0
Tuesday 7 Aug 2018 21:26

ہم چاہتے ہیں کہ ملت تشیع میں اس قدر بیداری لائی جائیکہ کوئی انکا استحصال نہ کر پائے، محمد شفیع خان

ہم چاہتے ہیں کہ ملت تشیع میں اس قدر بیداری لائی جائیکہ کوئی انکا استحصال نہ کر پائے، محمد شفیع خان
محمد شفیع خان کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے شہر خاص سرینگر سے ہے۔ وہ پرنسپل ڈسٹرکٹ و سیشن جج رہ چکے ہیں۔ 2008ء تک جموں و کشمیر ایجوکیشنل ٹرسٹ کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ ایجوکیشنل ٹرسٹ کا قیام 1968ء میں عمل آیا ہے۔ مذکورہ ادارہ مقبوضہ کشمیر میں اہل تشیع کی تعلیمی و تربیتی خدمات میں سرگرم ادارہ ہے۔ ادارے کے زیر نگرانی تقریباً بیس اسکول فعال ہیں جبکہ مختلف اضلاع میں ماڈل اسکولوں اور ایک انجینئرنگ کالج کے قیام کیلئے تگ دو جاری ہے۔ محمد شفیع خان حالیہ دنوں ایجوکیشنل ٹرسٹ کشمیر کے صدر منتخب ہوئے ہیں، جسکے بعد اسلام ٹائمز کے نمائندے نے ان سے ٹرسٹ کی کارکردگی اور آئندہ لائحہ عمل کے حوالے سے ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: ریٹائرمنٹ کے بعد کیسے ایجوکیشنل ٹرسٹ کی خدمت کرنیکا جذبہ پیدا ہوگیا۔؟
محمد شفیع خان:
میں اصل میں ایک سماجی کارکن ہوں، عام طور پر آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب لوگ نوکریوں سے فارغ ہوتے ہیں یعنی ریٹائرڈ ہوتے ہیں تو وہ اس کے بعد قوم کی خدمت کرنا شروع کرتے ہیں یا کسی فلاحی ادارے سے وابستہ ہو جاتے ہیں، لیکن ایجوکیشنل ٹرسٹ ایک ایسا ادارہ ہے، جس میں عام طور پر ہم سارے لوگوں نے یہ محسوس کیا ہے کہ جتنے بھی ہمارے قوم کے ہمدرد اور پڑھے لکھے افراد تھے، انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے ہی اس ادارے کے ساتھ کام کیا ہے اور وہی جذبہ لئے ہوئے جب میں پرنسپل ڈسٹرکٹ جج سرینگر تھا، تبھی اس ادارے کا صدر منتخب ہوا اور کم و بیش میں چھے سال اس ادارے کا صدر رہا، البتہ جب میں ریٹائرڈ ہوا تو اسکے بعد اب مجھے دوبارہ اس ادارے کا صدر منتخب کیا گیا۔ اس طرح مجھے دوبارہ اس ادارے کے ساتھ اپنی ذمہ داری انجام دینے کا موقع ہاتھ آیا۔

اسلام ٹائمز: ایسا محسوس کیا جا رہا ہے کہ سابقہ قیادت نے ٹرسٹ کے آئین سے انحراف کیا تھا، آپ اس حوالے سے کیا نظریہ رکھتے ہیں۔؟
محمد شفیع خان:
ایجوکیشنل ٹرسٹ کشمیر کا بنیادی مقصد اہل تشیع کی تعلیم و تربیت ہے۔ ہمارا تمام کام اسی کے اردگرد ہونا چاہیے، لیکن گذشتہ آٹھ برسوں کے دوران ادارے نے تعمیر کا کام اپنے ہاتھ میں لیا ہے، جس کی لوگوں نے سخت مخالفت کی ہے۔ اس دوران انتظامیہ میں بھی کچھ رد و بدل کی گئی۔ الیکشن سے پہلے میرے پاس ادارے کے بہت سارے خیرخواہ آئے اور انہوں نے مجھے دوبارہ اس ادارے کی صدارت کے لئے آمادہ کیا۔ الحمداللہ مجھے دوبارہ اس ادارے کی خدمت کا موقع نصیب ہوا۔ ہماری کوشش ہوگی کہ ٹرسٹ کو اسکے آئینی اصولوں کے تحت آگے لے جائیں۔ میری شرعی ذمہ داری ہے کہ میں ٹرسٹ کے جمہوری نظام کو بحال کروں۔

اسلام ٹائمز: صحیح سمت اور آئینی اصولوں کی بحالی کیلئے کیا لائحہ عمل آپکے پاس موجود ہے۔؟
محمد شفیع خان:
جب میں نے الیکشن میں حصہ لیا تو میں اپنا انتخابی منشور لوگوں کے سامنے لایا، جس میں، میں نے سب سے پہلے یہ بات درج کی تھی کہ جو خرابیاں اور خامیاں ہمارے آئین میں موجود ہیں یا جو ترمیم آئین میں لوگوں سے پوچھے بغیر کی گئی ہے، اسے اپنی اصل صورت میں واپس لایا جائے گا، جس کے لئے میں نے صرف دو ماہ کا وقت مانگا ہے، تو ان شاء اللہ دو ماہ کے اندر اندر آئین میں اصلاح کی جائے گی۔

اسلام ٹائمز: کہا جا رہا ہے کہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کشمیر فرقہ پرستی اور کنبہ پروری سے آزاد ادارہ ہے، کیا اس نہج کو برقرار رکھا جائیگا۔؟
محمد شفیع خان:
ہمارے لئے تمام مومنین کی فلاح و بہبود کا مقصد ہونا چاہیے، ادارے کے لئے سب برابر ہیں، کنبہ پروری سے  ہرگز کام نہیں لیا جانا چاہئے، فرقہ وارانہ بنیادوں پر کام نہیں ہونا چاہئے۔ جو بھی افراد فعال ہونگے، وہ قابل ستائش ہیں۔ میں اس بات کا قائل ہوں کی ہمیں ملت تشیع کی خدمت کرنی ہے۔ ہم اس ملت کے خادم ہیں حاکم نہیں۔ ہماری پہلی توجہ تعلیم ہوگی۔ ابھی ہمارے تقریباً بیس اسکول فعال ہیں ہمیں ان اسکولوں میں قوم کے مستقبل کی تربیت کرنی ہے۔

اسلام ٹائمز: اگر ایجوکیشنل ٹرسٹ کا موازنہ اقبال میموریل ٹرسٹ کیساتھ کیا جائے تو محسوس ایسا ہوتا ہے کہ ہمارا ادارہ ترقی و کامرانی کی دوڑ میں کوسوں دور ہے، اسکی کیا وجہ ہے۔؟
محمد شفیع خان:
ظاہری طور پر اگر ہم دونوں اداروں میں موازنہ کریں گے تو اقبال میموریل ٹرسٹ بہت آگے دکھائی دیتا ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ اقبال میموریل ٹرسٹ کی پوری توجہ شہر سرینگر ہے جبکہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کی توجہ دور دراز علاقوں پر مرکوز ہے، اگر ہمارا ادارہ بھی گاؤں کے بجائے سرینگر کے کسی ایک اسکول پر اپنی پوری توجہ مرکوز کرتا تو ہمارے ادارے کا بھی ایک معیاری اسکول ہوسکتا تھا۔ ہمارے ادارے میں بہت سے بچے ایسے بھی ہیں، جو ماہانہ فیس ادا نہیں کر پاتے ہیں، جبکہ اقبال میموریل ٹرسٹ کے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہے۔ ہمارے اسکولوں کا فیس دیگر اسکولوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

اسلام ٹائمز: ماڈل اسکول کے قیام کے حوالے سے کیا برنامہ ہے۔؟
محمد شفیع خان:
ماڈل اسکول کے لئے ہماری تیاریاں اب تیز تر ہوگئی ہیں، زمین مشخص ہوئی تھی، جس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا اور ایک معیاری ماڈل اسکول کا قیام بہت جلد عمل میں لایا جائے گا۔ ماڈل اسکول کا قیام بہت لازمی ہے۔ متی پورہ پٹن میں بھی ہم نے زمین خریدی ہے، جس میں سابقہ ذمہ داروں نے ٹیکنیکل کالج کے قیام کو ضروری سمجھا تھا، لیکن ہمارا ماننا ہے کہ ملت تشیع کا ایک انجینئرنگ کالج ہونا چاہئے۔

اسلام ٹائمز: ملت تشیع کشمیر کا ہمیشہ استحصال ہوا ہے، کیسے اس ملت کو استحصالی عناصر سے بچایا جاسکتا ہے۔؟
محمد شفیع خان:
دیکھیئے واقعاً ملت تشیع کا ہر لحاظ سے استحصال ہوا ہے۔ سیاسی استحصال کے ساتھ ساتھ مذہبی استحصال بھی ہوا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں میں اس قدر بیداری پیدا کی جائے کہ کوئی ان کا استحصال نہ کر پائے۔ بیداری سے وہ اپنی پہچان خود قائم کریں گے اور تعلیم کا یہی مقصد ہوتا ہے۔ اس وقت ہمارے متعدد اسکولوں میں پانچ ہزار بچے زیر تعلیم ہیں، جن میں بیداری پیدا ہونے کے بعد ملت تشیع کی خدمت کا اچھا موقع ہاتھ آسکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: آئندہ چار برسوں کیلئے کیا لائحہ عمل ٹرسٹ کے انتظامیہ کے پاس ہے۔؟
محمد شفیع خان:
اگر آپ کے پاس کچھ کر گزرنے کے لئے ہمت اور حوصلہ ہے تو بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ اس کے لئے لوگوں کا تعاون بھی چاہئے ہوتا ہے، اگر لوگوں کے اپنے ساتھ لے چلیں تو کام آسان ہوسکتا ہے۔ ڈکٹیٹرشپ سے کچھ ہاتھ نہیں آسکتا بلکہ دوستانہ ماحول میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری کوشش بھی یہی ہوگی کہ لوگوں کو ساتھ لیکر چلیں۔
خبر کا کوڈ : 743103
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش