0
Thursday 8 Mar 2018 00:39
موجودہ حکومت نے عوام کو اداروں کیخلاف مشتعل کیا، فوج اور عدلیہ جیسے اداروں کیخلاف مہم جوئی کی

چیف جسٹس نے امانت اور دیانت کو دوبارہ جوڑ کر تاریخی فیصلہ سنایا، پوری قوم اُنہیں مبارکباد پیش کرتی ہے، ڈاکٹر حسین محی الدین القادری

شہیدوں کا خون رنگ لائیگا اور خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائیگا
چیف جسٹس نے امانت اور دیانت کو دوبارہ جوڑ کر تاریخی فیصلہ سنایا، پوری قوم اُنہیں مبارکباد پیش کرتی ہے، ڈاکٹر حسین محی الدین القادری
ڈاکٹر حسین محی الدین القادری منہاج القرآن انٹرنیشنل کے مرکزی صدر اور ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کے فرزند ہیں، کئی کتابوں کے مصنف ہیں، دنیا بھر میں منہاج القرآن انسٹیٹیوٹ کی سرپرستی کرتے ہیں، پاکستان سمیت دُنیا کے مختلف ممالک میں تعلیمی حلقوں میں اپنا مقام رکھتے ہیں، گذشتہ دنوں تنظیمی دورے کے سلسلے میں ملتان آئے، جہاں اُنکے ساتھ خصوصی ملاقات کے دوران انٹرویو کیا گیا، جو قارئین کی خدمت میں حاضر ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: تحریک منہاج القرآن پاکستان میں کونسا نظام لانیکی خواہاں ہے۔؟
ڈاکٹر حسین محی الدین القادری:
تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک ملک کی وہ واحد جماعت ہے، جو ملک میں حقیقی اور پُرامن انقلاب کی کوششوں میں مصروف عمل ہے، جس کے اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں، یہ انقلاب ایسا ہوگا کہ جس میں کرپٹ، بدمعاش، سرمایہ دار اور صنعت کار سلاخوں کے پیچھے ہوں گے، جبکہ غریب عوام خوشحال ہوگی، سوچی سمجھی سازش کے ذریعے غریب عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان کے چکر میں ڈال کر حکمرانوں نے سرمایہ لوٹ لوٹ کر بیرون ملک منتقل کر دیا ہے، جس کی وجہ سے ملک کا دیوالیہ نکل چکا ہے، پاکستان پر صرف چند فیصد مراعات یافتہ طبقے کی حکمرانی ہے، جو انسان کو انسان تک نہیں سمجھتے، جبکہ ان کے کتوں اور گھوڑوں کے پاس انسانوں سے زیادہ آسائشیں موجود ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپکے والد صاحب نے گذشتہ حکومت اور موجودہ حکومت کے دور میں دھرنے دیئے، ان دھرنوں سے کیا حاصل ہوا۔؟
ڈاکٹر حسین محی الدین القادری:
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری نے آج سے چار سال قبل دھرنے میں جو باتیں کیں، آج وہ سب سچ ثابت ہو رہی ہیں، اُس وقت اگر قوم تھوڑی ہمت کرکے اسلام آباد کا رُخ کر لیتی تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے، آج پاکستان کا مستقبل بہتر ہوتا، ظالم حکمرانوں نے خون کی ہولی کھیلی، سینکڑوں لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کیا، ہم چار سال سے انصاف کے حصول کی جدوجہد کر رہے ہیں، ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے سانحہ ماڈل ٹائون کے مظلوموں کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، نااہل شریفوں کو پانامہ کیس میں جیل اور سانحہ ماڈل ٹائون کیس میں پھانسی کا پھندا نظر آ رہا ہے، انصاف کے حصول کے لئے ہماری قانونی و عدالتی جنگ جاری ہے، شہیدوں کا خون رنگ لائے گا اور خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔

اسلام ٹائمز: جنوبی پنجاب میں اپر پنجاب کی نسبت محرومیت اور پسماندگی کو کس طرح دیکھتے ہیں۔؟
ڈاکٹر حسین محی الدین القادری:
حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کو محرومیوں اور پسماندگی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے، آج جنوبی پنجاب کی حالت ابتر ہے، ہسپتال اور تعلیمی ادارے بنانے کی بجائے 30 ارب روپے میٹرو منصوبے میں جھونک دیئے ہیں، اب نیب نے ملتان میٹرو منصوبے کا راز فاش کر دیا ہے، یہ منصوبہ عوام کی مخالفت کے باوجود کیوں بنایا گیا؟ کسان دشمن حکمرانوں نے کسانوں سے جینے کا حق چھین لیا ہے، آج کسان اپنی فصلوں کو جلانے پر مجبور ہوچکے ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کسانوں کے لئے بجلی فریٹ ریٹ پر مہیا کی جائے، سستی کھاد، بہتر نکاسی آب اور فصلوں کی اچھی قیمت دی جائے، ملتان کی سڑکوں پر خالی دوڑنے والی 100 فیڈر بسیں نااہل شریفوں کی کرپشن کے قصے سنا رہی ہیں، ملتان جنوبی پنجاب کا دل ہے، جنوبی پنجاب کی حالت کو بدلنے کے دعوے کرنے والے حکمران ملتان کی حالت کو بھی نہیں بدل سکے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کی حکمران جماعت کیجانب سے اعلٰی عدلیہ کیخلاف بیانات اور پارلیمنٹ میں تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے لائے گئے قانون میں ترمیم کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
ڈاکٹر حسین محی الدین القادری:
جمہوریت کی دعویدار کسی بھی جماعت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ملک کی اعلٰی عدلیہ اور اُس کے فیصلوں کا مذاق اُڑائے، اللہ کے بعد انصاف کی فراہمی کے حوالے سے سپریم کورٹ 21 کروڑ عوام کی اُمیدوں کا مرکز ہے، اگر اعلٰی عدلیہ کے فیصلے نہیں مانتے تو پھر کونسا فورم باقی رہ جاتا ہے؟ جس کے فیصلے مانیں جائیں گے؟ پارلیمنٹ کی بالادستی آئین پر عملدرآمد سے مشروط ہے، پارلیمنٹ کی بالادستی کے حوالے سے اشرافیہ کی شرح باطل ہے، پارلیمنٹ اگر ختم نبوت کے قانون کو ختم کر دے تو کیا اس بالادستی کو قبول کیا جا سکتا ہے؟ آئین سپریم ہے اور پارلیمنٹ آئین کے تحت کام کرنے کی پابند ہے، آئین کے دیباچے میں لکھا گیا ہے کہ "حاکم مطلق اللہ کی ذات ہے" اب دو تہائی تو کیا پوری پارلیمنٹ، چاروں صوبائی اسمبلیاں مل کر بھی حاکمیت اعلٰی کے تصور کو نہیں بدل سکتیں، اسی طرح آئین کے آرٹیکل 2 نے یہ قرار دیا ہے کہ اسلام پاکستان کا سرکاری مذہب ہوگا، اسے کوئی دو تہائی اکثریت تبدیل نہیں کرسکتا۔

اسلام ٹائمز: سپریم کورٹ کیجانب سے کئے جانیوالے فیصلوں سے مطمئن ہیں۔؟
ڈاکٹر حسین محی الدین القادری:
نااہل کو پارٹی صدر بنانے کی قانونی سہولت فراہم کرکے پارلیمنٹ نے آئین کے خلاف کام کیا اور "شارح آئین" کی حیثیت سے سپریم کورٹ نے اُسے کالعدم قرار دیا جو آئین کے مطابق ہے، حکمران جماعت کے موقف سے پارلیمنٹ کی کوئی جماعت متفق نہیں ہے، فرد واحد کے مفاد میں آئین کی کتاب سے امانت اور دیانت کو نکالا گیا، لیکن چیف جسٹس آف پاکستان نے امانت اور دیانت کو دوبارہ جوڑ کر تاریخی فیصلہ سنایا، جس پر پوری قوم اُنہیں مبارکباد پیش کرتی ہے، عوام کے نمائندے آئین اور آئینی اداروں کے وقار کے محافظ ہیں، لٰہذا وہ مسلمہ جمہوری اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے عدلیہ کے فیصلوں کو تسلیم کریں، آئین کی حُرمت کا خیال رکھیں اور اپنے مقدمات اُسی طرح لڑیں، جیسے اس ملک کے دیگر شہری لڑتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: موجودہ حکومت نے کونسے اقدامات ایسے کئے ہیں جو عوام کی نظر میں غیرپسندیدہ ہیں۔؟
ڈاکٹر حسین محی الدین القادری:
اس حکومت نے پانامہ لیکس کی تحقیقات سے لے کر سانحہ ماڈل ٹائون تک ہر جگہ قانون اور انسانیت کی توہین کی ہے، ریاستی طاقت کا ناجائز استعمال کیا ہے، سیاسی مخالفین پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے، عاجزی کی بجائے رعونت اور تکبر سے حکومت چلائی ہے، عوام کو اداروں کے خلاف مشتعل کیا، فوج اور عدلیہ جیسے اداروں کے خلاف مہم جوئی کی گئی، لیکن اب خود کو فرعون سمجھنے والوں کا احتساب اللہ کی طرف سے شروع ہوچکا ہے، اب وہ اس کا سامنا کریں، دھمکیوں اور ہتھکنڈوں سے کوئی فرد نہ بلیک میل کرسکتا ہے اور نہ ڈرا سکتا ہے، عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے 2014ء کے دھرنے میں اشرافیہ کی کرپشن، منی لانڈرنگ، لوٹ مار، ماورائے آئین جمہوریت طرز حکمرانی کے حوالے سے جو حقائق بیان کئے تھے، آج اُن پر عدالتوں کے فیصلے آرہے ہیں اور تصدیق کی مہریں ثبت ہو رہی ہیں، آئین کے آرٹیکل 62,63 کی اہمیت کو اُجاگر کیا تھا، آج وہی آرٹیکل نجات دہندہ ثابت ہو رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: سابق وزیراعظم نواز شریف کیطرح دیگر سیاسی رہنمائوں کے بھی کرپشن کے کیسز موجود ہیں، انکا موازنہ کیا جاسکتا ہے۔؟
ڈاکٹر حسین محی الدین القادری:
نواز شریف کے کیس کا موازنہ ماضی کے کسی کیس سے نہیں ہوسکتا، کیونکہ یہ کرپشن کرنے اور اثاثے چھپانے کا کیس ہے، جس کے ثبوت کھلی کتاب کی طرح سپریم کورٹ، نیب اور احتساب عدالتوں کی میزوں پر پڑے ہیں، اب تک اشرافیہ منی ٹریل کے حوالے سے پوچھے گئے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دے سکی، جس پر قانون اپنا راستہ بنا رہا ہے، ڈاکٹر طاہر القادری جس ظالم نظام کے خلاف جدوجہد اور عوامی شعور اُجاگر کر رہے تھے، آج وہ نظام پُوری طرح مکروہ چہرے کے ساتھ پوری قوم کے سامنے آچکا ہے۔

اسلام ٹائمز: سانحہ ماڈل ٹائون کیس کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
ڈاکٹر حسین محی الدین القادری:
سانحہ ماڈل ٹائون کی صرف ایک غیر جانبدارنہ انکوائری ہوئی، جس میں وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا، وزیراعلٰی کے اس دعوے کو جسٹس باقر نجفی نے غلط قرار دیدیا، جس میں اُنہوں نے کہا کہ میں نے بطور وزیراعلٰی پولیس کو پیچھے ہٹنے کا حکم دیا، یہ جھوٹا بیان حلفی اُن کے ملوث ہونے کا ثبوت ہے، رانا ثناء اللہ نے بیان حلقی دیا کہ اُنہوں نے 16 جون 2014ء کو بیریئر ہٹانے کے لئے میٹنگ بُلائی تھی، مگر جسٹس باقر نجفی کمیشن نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس میٹنگ کا مقصد کسی بھی طرح ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی کو روکنا تھا، چاہے جتنی بڑی بھی قیمت کیوں نہ ادا کرنی پڑے، اس رپورٹ کے بعد اس امر میں کسی کو شہباز شریف کے ملوث نہ ہونے کے حوالے سے کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے، ہماری چیف جسٹس سے استدعا ہے کہ وہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کی صورت میں جو نئے حقائق سامنے آئے ہیں، اُن کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لئے نئی جے آئی ٹی بنانے کا حُکم دیں۔
خبر کا کوڈ : 709847
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش