھومتے پھرتے ہیں۔ گاڑیوں پر نقاب پوش افراد کو بٹھا کر اور اسلحہ لہرا کر بھکر کی سڑکوں پر چلتے پھرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمارے لوگوں میں بعض اوقات جذبات بھی پیدا ہوتے ہیں، اور ایک احساس محرومی بھی پیدا ہوتا ہے کہ پولیس ان لوگوں کو کچھ نہیں کہتی، یعنی ہمارے لوگ عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: جیسا کہ آپ نے پہلے ذکر کیا کہ شرپسندوں کیخلاف مقدمات درج ہوئے ہیں، یہ بتایئے گا کہ تفتیش کے حوالے سے پولیس کا کردار کیسا ہے۔؟
سفیر حسین شہانی: بعض ایس ایچ اوز اور تھانوں کے انویسٹی گیشن آفیسرز تو تعاون کر رہے ہیں، لیکن بعض تعاون نہیں کر رہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ڈی پی او صاحب ان پر دباو ڈالیں کہ وہ انصاف کریں، بعض تھانوں میں ایسے ایس ایچ اوز بیٹھے ہیں جو ہمارے بے گناہ لوگوں کو بھی جھوٹے مقدمات میں ملوث کر دیتے ہیں اور ان کے گناہ گار افراد پر بھی صحیح ہاتھ نہیں ڈالتے۔

اسلام ٹائمز: بعض واقعات پر مختلف شیعہ تنظیموں کی جانب سے مشترکہ احتجاجی مظاہرے کئے گئے، بھکر میں ملی تنظیموں کے مابین ہم آہنگی کے بارے میں بتائیں۔؟
سفیر حسین شہانی: بالکل۔ الحمد اللہ۔ یہاں پر بھرپور طریقہ سے جو تنظیمیں میدان عمل میں ہیں ان میں مجلس وحدت مسلمین اور آئی ایس او ہیں۔ باقی شیعہ علماء کونسل کا فی الحال کوئی اتنا مضبوط سیٹ اپ نہیں ہے، اور اسی طرح تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کا بھی کوئی سیٹ اپ یا یونٹ وغیرہ نہیں ہے۔ لیکن ان کی جو بھی شخصیات ہیں، وہ ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں اور ہمارا آپس میں اتحاد و اتفاق ہے۔

اسلام ٹائمز: بھکر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے ایم ڈبلیو ایم کے دیگر مکاتب فکر کی جماعتوں کیساتھ روابط ہیں؟ اور ان جماعتوں کا کردار کیسا رہا ہے۔؟
سفیر حسین شہانی: اکثر سیاسی اور مذہبی جماعتیں اس گروہ کیخلاف ہیں، ابھی چند روز قبل ایک ڈی پی او سیف اللہ خان خٹک کو ٹرانسفر کیا گیا ہے، انہوں نے جاتے ہوئے مجھے خود فون کر کے بتایا کہ یہ چند لوگ جو مولانا بنے ہوئے یہ تنہاء ہیں، باقی سارے لوگ ان سے نفرت کرتے ہیں، یہ ڈی پی او نے جاتے ہوئے مجھے کہا۔ اس کے علاوہ بہت سارے پرچے ان کیخلاف درج ہیں۔ سابقہ جتنی بھی انتظامیہ آتی رہی ہے، کسی نے بھی ان پر ہاتھ نہیں ڈالا۔ اب ایک نئے ڈی پی او آئے ہیں، سنا ہے کہ وہ خاصے سخت ہیں، دیکھتے ہیں کہ وہ ان لوگوں کو کس حد تک گرفت میں لیتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بھکر کی صورتحال کی بہتری کیلئے کیا آپ کی مرکزی قائدین کیساتھ کوئی بات چیت ہوئی ہے یا کسی بڑے عوامی اجتماع کے انعقاد پر غور ہو رہا ہے۔؟
سفیر حسین شہانی: ہم نے تمام صورتحال سے اپنے صوبائی اور مرکزی قائدین کو آگاہ کیا ہوا ہے لیکن اجتماع کرنے کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ اب پولیس نے بیلنس کی پالیسی کے تحت ہمارے کچھ بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے، کہ ہم پر پریشر ہے کہ شیعہ لوگوں کو ہم نے نہیں پکڑا۔ اگر پولیس نے ناانصافی کی تو ہم اپنے صوبائی اور مرکزی قائدین کو بلائیں گے اور احتجاج بھی کریں گے۔

اسلام ٹائمز: ضلع بھکر میں جیسا کہ تشیع کا بہت بڑا ووٹ بنک ہے، اس صورتحال میں آئندہ الیکشن کے حوالے سے کیا حکمت عملی وضع کی گئی ہے۔؟
سفیر حسین شہانی: بھکر میں ووٹ بنک شخصیات کے نام پر ہے، جماعت کے نام پر ووٹ کی بہت کم اوسط ہے۔ ہمارا جو تشیع کا ووٹ ہے اس حوالے سے ہماری کوشش یہ ہے اور ہم مختلف اجتماعات اور مجالس میں بیداری کا یہ پیغام پہنچا رہے ہیں کہ آپ ان لوگوں کو ووٹ دیں جو اسمبلی میں ہمارے حقوق کا خیال رکھتے ہیں۔ یا جو آئندہ اسمبلیوں میں ہمارے حق میں آواز بلند کریں گے۔ ہم نے ضلع بھکر کے ایم پی ایز اور ایم این اے کو باقاعدہ طور پر کہہ دیا ہے کہ اگر آپ اہل تشیع کی قتل و غارت گری اور حقوق کیلئے اسمبلیوں میں آواز اٹھائیں گے تو تب ہم لوگوں کو اعتماد میں لیں گے کہ وہ آپ کو سپورٹ کریں۔ بصورت دیگر دوسرے آپشنز بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے حالات کی بہتری کیلئے آئندہ کیا اقدامات کئے جائیں گے۔؟
سفیر حسین شہانی: میری پوری کوشش رہی ہے کہ ضلع میں امن قائم رہے، اور باوقار انداز میں امن کی خاطر معاہدے کرنے کیلئے بھی ہم تیار ہیں۔ ڈی پی او اور متعلقہ ڈی ایس پیز کو بھی ہم نے کہا ہے کہ اگر ضلع میں امن کے قیام کیلئے کوئی بھی خدمت ہو تو ہم حاضر ہیں۔ انہوں نے دیانتداری سے کام کیا تو امید ہے کہ امن قائم ہوجائے گا۔
خبر کا کوڈ : 230200
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش