0
Thursday 15 Sep 2016 15:58
گلگت بلتستان 70 سال سے بغیر آئینی حیثیت اور کسی شناخت کے زندگی گزار رہا ہے

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں گلگت بلتستان کو شامل نہ کیا گیا تو اپنے حقوق کیلئے ہر حد تک جائیں گے، ڈاکٹر زمان

نواز حکومت کے ظالمانہ طرز عمل سے گلگت بلتستان میں بغاوت جنم لے گی
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں گلگت بلتستان کو شامل نہ کیا گیا تو اپنے حقوق کیلئے ہر حد تک جائیں گے، ڈاکٹر زمان
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد زمان پاک چین اقتصادی راہدری منصوبے کے حوالے عوامی ایکشن کمیٹی کے انٹرنیشنل کوآرڈینیٹر ہیں، اس کے علاوہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن بھی لڑ چکے ہیں، کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کو پاک چین اقتصادی راہدری منصوبہ میں شامل نہ کرنے پر خطے کے عوام بہت سارے تحفظات ہیں، عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں وفاق سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ انہیں اپنا حق دیا جائے۔ اس حوالے سے عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین کی گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں اور ان پر بغاوت کے مقدمات چلائے گئے۔ جس پر ڈاکٹر زمان بہت ہی شکوہ کناں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انہیں دیوار سے نہ لگایا جائے۔ اسلام ٹائمز نے سی پیک کے حوالے سے ڈاکٹر محمد زمان سے خصوصی گفتگو کی ہے، جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ گلگت بلتستان کا گیٹ وے کہلاتا ہے، اس حساب سے اس خطے کو اس منصوبے سے کیا دیا جا رہا ہے۔؟
ڈاکٹر محمد زمان:
صاف بتاوں تو اتنہا کہوں گا کہ ابھی تک کچھ کلیئر نہیں ہے، کچھ پتہ نہیں ہے کہ خطے کے عوام کو کیا ملنا ہے، ابھی تک اس منصوبے کے حوالے سے جو ڈیٹا شو کیا گیا ہے، اس میں گلگت بلتستان کیلئے کچھ بھی نہیں ہے، اگر عالمی سطح پر یہ متنازعہ علاقے ہے، تو چین اور پاکستان کے درمیان بھی یہ چیز متنازعہ ہے، ہمارے ساتھ بات ہونی چاہیئے، ہمارے ساتھ معاہدہ ہونا چاہیئے، اگر ہم پاکستان کا حصہ ہیں، تو ہمیں کے پی کے، بلوچستان، سندھ اور پنجاب جتنے حقوق ملنے چاہیئں، چھ سو کلومیٹر کوریڈور گزرے گا، تو اس حوالے سے ہمارا حصہ تو بنتا ہے۔ عجیب صورتحال دیکھیں کہ بجائے ہمارے تحفظات دور کرنے کے کہ الٹا عوامی ایکشن کمیٹی کی لیڈرشپ پر پرچے کاٹے گئے ہیں اور انہیں جیل میں ڈالا گیا ہے، ان کو غدار اور باغی قرار دیا جا رہا ہے، دہشتگردی کی دفعات درج کی جا رہی ہیں۔ یہ بنگال فارمولا ہم پر اپنایا جا رہا ہے، جسے میں ظلم سے تعبیر کرتا ہوں، حکومت کے اس عمل سے خطے میں بغاوت جنم لے گی، اسی طرح انہوں نے بنگال سے متعلق کہا تھا کہ ہمیں بنگال چاہیئے، بنگالی نہیں، بعد میں دونوں ہاتھ سے دھو بیٹھے۔ آج لوگ دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان زندہ باد نعرے لگانے والے پھانسی چڑھ گئے ہیں۔ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم کرنل حسن کے بیٹے ہیں، لالک جان شہید کے بھائی اور فرزند ہیں، ہماری اس ملک کیلئے خدمات ہیں، انہیں رد نہ کیا جائے، ہماری بات سنی جائے۔ اس ملک کی حفاظت کی خاطر ہمارے سپوتوں نے جانیں دی ہیں، یاد رکھا جائے کہ تحریکیں بندوق اور ڈنڈے کے زور پر نہیں دبتیں۔ ہوش کے ناخن لئے جائیں اور اس آواز کو سنا جائے۔

اسلام ٹائمز: قومی ایکشن کمیٹی نے کچھ دن پہلے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے اور ہڑتال بھی کی۔ آپ لوگوں کے مطالبات کیا ہیں جس پر حکومت کان دھرے۔؟
ڈاکٹر محمد زمان:
مختصر یہ کہ ہمارا پہلے گندم سبسڈی کا معاملہ تھا، گندم کی ناجائز قیمتیں بڑھائی گئیں، یہ پابند تھے کہ گندم کی قیمتیں نہ بڑھائیں، اس بار انہوں نے ہماری 75 ہزار گندم کی بوریاں کم کر دی ہیں، سی پیک میں ہمارا حصہ ملے، ہماری زمینوں پر ناجائز قبضے نہ کریں، پہلے ہی ہمارے لوگوں کے پاس تھوڑی تھوڑی زمینی ہیں، ہم کہاں جائیں، اگر انہوں نے زمینیوں پر قبضے جاری رکھے تو پھر ہمیں کسی سیارے پر منتقل کریں یا پھر کسی اور ملک بھیج دیں۔ ہمارے ساتھ فلسطینیوں جیسا سلوک نہ کریں۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات ہیں، ہمارے رہنماؤں پر حکومت نے غداری کے مقدمات درج کئے ہیں، میں مقامی حکومت سے کہتا ہوں کہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نہ بنیں، خواہ مخواہ لوگوں پر ناجائز پرچے نہ کاٹیں۔ اس عمل سے پاکستان کے خلاف نفرت بڑھے گی، نہ کہ کم ہوگی۔ چالیس سال سے بابا جان، افتخار اور طاہر کو فی الفور چھوڑ دیا جائے، چالیس چالیس سال سے انہیں بے گناہ قید میں ڈالا گیا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ جھوٹے مقدمات سے بغاوت اور نفرت میں اضافہ ہوگا، ان حربوں سے یہ تحریک دبنے والی نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے کہ کچھ رہنماوں پر مقدمات بنا دیئے گئے اور کئی کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اب تک کیا وجوہات بیان کی گئی ہیں۔؟
ڈاکٹر محمد زمان:
دیکھیں میں دوبارہ یہی کہوں گا کہ یہ مقدمات پاکستان کے خلاف ہیں، دیکھیں پاکستان کو زندہ اور مضبوط رکھنے کیلئے یہ حرکتیں اچھی نہیں ہیں، یہ پرانے ہتھیار اور حربے ہیں، دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے، نوکر شاہی پاکستان کی بے عزتی چاہتی ہے۔ ہم نے تو کوئی بغاوت نہیں کی، پھر یہ مقدمات کیا پیغام ہیں۔ اس عمل سے پاکستان کو نقصان ہوگا۔ میں بار بار منع کر رہا ہوں کہ اس طرح کے اقدامات سے گریز کریں۔ جن کو حکمران بنایا ہوا ہے، ان کے آباؤ اجداد انگیزوں کے غلام تھے۔ انہوں نے پاکستان کیلئے کوئی قربانی نہیں دی، آپ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، ان کا کوئی بیٹا، بھائی اس دھرتی کیلئے شہید نہیں ہوا۔ انہوں نے اس ملک کیلئے انگلی تک نہیں کٹوائی، ہم نے کارگل کے محاذ پر قربانیاں دی ہیں، ہم پاکستان کی شہہ رگ ہیں، پاکستان کا دریا سندھ اسی علاقہ سے گزر کر باقی ملک کو سیراب کرتا ہے، پھر بھی یہ ہم سے نفرت کر رہے ہیں، یہ پاکستان سے نفرت ہے۔ ہمیں دیوار سے مت لگاؤ۔

اسلام ٹائمز: کیا سی پیک کے ایشو پر پورا گلگت بلتستان ایک پیج پر ہے۔ مطلب تمام جماعتیں ایک ہیں۔؟
ڈاکٹر محمد زمان:
جی بالکل، تمام جماعتیں ایک پیج پر ہیں، سوائے نون لیگ باقی جماعتوں میں اس پر مکمل اتفاق ہے، تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں، چاہیے وہ نیشنلسٹ جماعتیں ہی کیوں نہ ہوں، سب ایک پیج پر ہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کی سطح پر تیسرا فریق تسلیم کیا جائے۔ ہمیں اپنا حصہ دیا جائے، 46 ارب ڈالر میں سے ہمارا حصہ دیا جائے۔ ہم پنجاب یا کسی اور صوبے کا حصہ نہیں مانگ رہے، فقط اپنا حصہ مانگ رہے ہیں۔ اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ اگر انہوں نے طاقت کے ذریعے مقدمات بنائے، ہمیں ڈرانے کی کوشش کی، یا کٹھ پتلی حکمرانوں کے ذریعے ہمیں دبانے کی کوشش کی، تو ہم اپنے حقوق کیلئے ہر حربہ استعمال کریں گے۔ ہم ذہنی طور پر تیار ہیں، اگر ہمیں نہ سنا گیا تو ہم جیل بھرو تحریک چلائیں گے، احتجاج کریں گے، ہم ہر حد تک جائیں۔ ہمیں ڈنڈے سے ڈرانے کی کوشش مت کرو، ہم کب تک یہ چیزیں برداشت کریں گے، ہم 47ء سے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا رہے ہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہاری وجہ سے ہمارا یہ نعرہ بدل جائے۔ لہٰذا ہوش کے ناخن لیں۔

اسلام ٹائمز: مرکزی حکومت سے کیا ڈیمانڈ کرتے ہیں۔؟
ڈاکٹر محمد زمان:
مرکزی حکومت کو یاد رکھنا چاہیئے کہ 70 سال سے ہم بغیر آئینی اور کسی شناخت کے زندگی گزار رہے ہیں، اب یہ سلسلہ مزید ایسے نہیں چلنے والا، ہمیں اپنے ساتھ نہیں ملا سکتے، تو ہمیں پرانی پوزیشن پر چھوڑ دو، وہ پوزیشن جو ہم نے سولہ سترہ دن آزاد گزاری تھی اور بعد میں پاکستان میں شامل ہوئے، ہمیں پتہ ہے کہ ہم چین اور دیگر اہم ملکوں کی سرحد پر واقع ہیں، ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ ہماری جغرافیائی پوزیشن کیا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم سونے کی چُڑیا ہیں، پاکستان اپنی گردن خود نہ کاٹے۔ اگر جی بی کے لوگوں کو نہ سنا گیا تو ہم آپ کیلئے مسائل کھڑے کریں گے۔ ہم چپ نہیں بیٹھیں گے۔

اسلام ٹائمز: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان پر کیا کہیں گے، ایک طرف پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ اور تحفظات ہیں، دوسری جانب یہ متنازعہ بیان، اسکو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
ڈاکٹر محمد زمان:
میں سمجھتا ہوں کہ مودی کا بیان ایک شرارت تھی، لیکن اس نے جو کہا سچ کہا ہے، اس نے یہی کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں ظلم ہو رہا ہے، آپ خود دیکھیں کہ کبھی نام بدل دیا جاتا ہے، کبھی نظام بدل دیا جاتا ہے، ہم کہتے ہیں کہ ہمیں اپنی پہچان دیدو، ورنہ پہچان رکھنے والو، ہم تمہاری پہنچان مٹا دیں گے۔ اسلام آباد سے پارلیمان کی کمیٹیاں سیر و تفریح کیلئے آتی ہیں۔ ہم مودی کو دشمن اور مسلمانوں کا قاتل سمجھتے ہیں، لیکن مودی کو اس بیان دینے تک کس نے پہنچایا ہے، کس نے اسے موقع دیا ہے کہ وہ یہ کہے۔ یہ موقع دینے والا نواز شریف ہے، اگر گلگت بلتستان کے کسی بندے کے ہاں مودی شادی پر آجاتا، تو اب تک وہ غداری کا مرتکب قرار دیکر مار دیا گیا ہوتا، یا پھر پھانسی چڑھ چکا ہوتا، لیکن مودی نواز شریف کی نواسی کی شادی میں شرکت کیلئے آتا ہے، لیکن اس کی پاکستانیت پر کوئی شک نہیں کرتا، وہ بھارت میں کاروبار کرتا ہے، ان کے ساتھ تعلقات رکھتا ہے، لیکن پھر بھی وہ وزیراعظم پاکستان ہیں، لیکن ہماری پاکستانیت پر شک کیا جاتا ہے۔ یہ تضاد کیوں ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ انصاف کرو، ہمارے ساتھ مخول نہیں۔

اسلام ٹائمز: خطے کے آئینی حقوق کی بات کی جاتی ہے لیکن دوسری جانب اس معاملے کو کشمیر کیساتھ نتھی کر دیا جاتا ہے، اسکا حل کیا ہے۔؟
ڈاکٹر محمد زمان:
ہم کشمیر کا حصہ نہیں ہیں، لیکن کشمیر ایشو کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے، یکم نومبر 1947ء کو پاکستان کے ساتھ شمولیت کی گئی تھی، یہ انٹرنیشنل فورم پر نہ جاتے تو ہم آزاد تھے، ہم نے یہ خطہ بزور طاقت حاصل کیا۔ آپ دیکھیں کہ اس وقت ہمارے پاس نہ انڈسٹری ہے، نہ کوئی صنعت ہے، پاک چین اقتصادری راہداری منصوبہ میں ہمیں ایک پائی نہیں دی جا رہی ہے، ہم گیٹ وے ہیں، ہمیں گیٹ وے تسلیم کیا جائے، ہم اچھے پاکستانی ہیں، ہمیں کسی کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں، ہم نے کبھی پاکستان مردہ باد کا نعرہ نہیں لگایا، کبھی را کے ساتھ تعلقات نہیں رکھے۔ کسی ملک دشمن کے ساتھ راہ و رسم نہیں رکھی۔ ہمارے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک نہ کرو۔
خبر کا کوڈ : 567505
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش